ٹرانس جینڈر افراد کے مالی حقوق کی پامالی: 'بینک نے کہا تیسری صنف کا اکاؤنٹ نہیں کُھل سکتا'۔

postImg

سید نعمان شاہ

postImg

ٹرانس جینڈر افراد کے مالی حقوق کی پامالی: 'بینک نے کہا تیسری صنف کا اکاؤنٹ نہیں کُھل سکتا'۔

سید نعمان شاہ

ہزارہ ٹرانس جینڈر ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری نادرا خان کا کہنا ہے کہ میزان بینک نے ان کی کمپنی کا بنک اکاؤنٹ اس لئے کھولنے سے انکار کر دیا ہے کہ ان کا تعلق تیسری صنف سے ہے۔ 

خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی نادرا خان نے مذکورہ کمپنی 17 نومبر 2020 کو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ کرائی۔ بعد ازاں انہوں نے اس کی رجسٹریشن ٹیکس وصول کرنے والے ادارے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، میں بھی کرا دی۔ لیکن اس کے باوجود میزان بینک کے مرکزی دفتر نے مانسہرہ میں اپنی مقامی برانچ کو اِس کمپنی کا اکاؤنٹ کھولنے سے روک دیا ہے۔ 

نادرا خان کے مطابق انہوں نے 31 دسمبر 2020 کو یہ اکاؤنٹ کھلوا نے کے لئے مانسہرہ کے لاری اڈہ میں شاہراہ ریشم پر واقع میزان بینک کی برانچ سے رجوع کیا۔ برانچ مینیجر نے ان کی انگلیوں کے نشانات کے ذریعے ان کی شناخت کی تصدیق کی اور ان سے کمپنی سے متعلقہ متعدد دستاویزات مانگیں جو انہوں نے سب کی سب فراہم کر دیں۔

ان دستاویزات کی چھان بین کے بعد برانچ مینیجر نے نادرا خان کو بتایا کی ان کا اکاؤنٹ کھل گیا ہے۔ اس کی تصدیق بینک کی طرف سے ان کے فون پر بھیجے گئے پیغامات میں بھی کی گئی۔ یہ اطلاعات ملنے کے بعد انہوں نے اس اکاؤنٹ میں دو ہزار روپے بھی جمع کرا دیے۔ 

لیکن چھ جنوری 2021 کو انہیں  بینک کے فون نمبر سے کال کر کے بتایا گیا کہ ان کا اکاؤنٹ بند کیا جا رہا ہے کیوںکہ میزان بینک کی پالیسی کے مطابق تیسری صنف کے لوگوں کی کمائی غیر شرعی ہوتی ہے۔ یہ کارروائی بنک کے شریعہ بورڈ کے اس فیصلے کے تحت کی گئی جس کے ذریعے بورڈ نے تیسری صنف سے تعلق رکھنے والے افراد کے اکاؤنٹ کھولنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

سجاگ کے رابطہ کرنے پر میزان بنک کے مرکزی دفتر میں متعین کارپوریٹ کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ وائس پریزیڈینٹ طوبیٰ طارق نے کہا کہ ان کا ادارہ فی الحال اس معاملے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دینا چاہتا۔

 دوسری طرف نادرا خان کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی انہوں نے اس لئے رجسٹرڈ کرائی تھی تاکہ تیسری صنف سے تعلق رکھنے والے لوگ ناچنے گانے کے علاوہ آمدنی کے دیگر ذرائع استعمال میں لا سکیں کیونکہ، ان کے بقول، کورونا وائرس کے دوران نہ تو حکومت نے اس صنف سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کوئی مدد کی ہے اور نہ ہی مخیر حضرات کو ان کا خیال آیا ہے۔  'اس کمپنی کی ذریعے میں سکول، کالج اور دیگر فلاحی ادارے کھولنا چاہتی ہوں'۔  

وہ بینک سے سوال کرتی ہیں کہ جب تیسری صنف کے افراد شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں تو پھر انہیں اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت کیوں نہیں۔ ان کا حکومت سے پوچھنا ہے کہ ایسا کون سا قانون ہے جو میزان بینک کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ کس شخص کی کمائی شرعی ہے یا غیر شرعی۔ 

نادرا خان نے حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں اور سٹیٹ بینک آف پاکستان سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور صنفی بنیادوں پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے پر میزان بینک کے خلاف کارروائی کریں۔

یہ رپورٹ لوک سجاگ نے پہلی دفعہ 19 جنوری 2021 کو اپنی پرانی ویب سائٹ پر شائع کی تھی۔

تاریخ اشاعت 19 مئی 2022

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

سید نعمان شاہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے ہے. 2008 سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے وابستہ ہیں اور سیاحت، سیاست، تعلیم، انسانی حقوق، ماحولیات پر رپورٹنگ کرتے ہیں.

کشمیر: جس کو سہارے کی ضرورت تھی، آج لوگوں کا سہارا بن گئی

خیبر پختونخوا: لاپتہ پیاروں کے قصیدے اب نوحے بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا کی ماربل انڈسٹری کے ہزاروں مزدور بیروزگار کیوں ہو رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبدالستار

تھر کول منصوبہ: 24 ارب رائیلٹی کہاں ہے؟

thumb
سٹوری

بحرین کے لوگ مدین ہائیڈرو پاور منصوبے کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

فنکار آج بھی زندہ ہے مگر عمر غم روزگار میں بیت گئی

thumb
سٹوری

رحیم یارخان مبینہ پولیس مقابلے میں مارا جانے والا ساجن ملوکانی کون تھا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: مقامی لوگ ہجرت کریں گے، چشمے سوکھ جائیں گے مگر بجلی گھر بنے گا

thumb
سٹوری

تھرپارکر: کیا نان فارمل ایجوکیشن سنٹر بچوں کو سکولوں میں واپس لا پائیں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو

ڈاکٹر شاہنواز کے قاتل آذاد ہیں اور انصاف مانگنے والوں پر تشدد ہورہا ہے

افغانستان سے تجارت پر ٹیکس: پاکستان میں پھل اور سبزیاں کیسے متاثر ہو رہی ہیں

انرجی ٹرانسزیشن کیا ہے اور اس کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.