حیدر آباد کی اقلیتی آبادی مُردوں کو دفن کرنے کے لیے کیوں پریشان ہے؟

postImg

اویس رحمانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

حیدر آباد کی اقلیتی آبادی مُردوں کو دفن کرنے کے لیے کیوں پریشان ہے؟

اویس رحمانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

 حیدر آباد كے علاقے ٹنڈو یوسف کے رہنے والے پرکاش ٹھاکر پرچون کی دکان چلاتے ہیں۔ ہولی اور دیوالی پر جب بھی وہ اپنے پیاروں كی قبروں پر پھول چڑھانے جاتے ہیں تو آنكھوں میں آنسو لیے واپس لوٹ آتے ہیں۔ اس دکھ کی وجہ اپنے پیاروں کی جدائی نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔

یہاں ہندو اور مسیحی کمیونٹی كے مشترکہ قبرستان میں پرکاش کی بہن، دادا اور کئی عزیز رشتہ دار مدفون ہیں۔

بلدیہ نے اس قبرستان کو کچرا کنڈی بنا دیا ہے۔

بلدیہ كے ٹرک آس پاس کے علاقوں کا كچرا اسی قبرستان میں ڈالتے ہیں حتٰی كہ اس بار تو مئیر حیدر آباد نے بڑی عید پر اس قبرستان میں آلائیشیں ڈلوانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ جب ہندو برداری نے بھرپور احتجاج کیا تو میئر اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو گئے۔

پرکاش کے رشتہ داروں سمیت قبرسات کی بیشتر قبریں گندے پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

پاکستان میں ہندو کمیونٹی کے کچھ لوگ اپنے مردوں کو نذرآتش کرنے کی بجائے  دفن بھی کرتے ہیں۔

پرکاش ٹھاکر نے لوک سجاگ کو بتایا کہ سیوریج کا یہ گندا پانی ایک دم سے  نہیں آیا بلکہ کئی سالوں سے یہیں کھڑا ہے۔ محلے کے کچھ لوگوں نے ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی لیکن مکینوں کے پاس وکیلوں کو دینے کے لیے بھاری فیس نہیں تھی تو کیس نہیں چلا پائے۔

صرف گندہ پانی ہی نہیں، اس 65 سال پرانے قبرستان کو ایک اور خطرے کا بھی سامنا ہے۔

 پچھلے کئی سالوں سے قبرستان سکڑتا جا رہا ہے۔ اس کے گرد چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے قبروں کو مسمار کر کے اپنے گھر تعمیر کر لیے ہیں۔

پرکاش الزام لگاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ضلع حیدر آباد کے جنرل سیکریٹری اور گذشتہ انتخابات میں ایم این اے کے ٹکٹ ہولڈر علی محمد سہتو  نے قبرستان کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر کے گھر تعمیر کروایا ہے جبکہ یہاں سیوریج کا پانی چھوڑنے کا منصوبہ بھی انہی کا ہے، کیونکہ وہ اس واحد اقلیتی قبرستان کی ساری زمین ہڑپ کرنا چاہتے ہیں۔

علی محمد سہتو اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا کسی قبضے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

"لوگ سیاسی مخالفت کی وجہ سے کچھ بھی کہہ دیتے ہیں۔ میں الزام لگانے والوں کے خلاف عدالت میں جاؤں گا"۔

حیدر آباد بلدیہ کے اس حلقے سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب اقلیتی  کونسلر رانی کمار  نے لوک سجاگ کو بتایا کہ وہ ابھی کچھ ہی مہینے ہوئے کونسلر ہوئی ہیں لیكن یہ مسئلہ سالوں سے موجود ہے۔

وہ بتاتی ہیں كہ ان كی اپنی بیٹی، سسر اور والد اسی قبرستان میں دفن ہیں، گندے پانی سے قبرستان میں تعفن پھیل چكا ہے، قبر پر پھول چڑھانے تو دور كی  بات ہے، قبرستان كے نزدیک سے گزرنا محال ہو چكا ہے۔ وہ علاقے كے مئیر اور دیگر افسران سے اس معاملے پر بات كر رہی ہیں۔

یہاں تقریبا چار ہزار سے زائد قبریں ہیں جو گندے پانی میں ڈوب چكی ہیں، صرف کچھ قبریں نظر آ رہی ہیں۔

"اس قبرستان میں ہماری عظیم شخصیات دفن ہیں۔ یہاں ہمارے گرو پانچا رام، پیر منگو رام اور دیگر دھرمی رہنما دفن ہیں"۔

حیدر آباد جیسے بڑے شہر کی آبادی 19 لاکھ ہے جبکہ شہر میں غیر مسلموں کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے۔ اتنی بڑی آبادی کے باجود اس شہر میں  ہندو اور مسیحی کمیونٹی کے لوگ اس وقت اپنے مردوں کی تدفین اور آخری رسومات کے لیے پریشان ہیں۔

 کیونکہ شہر کے مختلف علاقوں میں موجود ان کے شمشان گھاٹ اور قبرستان پر غیر قانونی قبضے کئے جا رہے ہیں۔

سابق ممبر ضلع كونسل حیدر آباد مہاویر نے لوک سجاگ كو بتایا كہ ٹنڈو یوسف قبرستان كی گزشتہ بیس سالوں سے یہی حالت ہے۔ وہ جب خود ضلع كونسل كے ممبر بنے تھے تب انہوں نے دو سے تین بار پانی نكلوایا بھی تھا لیكن اس كا فائدہ كچھ نہیں ہوا كیونكہ قبرستان كی زمین پر قبضہ كر كے جو گھر بنائے گئے ہیں ان گھروں كے نكاسی آب كا كوئی انتظام نہیں ہے، ان گھروں كا گندا پانی یہیں آتا ہے۔

حیدر آباد ڈسٹرکٹ ہندو پنچائت کے چیئرمین اور تین مرتبہ ضلع کونسل کے ممبر رہنے والے رہنما  72 سالہ ایم پرکاش ایڈووکیٹ نے لوک سجاگ کو بتایا کہ اس مسئلے  کا واحد حل یہی ہے كہ قبرستان كے اطراف چار دیواری بنائی جائے اور نكاسی آب كے نظام كو بہتر بنایا جائے۔

"کچھ عرصہ پہلے ایک سرکاری ٹیم نے یہاں کے دورے کے بعد اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ  قبرستان کے لیےکروڑوں روپے کے فنڈز چاہییں  اور کوئی فنڈز دینے کو تیار نہیں ہے۔"

وہ بتاتے ہیں کہ یہ قبرستان تقریبا دس ایکڑ پر مشتمل تھا اور قبضوں کی وجہ سے اب سُکڑ کر تین ایکڑ پر رہ گیا ہے اور وہ بھی  گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

"ہم نے ہر جگہ پر اس مسئلے پر آواز اٹھائی ہے لیکن کوئی فائدہ  نہیں ہوا"۔

ایم پرکاش کہتے ہیں کہ ٹندو ولی محمد  والے قدیم شمشان گھاٹ  کی 12 ایکڑ زمین پر ہندوستان سے آئے ہوئے مہاجرین نے قبضہ كر لیا تھا۔ اس معاملے كے خلاف 1970 سے كیس چل رہا ہے۔ ہائی كورٹ نے اویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کو یہ معاملہ حل کرنے كا حكم جاری كیا  لیكن یہ مقدمہ 1976 سے زیر التوا ہے۔

مسیحی برداری کے رہنما بوٹا مسیح نے بتایا کہ ہندو برادری نے بھائی چارے كے تحت قبرستان كا ایک حصہ مسیحیوں کو دے رکھا ہے۔

"1957میں ہمیں حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد یونٹ پانچ میں ایک ایکڑ زمین پر قبرستان الاٹ کیا گیا تھا۔ وہاں ہم نے چندا جمع کر کے چار دیواری بنائی تھی، جگہ کم ہونے کی وجہ سے ایک قبر میں چار چار مردے دفنانا پڑے تھے"۔

 وہ بتاتے ہیں کہ دس سال پہلے انہیں شہر سے دور  گنجو ٹکر پر دس ایکڑ زمین قبرستان كے لیے ملی لیكن وہاں بھی قبضہ ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

گنگا دور اور سندھ سُوکھا: استھیاں بہانے والے ہندوؤں کی مایوسی

"ہم كہاں جائیں اور اپنے مردوں كو كہاں دفنائیں؟ گھوڑا گراؤنڈ والے قبرستان كے داخلی دروازے بند کر دیے گئے ہیں"۔

گھوڑا گراؤنڈ والے قبرستان کے سامنے  کنٹونمنٹ بورڈ نےایک بڑا پیٹرول پمپ اور شاپنگ سینٹر بنایا ہے جس کی وجہ سے مسیحی قبرستان  کا اصل راستہ بند ہو گیا ہے۔

اقلیتی رہنما بوٹا امتیاز مسیح نے بتایا کہ سابق میئر طیب حسین کے دور میں، 2016 میں اس قبرستان کے لیے ایک کروڑ 37 لاکھ روپے کا پراجیکٹ منظور ہوا تھا۔ منصوبے کے تحت قبرستان كی چار دیواری، مین گیٹ اور ایک چھوٹے سے كمرے كی تعمیر ہونا تھی، لیكن اس پراجیكٹ پر كبھی كام شروع ہی نہیں ہو سكا۔

"اس وقت ہم نے ڈپٹی کمشنر حیدر آباد کو درخواست دی تھی اس کے بعد یہ  پروجیکٹ بنا۔ اس حوالے سے پیمائش وغیرہ بھی ہو گئی تھی مگر اس کے بعد سیاسی مداخلت کی وجہ سے منصوبہ رک گیا "۔

بوٹا امتیاز  بتاتے ہیں کہ  منصبے کی منظوری کے بعد ایم این اے رمیش وانکوانی اس معاملے میں کود پڑے اور  کریڈٹ لینے کے لیے کام اپنے مطابق کروانے کی کوشش کی تو  معاملہ لٹک گیا۔

حیدر آباد میونسپل کارپوریشن کے ڈائریکٹر  منصور احمد کہتے ہیں کہ ٹنڈو  یوسف کے قبرستان سے انہوں نے کئی مرتبہ پانی نکلوایا لیکن دوبارہ بھر جاتا ہے۔

"یہ قبرستان نشیب میں ہے، جس کی وجہ سے یہاں آبادی کا گندا پانی آجاتا ہے۔ جب تک یہاں سے قبضے ختم نہیں ہوں گے مسئلہ حل نہیں ہو گا"۔

ڈپٹی كمشنر حیدر آباد طارق قریشی نے لوک سجاگ کو بتایا کہ انہیں یہاں تعینات ہوئے چند مہینے ہوئے ہیں، تاہم  وہ اتنا جانتے ہیں كہ نقشے كے مطابق یہ قبرستان دس ایكڑ پر مشتمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں غیر قانونی قبضوں کی بات ان کے علم میں ہے۔

انہوں نے مزید كہا كہ ان كے پاس اس حوالے سے كبھی كوئی شكایت نہیں آئی، پھر بھی وہ قبرستان سے جلد از جلد پانی نكلوانے كا بندوبست كریں گے اور غیرقانونی قبضے كے حوالے سے بھی اقدامات كریں گے۔

میئر حیدر آباد کاشف شورو سے لوک سجاگ نے  رابطہ کیا لیكن انہوں نے اپنا موقف دینے سے معذرت کر لی۔

تاریخ اشاعت 12 جنوری 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

محمد اویس رحمانی کا تعلق سندھ کے ضلع سانگھڑ سے ہے۔ پانچ سال سے حیدرآباد میں صحافت کر رہے ہیں۔ زراعت اور رورل ڈیولپمینٹ پر لکھنے کا شوق ہے۔

thumb
سٹوری

قبائلی اضلاع میں بائیو گیس پلانٹس ماحول اور جنگلات کو بچانے میں کتنے مدد گار ہو سکتے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

مصباح الدین اتمانی

بجلی ہو نہ ہو چکیاں چلتی رہتی ہیں

thumb
سٹوری

میانوالی کی خواتین صحافی: 'شٹل کاک برقعے میں رپورٹنگ کے لیے نکلتی ہوں تو سرکاری اہلکار مجھے ان پڑھ سمجھتے ہیں یا پھر مشکوک'

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ کے حق میں کراچی کے طلبا کا مارچ

thumb
سٹوری

کھیت مزدور عورتوں کے شب و روز: 'میں نے حمل کے آخری مہینوں میں بھی کبھی کام نہیں چھوڑا، اور کوئی چارہ بھی تو نہیں'

arrow

مزید پڑھیں

عثمان سعید

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف دریا میں احتجاجی مشاعرہ

thumb
سٹوری

سندھ: سرکاری ورکنگ ویمن ہاسٹلز پر سرکاری اداروں کا قبضہ کون سی سرکار چھڑوائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

عمر کوٹ میں قومی نشست پر ضمنی الیکشن سے متعلق پانچ اہم حقائق

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو

خاموش واپسی یا زبردستی اخراج؟ افغان پناہ گزینوں کی حقیقی کہانیاں

سندھ: کینیڈا سے سائنس سمجھانے آیا محمد نواز سومرو

thumb
سٹوری

طویل لوڈ شیڈنگ سے دنیا کی چھٹی بڑی سولر مارکیٹ بننے کا سفر: کیا نئی پالیسی سے 'سولر سونامی' تھم جائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

سجاگ رپورٹ
thumb
سٹوری

انصاف کی راہ میں گھات لگائے راہزن: اپنی جان لینے والے نیسلے ملازم کی کہانی

arrow

مزید پڑھیں

User Faceامین وارثی
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.