2019ء میں حکومت پنجاب کی جانب سے انصاف آفٹر نون سکولز کے نام سے ایک تعلیمی پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد سکول کی عمارتوں اور سہولیات کو صبح کی کلاسوں کے اوقات کے بعد استعمال میں لاتے ہوئے مزید طلبہ کو تعلیم فراہم کرنا تھا۔
محکمہ تعلیم کے مطابق اس وقت صوبہ پنجاب میں آ فٹر نون سکولز کی تعداد چھ ہزار 700 ہے جس میں 30 ہزار 258 اساتذہ فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
سی ای او ایجوکیشن احسن فرید کے مطابق ننکانہ صاحب میں سرکاری سکولز کی کل تعداد 784 ہے جن میں اب تک 160 پرائمری سکولز کو آفٹر نون سکولز کا درجہ دیا گیا ان میں 63 بوائز جبکہ 97 گرلز سکولز شامل ہیں۔ بوائز سکولز میں اب تک نو ہزار 544 طلبا جبکہ گرلز سکولز میں چودہ ہزار 210 طالبہ داخل ہیں۔
پروگرام کے تحت ان سکولوں میں ہیڈ ماسٹر کے لیے ماہانہ 18 ہزار روپے، استاد کے لیے 15 ہزار روپے جبکہ نائب قاصد کے لیے سات ہزار روپے معاوضہ مقرر کیا گیا تھا جسے سرکاری اصطلاح میں تنخواہ کی بجائے 'اعزازیہ' کا نام دیا گیا۔ یہ پنجاب میں حکومت کی طے کردہ کم از کم اجرت 32 ہزار روپے ماہانہ سے بھی کم ہیں۔
پنجاب میں آفٹر نون سکول کے عملے کو 11 ماہ سے 'اعزازیہ' نہیں ملا۔
اساتذہ کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ایجوکیٹرز ایسوسی ایشن نے یکم مئی کو ننکانہ صاحب کے تمام آفٹر نون سکول بند کرکے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاج کیا۔ ایسوسی ایشن کے سر پرست اعلی محمد اختر سیال نے بتایا کہ احتجاج کے بعد محکمہ تعلیم کے نمائندگان نے مذاکرات کے ذریعے دس دن میں تنخواہیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا۔
"مقررہ وقت گزرنے کے بعد سی ای او ایجوکیشن سے رابطہ کیا تو انہوں نے مزید یقینی دہانی کروائی ہے کہ تنخواہیں آئندہ چار سے پانچ روز تک منتقل کر دی جائیں گی"۔ اختر سیال کہتے ہیں کہ اب بھی تنخواہیں جاری نہ کی گئیں تو وہ دوبارہ احتجاج کریں گے۔ "اس کے سوا ہمارے پاس راستہ کونسا ہے؟"
اساتذہ کو تنخواہیں ملنے کی امید کم ہے۔ جیسل سکول میں بطور ہیڈ تعینات محمد شفیع رندھاوا ایجو کیٹرز ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر بھی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ جھوٹے وعدے ان کے لیے نئے نہیں۔انہیں ہر مہینے نیا دلاسا دے کر کہا جاتا ہے کہ اس بار تنخواہیں دے دی جائیں گی۔
ادائیگیاں کیوں بند ہیں؟ جتنے منہ، ۔ ۔ ۔
ننکانہ صاحب کے صوبائی حلقہ پی پی 133 سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سہیل منظور گل کہتے ہیں کہ چونکہ یہ ان کی پارٹی کا پروجیکٹ ہے اس لیے نئی حکومت نے اسے ذاتی انا کی بھینٹ چڑھانے کے لیے اساتذہ کو ادائیگیاں روک لی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پنجاب میں جو بھی پروجیکٹ شروع کیے انہیں یا تو بند کر دیا گیا ہے یا فنڈ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر روک رکھا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو اختلافات سے ہٹ کر اساتذہ کو ادائیگی کرنی چاہیے ورنہ دیہاتی بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے شروع کیا گیا آفٹر نون پروگرام سیاست کی نظر ہو جائے گا۔
ہمارے سیاسی کلچر کو مدِنظر رکتھے ہوئے سہیل منظور کا دعویٰ بعید از قیاس نہیں لگتا۔
رانا محمد ارشد ننکانہ صاحب سے نون لیگ کے امیدوار کے طور پر دو بار ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں، وہ سہیل منظور کے مؤقف کی تردید کرتے ہیں ان کے مطابق پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ہی اس پروگرام کے فنڈز جاری نہیں ہوئے تھے جس کی وجہ سے ادائیگیوں میں تعطل آیا۔انہوں نے کہا کہ وہ پہلے معاملے کی تہہ تک پہنچ کر وجوہات معلوم کریں گے اس کےبعد جہاں بھی نقص ہوا اسے حل کروانے کی پوری کوشش کریں گے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر محکمہ تعلیم احسن فرید کہتے ہیں کہ انہیں ایڈمن فنانس کی جانب سے فنڈز موصول نہیں ہوئے۔ وہ اس پروگرام میں تنخواہوں کی فراہمی کے لیے بنائے گئے نظام سے مطمئن نہیں ہیں جس کے تحت بجٹ کی فراہمی سیکرٹری سکول ایجوکیشن اور وزیر اعلیٰ کی منظوری کی مرہون منت ہے۔ وہ تجویز کرتے ہیں کہ تنخواہوں کی ادائیگی کا اختیار ضلعی اکاؤنٹ آفس کے ماتحت کر دیا جائے تو تنخواہوں کی تاخیر کا معاملہ حل ہو جائے گا۔
ننکانہ صاحب سے رکن قومی اسمبلی و وفاقی وزیر چوہدری برجیس طاہر آفٹر نون سکول کے اساتذہ کو تنخواہیں نہ ملنے کے معاملے سے لاعلم تھے۔ تاہم انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ جلد وزیر اعلیٰ سے مل کر تنخواہوں کی سمری پر دستخط کروا کر اساتذہ کا مسئلہ حل کروائیں گے۔
ایڈمن فنانس ننکانہ صاحب نعیم احمد سلہریا کے مطابق تنخواہوں سے محروم اساتذہ کی تعداد پانچ ہزار 437 ہے جن میں 784 ہیڈز، چار ہزار 653 دیگر اساتذہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فنڈز ملتے ہی بنا کسی تا خیر کے تنخواہیں جاری کر دی جائیں گی۔
"تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے فنڈز جاری کروانے کے حوالے سے سیکرٹری سکول ایجوکیشن کو متعدد بار درخواست کی مگر ہر بار نئے وعدے کے سوا کچھ نہیں ملا"۔
فیاض احمد ساجد سیکرٹری سکول ایجوکیشن آفس میں پروگرام آفیسر آفٹر نون سکول ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت نے گذشتہ چھ ماہ کی تنخواہوں کا بجٹ پاس کیا ہے جس کی سمری نگران وزیر اعلیٰ کو بھیج دی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد تمام اضلاع کو تنخواہوں کے پیسے جاری کر دیے جائیں گے۔
آفٹرنون سکولز کی کیا افادیت ہے؟
سابق سینئر ہیڈ ماسٹر و ماہر تعلیم جاوید اقبال شوکا کے بقول آفٹر نون سکول ایک احسن اقدام ہے جس کی بدولت ننکانہ سمیت پنجاب کے تمام سکولوں میں داخلے کا تناسب بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع ننکانہ صاحب میں ان سکولوں میں 2019ء سے 2023ء کے دوران ایک لاکھ 77 ہزار نئے داخلے ہوئے۔"دیہی علاقوں میں آفٹر نون سکولز کھلنے سے صبح کے اوقات میں جو بچے محنت مزدوری کرتے ہیں ان کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل گیا"۔
یہ بھی پڑھیں
سندھ میں تدریسی عملے کی غیرحاضری کا مسئلہ: اساتذہ سکولوں میں نہیں آتے لیکن سرکاری ریکارڈ میں حاضر رہتے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ عام سکولوں میں سٹاف کی کمی ہے جس کی وجہ سے 50 طلبا کی کلاس میں بچوں کی تعداد 100 تک جا پہنچتی ہے جن پر مناسب توجہ دینا ایک استاد کے بس میں نہیں ہوتا۔ آفٹرنون سکولز اس دباؤ میں کمی کر رہے تھے۔
ننکانہ صاحب سے 18 کلومیٹر دور انصاف آفٹر نون سکول ولگن سہیل میں ایک سال قبل تعینات ہونے والی استانی 40 سالہ شمشا شمیم نے اسلامیات میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 20 سال پہلے شوہر کے انتقال کے بعد سے وہ دو بھائیوں کے زیر کفالت ہیں جو مقامی زمیندار کے ہاں دیہاڑی دار مزدور ہیں۔
"میری نوکری لگی تو مجھے خوشی تھی کہ میں بھائیوں پر بوجھ بننے کی بجائے ان کا سہارا بنوں گی"۔ وہ مایوسی کے عالم میں کہتی ہیں کہ کئی ماہ سے روزانہ سکول آنے جانے کے لیے بھائیوں سے کرائے اور کھانے پینے کے مد میں پیسے مانگ مانگ کر وہ تھک گئیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال سکول کا سیشن اپریل میں ختم ہو کر چھٹیوں کے بعد اگست میں شروع ہونا تھا لیکن انہیں مئی کے مہینے بھی سکول جانے کی ہدایت کی گئی جس کا معاوضہ بھی ابھی تک نہیں دیا گیا ۔
"بھائی سکول سے استعفیٰ دینے پر دباؤ ڈال رہے ہیں، میں شاید ہی نوکری جاری رکھ سکوں"۔
تاریخ اشاعت 22 مئی 2023