انڈس ہائی وے: کراچی سے افغانستان کو ملانے والا چھوٹا راستہ اور بڑے حادثے

postImg

مجاہد حسین خان

postImg

انڈس ہائی وے: کراچی سے افغانستان کو ملانے والا چھوٹا راستہ اور بڑے حادثے

مجاہد حسین خان

دلہا دلہن کی گاڑی جیسے ہی انڈس ہائی وے پر واقع فاضل پور ٹول پلازہ کے قریب پہنچی، ایک ٹرالر کو اوور ٹیک کرتا ہوا تیز رفتار ٹرک اچانک سامنے آگیا اور کار سے ٹکرا گیا۔ٹکر اتنی شدید تھی کہ کار کا کچھ حصہ ٹرک کے نیچے دب گیا۔ بس میں سوار باراتیوں نے اتر کر کار میں سوار افراد کو نکالنے کی کوشش کی لیکن دیر ہوچکی تھی۔

حادثے میں کار ڈرائیور، دلہا ثقلین رضا اور اس کے والد موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ ریسکیو ون ون ٹو ٹو نے شدید زخمی دلہن معراج بی بی کو ہسپتال پہنچایا لیکن وہ بھی کچھ دیر بعد دم توڑ گئی۔
یہ چھ نومبر2022ء کا واقعہ ہے۔

صرف 2022ء کی آخری سہ ماہی میں انڈس ہائی وے پر تین بڑے حادثات میں 42 مسافر جاں بحق جبکہ 68 زخمی ہوئے۔ اکتوبر میں جامشورو ڈسٹرکٹ میں 14 مسافر جاں بحق ہوئے، نومبر میں سیہون شریف کے قریب بس کے حادثے میں 20 اور دسمبر میں راجن پور کے نزدیک دو مسافر بسوں کے تصادم میں آٹھ مسافر جاں بحق ہوئے۔

انڈس ہائی وے یا این 55 دریائے سندھ کے غربی جانب سے گذرتی ہوئی کراچی، حیدرآباد سے براستہ سیہون، کشمور، راجن پور شہر اور اس کی تحصیلوں کوٹ مٹھن اور جام پور، ڈیرہ غازیخان، تونسہ، اور ڈیرہ اسماعیل خان اور کرک سے گذرتی ہوئی پشاور تک جاتی ہے۔

ضلع راجن پور میں انڈس ہائی وے کو مقامی لوگوں نے قاتل سڑک کا نام دے رکھا ہے۔ضلع میں بیشتر حادثات مرغائی موڑ، رمضان چوک،کوٹلہ نصیر چوک، کوٹلہ لنڈان، فاضل پور اور جام پور میں ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ موٹر سائیکل سوار متاثر ہوئے ہیں۔

ریسکیو 1122 کی رپورٹ کے مطابق انڈس ہائی وے پر 2019ء سے 2022ء کے دوران 12 ہزار سے زائد حادثات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 195 لوگ جاں بحق اور 15 ہزار کے قریب شہری زخمی ہوئے جن میں سے کئی لوگ زندگی بھر کے لیے معذور ہو چکے ہیں۔

انڈس ہائی وے پشاور اور شمالی علاقہ جات کو کراچی سے ملانے والا کم فاصلے کا راستہ ہے۔اس کی کل لمبائی 12 سو کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ کراچی پورٹ سے شمالی علاقہ جات بشمول افغانستان ملکی و غیر ملکی سامان کی ترسیل اسی سڑک کے ذریعہ ہوتی ہے۔

بیس برس قبل جب نیٹو فورسز افغانستان میں براجمان ہوئیں تو ان کے لیے ٹینکوں توپوں سے لے کر کھانے پینے کا سامان تک اسی راستے افغانستان بھیجا جاتا تھا۔

سڑک پر ہر دس پندرہ کلومیٹر پر کوئی نا کوئی شہر یا قصبہ واقع ہے۔اس سڑک سے دور و نزدیک کی آبادیوں و قصبات کو ملانے والی لنک روڈز بھی ملتی ہیں۔ مقامی آبادی میں سے بیشتر تر موٹر سائیکل استعمال کرتی ہے یا لوکل بسوں پر سفر کرتی ہے۔

حادثوں کی تعداد زیادہ کیوں؟

دوسرے راستوں کی نسبت فاصلہ کم ہونے کے باعث انڈس ہائی وے پر ٹرک، ٹرالر، ٹینکر، کینٹینر اور تیز رفتار مسافر کوچز جیسی ہیوی ٹریفک کی بہتات ہے۔

یہاں پر حادثات کی بڑی وجہ سڑک کا ایک رویہ (سنگل لین) ہونا ہے یعنی اس ساری سڑک کی چوڑائی بہت کم ہے۔سوائے جام پور کے، اس پر موجود بڑے شہروں کے باہر بائی پاس بھی نہیں ہیں۔2010ء میں سیلابی پانی جام پور شہر میں داخل ہوا تو حکام نے شہر کی شرقی جانب فلڈ بند تعمیر کر کے اس پر سڑک بنا دی جو اب بائی پاس کا کام دے رہی ہے۔

<p>انڈس ہائی وے پشاور اور شمالی علاقہ جات کو کراچی سے ملانے والا کم فاصلے کا راستہ ہے<br></p>

انڈس ہائی وے پشاور اور شمالی علاقہ جات کو کراچی سے ملانے والا کم فاصلے کا راستہ ہے

ایک رویہ ہونے کے باوجود کوٹ مٹھن کے قریب مصروف ترین رمضان آباد چوک میں سڑک کے تقریباً 70 فیصد حصے پر گول چکر بنا کر گاڑیوں کے گذرنے کا راستہ انتہائی تنگ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اب تک درجنوں حادثات ہو چکے ہیں۔

اس سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کوٹلہ نصیر چوک ہے جسے مقامی لوگ خونی چوک کہتے ہیں۔یہاں ایک عجیب و غریب ڈیوائیڈر بنایا گیا ہے جس کا کونہ ایک طرف نکلا ہوا ہے جو کئی حادثات کا موجب بنا ہے۔

ریسکیو ریکارڈ کے مطابق صرف 2022ء میں اس چوک میں103 حادثے ہوئے جن میں ہلاک و زخمی ہونے والے مسافروں کی تعداد 108 ہے۔

سڑک پر قائم تجاوزات بھی حادثوں کی ایک وجہ ہے۔

گذشتہ تین برسوں میں ضلع راجن پور کی حدود میں موٹروے این فائیو کی تعمیر کے بعد انڈس ہائی وے پر رش کچھ کم ہوا ہے اور حادثات میں کچھ کمی آئی ہے۔

این 5 موٹر وے دریائے سندھ کی شرقی جانب ملتان تا سکھر تعمیر کی گئی ہے اور یہ انڈس ہائی وے سے 30 کلو میٹر دور ہے۔

سڑک کب دو رویہ ہوگی؟

عوام کے شدید احتجاج اور مطالبے پر اکتوبر 2016ء میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے راجن پور تا ڈیرہ غازی خان سیکشن کو چار لین اور ڈی جی خان تا ڈیرہ اسماعیل خان دو رویہ کرنے کے لیے باقاعدہ پیپر ورک شروع کیا۔

محکمہ ہائی وے کے ریکارڈ کے مطابق انڈس ہائی وے شکار پور تا راجن پور سیکشن اور راجن پور تا ڈیرہ غازی خان سیکشن کی منصوبہ بندی 2020ء میں مکمل ہوگئی تھی۔ ان دونوں سیکشنوں کی مدت تکمیل بالترتیب 36 اور 24 ماہ رکھی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

حادثوں کا ہجوم: پاکستان ریلوے میں بد انتظامی اور نا اہلی نے ریل کے سفر کو کتنا غیر محفوظ کر دیا ہے۔

حلقہ پی پی295 راجن پور سے سابق ایم پی اے سردار فاروق امان اللہ خان کہتے ہیں کہ ان کے دور میں منصوبہ بندی کا عمل تیزی سے مکمل کیا گیا، حکومت ختم نہ ہوتی تو اب تک سڑک مکمل ہوجاتی۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سےحال ہی میں لگائی گئی آن لائن کچہری میں ایک سوال کے جواب میں اتھارٹی کے اعلیٰ افسر محمد نوید اقبال کا کہنا تھا کہ راجن پور ڈی جی خان سیکشن فیز تھری میں ہے اس سے پہلے شکار پور سے راجن پور تک کام شروع کیا جائے گا جس کے ٹینڈر ہو چکے ہیں۔

انڈس ہائی وے پر موجود درختوں کی کٹائی کی جا رہی ہے۔ راجن پور، ڈی جی خان سیکشن پر کام کے شروع ہونے میں کم سے کم ایک سے ڈیڑھ سال مزید لگ سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت 14 فروری 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

مجاہد حسین خان کا تعلق راجن پور سے ہے۔ مختلف قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔

thumb
سٹوری

سندھ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ، "بولیاں تو اب بھی لگیں گی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار

میڈ ان افغانستان چولہے، خرچ کم تپش زیادہ

ہمت ہو تو ایک سلائی مشین سے بھی ادارہ بن جاتا ہے

جدید کاشت کاری میں خواتین مردوں سے آگے

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں: دریائے پنجکوڑہ کی وادی کمراٹ و ملحقہ علاقوں کو برفانی جھیلوں سے کیا خطرات ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان

جاپانی پھل کی دشمن چمگادڑ

thumb
سٹوری

گلگت بلتستان میں باؤلے کتوں کےکاٹے سے اموات کا سلسلہ آخر کیسے رکے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر

معذور ہی معذور کا سہارا ہے، عام لوگ تو صرف ہمدردی کرتے ہیں

کشمیر: پرانی رسم زندہ ہے تو غریبوں کا بھرم رہ جاتا ہے

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا، "ہزاروں خالی اسامیوں کے باوجود عارضی اساتذہ کی فراغت سمجھ سے بالا تر ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

"لال بتی حیدرآباد میں برن وارڈ نہیں، ڈیتھ وارڈ ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

عمرکوٹ سانحہ: "خوف کے ماحول میں دیوالی کیسے منائیں؟"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.