جیکب آباد کی پانچ یونین کونسلوں میں 2010ء کے سیلاب میں کھمبے گرنے کے بعد منقطع ہونے والی بجلی آج تک بحال نہیں ہو سکی۔ یہاں کے لوگ سولر پینل اور بیٹری سے بجلی حاصل کرتے ہیں جس سے ان کی روزمرہ ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔
بجلی سے محروم یونین کونسل ناؤڑا کے کاشت کار عبدالرزاق 30 ایکڑ اراضی کے مالک ہیں جہاں وہ چاول، گندم اور سبزیاں اگاتے ہیں۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی فصلوں کو پانی دینے کے لئے جنریٹر سے ٹیوب ویل چلانا پڑتا ہے جس سے ان کا خرچہ بہت بڑھ گیا ہے۔
اس یونین کونسل میں آٹے کی چار اور چاول کی ایک مل ہے جو پچھلے تیرہ سال سے بند پڑی ہیں اور مقامی لوگ آٹے کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ٹریکٹر کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں۔
اس علاقے میں بیشتر جگہوں پر زیرزمین پانی نمکین ہے۔ جن جگہوں پر میٹھا پانی آتا ہے وہاں ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں۔ لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیوب ویل بھی بند ہیں اور لوگوں کو ہینڈ پمپ سے پانی حاصل کرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ پانی صرف غسلخانے میں ہی استعمال کیا جا سکتا اور پینے کا پانی لینے کے لئے لوگوں کو دور دراز جگہوں پر جانا پڑتا ہے۔
بجلی کی غیرموجودگی میں طلبہ کی تعلیم اور لوگوں کے کاروبار بھی متاثر ہوئے ہیں۔
سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کے چیف ایگزیکٹو منظور احمد سومرو بتاتے ہیں کہ 2010ء کے سیلاب میں کھمبے اور تاریں گرنے کے باعث یونین کونسل ناؤڑا، شاہ پور، میراں پور اور آس پاس کے کچھ علاقوں میں بجلی منقطع ہو گئی تھی جسے کچھ عرصہ بعد بحال کر دیا گیا۔ لیکن اسی دوران ان علاقوں میں ٹرانسفارمر، بجلی کے کھمبے اور تار چوری ہونے لگے۔ سیپکو نے ان واقعات پر مقدمات بھی درج کرائے لیکن پولیس کسی ملزم کو نہیں پکڑ سکی۔
چوروں کے 'کنکشن'
منظور سومرو الزام عائد کرتے ہیں کہ سیاسی شخصیات پولیس کو ملزموں کے خلاف کارروائی سے روکتی ہیں کیونکہ انہوں نے مقامی لوگوں سے ووٹ لینا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان علاقوں میں بجلی کے بلوں کے مد میں ریکوری بھی صفر ہے اور 2010ء سے پہلے بھی یہاں کے لوگ بل ادا نہیں کرتے تھے۔

اگر مقامی سیاسی شخصیات یقین دہانی کرائیں کہ ٹرانسفارمر، کھمبے اور تاریں چوری نہیں ہوں گی اور لوگ بل بھی باقاعدگی سے ادا کریں گے تو اسی صورت بجلی کی بحالی ممکن ہے۔
راجہ بلیدی کا خاندان یونین کونسل شاہ پور میں 500 ایکڑ زری اراضی کا مالک ہے۔ لیکن اب یہ لوگ اپنا علاقہ چھوڑ کر جیکب آباد میں کرائے کے گھر مقیم ہیں کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شاہ پور میں زندگی گزارنا آسان نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ بجلی کے بغیر شاہ پور اور گردونواح کی یونین کونسلوں میں سکولوں اور بنیادی مراکز صحت سمیت ہر سہولت معطل ہے اس لئے وہ اپنا علاقہ چھوڑ کر شہر آ گئے ہیں۔ انہی کی طرح شاہ پور کے دیگر لوگ بھی شہر میں آنا چاہتے ہیں لیکن مہنگائی کے باعث ہر ایک کے لئے نقل مکانی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
راجہ بلیدی بتاتے ہیں کہ سیلاب سے کچھ عرصہ بعد شاہ پور، میراں پور اور گردونواح کے چند دیہات کو مولاداد فیڈر سے بجلی مہیا کی جاتی رہی لیکن 2018ء میں یہ سلسلہ بند ہو گیا۔ اہل علاقہ نے بجلی کی بحالی کے لئے سیپکو کے چیف ایگزیکٹو، ایف آئی اے اور اس وقت کے وزیراعظم کو بھی درخواستیں دیں لیکن بجلی بحال نہ ہو سکی۔
کیا مسئلے کا کوئی حل ہے؟
مقامی لوگ الزام عائد کرتے ہیں کہ سیلاب کے بعد بہت سی جگہوں پر بجلی بحال نہ ہوئی لیکن بعض دیہات ایسے بھی تھے جہاں 2018ء تک غیر قانونی طور پر بجلی فراہم کی جاتی رہی۔
تاہم اس کے جواب میں مولاداد فیڈر کے لائن سپرنٹنڈنٹ محمد علی سرہیو کا کہنا ہے کہ 2010ء میں بجلی منقطع ہونے کے بعد شاہ پور اور میراں پور کے مکین مولاداد اور واٹر سپلائی کے فیڈر سے بجلی چوری کرتے تھے۔ محکمے نے کئی مرتبہ ان کے کنکشن کاٹے لیکن یہ لوگ انہیں دوبارہ جوڑ لیتے تھے۔ یہ سلسلہ 2018ء تک چلتا رہا یہاں تک کہ علاقے سے بجلی کے کھمبے اور تاریں چوری ہو گئیں۔
بجلی کی بحالی کے حوالے سے جب سیپکو کےایگزیکٹو انجینئر محمد شفقت لاشاری سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ سوال ایس ڈی او شہباز اعوان سے پوچھا جائے۔ شہباز اعوان کا کہنا تھا کہ وہ چند ہی روز پہلے اس فیڈر پر تعینات ہوئے ہیں اس لئے یہ سوال لائن سپرنٹنڈنٹ سے کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کا نظام کس طرح چلتا ہے اور اس سے جڑے اہم مسائل
لائن سپرنٹنڈنٹ کے مطابق علاقے میں بجلی کے نئے کھمبے، ٹرانسفارمر اور تاریں نصب کرنے کی منظوری سیپکو کے چیف ایگزیکٹو ہی دے سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہیں متعدد درخواستیں بھی دی جا چکی ہیں لیکن انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
مقامی لوگوں کو شکوہ ہے کہ جیکب آباد سے منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی محمد میاں سومرو، اسلم ابڑو اور ممتاز جاکھرانی نے بھی اس اہم مسئلے پر توجہ نہیں دی۔
جیکب آباد سے 2018ء میں تحریک انصاف کی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی محمد میاں سومرو کا الزام ہے کہ یونین کونسل ناؤڑا، شاہ پور اور میراں پور میں ان کے سیاسی مخالفین کا اثرورسوخ ہے جنہوں نے جان بوجھ کر کھمبے اور تاریں چوری کروائیں اور وہی بجلی کی بحالی میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس علاقے کے لوگوں نے انہیں بجلی بحال کرانے کے لئے کبھی کوئی درخواست نہیں دی اگر لوگوں نے کہا تو وہ وزیر توانائی کو بجلی بحال کرنے کی سفارش ضرور کریں گے۔
تاریخ اشاعت 15 جون 2023