کملا بائی اور سمترا منجیانی کو کچھ عرصہ پہلے تک عوامی جگہوں پر الگ برتنوں میں کھانا دیا جاتا تھا، انہیں بسوں میں کھڑے ہو کر سفر کرنا پڑتا تھا۔ لوگ انہیں اپنے پاس بٹھانے سے ہچکچاتے تھے لیکن اب وہ تھرپارکر کی ضلع کونسل اور مٹھی کی میونسپل کمیٹی کی صدارت کریں گی۔
یہ خواتین سندھ کی شیڈولڈ کاسٹ ہندو برادری سے تعلق رکھتی ہیں جنہیں مسلمانوں کی اکثریت اور اونچی ذات کے ہندو 'اچھوت' قرار دے کر ان سے بُرا برتاؤ کرتے ہیں۔
ان دونوں خواتین نے سندھ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی ہے جس کے بعد کملا کو ضلع کونسل تھرپارکر اور سمترا کو میونسل کمیٹی مٹھی کی وائس چیئرمین نامزد کیا گیا ہے۔
ان خواتین کا تعلق مٹھی سے ہے جو ضلع تھرپارکر کا صدرمقام ہے۔
یہ ہندو آبادی کے اعتبار سے عمر کوٹ کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا ضلع ہے۔ پاکستان میں شیڈولڈ کاسٹ ہندوؤں کی سب سے بڑی تعداد اسی ضلع میں آباد ہے۔ یہ کمیونٹی اس ضلع کی آبادی کا ایک چوتھائی ہے۔
بھیل ذات سے تعلق رکھنے والی کملا ریونیو کالونی میں رہتی ہیں اور میرپور خاص ڈویژن میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری ہیں۔ میگھواڑ ذات کی سمترا میگھواڑ محلے کی رہائشی ہیں اور ضلع تھرپارکر میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر ہیں۔
تھرپارکر کی سات تحصیلیں ہیں جن میں مٹھی، چھاچھرو، ڈیپلو، ڈاھلی، اسلام کوٹ، کلوئی اور ننگرپارکر شامل ہیں۔
تحصیل ڈیپلو کے گاؤں کمڑہار کی رہنے والی رادھا بھیل شیڈولڈ کاسٹ ہندوؤں کے حقوق کے لئے 'دلت سجاگ تحریک' چلاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ "زیادہ پرانی بات نہیں جب ہماری ہندو برادری کے اونچی ذات کے لوگ بھی ہم سے فاصلہ رکھتے تھے۔ کھانے کے لیے ہمارے برتن الگ رکھے جاتے تھے، ہمیں بیٹھنے کے لیے کرسی نہیں ملتی تھی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہوئے کرایہ دینے کے باوجود سیٹ نہیں دی جاتی تھی اور ہمیں ہوٹلوں میں داخلے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اب حالات بدل رہے ہیں اور یہ تبدیلی کملا، سمترا اور انہی جیسی دیگر عورتیں لائی ہیں۔"
انہوں نے بڑے فخر سے کہا کہ اب کملا اور سمترا تھرپارکر کے دو بڑے ایوانوں کی صدارت کریں گی جہاں اونچی ذات والے لوگ بھی بیٹھے ہوں گے اور یہ اقدام انسانی حقوق اور جمہوریت کی روایات میں مضبوطی لانے کا باعث بنے گا۔
رادھا بھیل پیپلز پارٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اس جماعت نے اقتدار کے ایوانوں میں اقلیتی برادری کو اس کا جائز حق دیا ہے۔ اس اقدام سے شیڈولڈ کاسٹ ہندوؤں کی دیگر عورتوں میں بھی آگے بڑھنے کی جرات اور شعور پیدا ہو گا۔
شیڈولڈ کاسٹ برادری سے تعلق رکھنے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ ویٹرنری ڈاکٹر سونو کھنگرانی بتاتے ہیں کہ کملا اور سمترا کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے اور یہ دونوں ان کے ادارے تھر دیپ رورل ڈویلپمنٹ پروگرام میں کام کر چکی ہیں۔
اس دوران انہوں نے خواتین کو آگاہی اور ترقی دینے کے لئے تندہی سے محںت کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ذات پات کے قدیم نظام میں مقید ہندو برادری میں کسی بھیل اور میگھواڑ کا ایسے بڑے عوامی عہدے سنبھالنا کسی انقلاب سے کم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں
خواتین امیدواروں کی عام انتخابات میں کامیابی: بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی ایڈووکیٹ پونجو بھیل بتاتے ہیں کے کملا اور سمترا طویل سیاسی جدوجہد کے بعد اس مقام تک پہنچی ہیں۔ ان کا ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹی کی صدارت سنبھالنا شیڈولڈ کاسٹ ہندو برادری کی سیاسی و سماجی بیداری اور ان کے اچھے مستقبل کی نوید ہے۔
پونجو بھیل کا کہنا ہے کہ شیڈولڈ کاسٹ برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کی تاریخ قدیم ہے جس کی مثالیں اب بھی ملتی ہیں۔
انہوں نے کچھ ہی عرصہ پہلے بدین میں بھورو بھیل کی لاش کو قبرستان سے نکال پھینکنے اور سندھ ایگرو مائننگ کمپنی کے ملازم دودو بھیل کو تشدد کر کے قتل کئے جانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اقلیتوں کے لئے مایوس کن حالات کا خاتمہ نہیں ہوا لیکن کملا اور سمترا کی صورت میں امید کی کرنیں بھی نظر آنے لگی ہیں۔
تاریخ اشاعت 6 جون 2023