ڈہرکی میں واٹر سپلائی سکیم پر کام 10 سال سے 'جاری'، شہری صاف پانی کو ترس گئے

postImg

برکت میرانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ڈہرکی میں واٹر سپلائی سکیم پر کام 10 سال سے 'جاری'، شہری صاف پانی کو ترس گئے

برکت میرانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی کے باسیوں نے صاف پانی کے بارے میں سن تو رکھا ہے لیکن یہ انہیں نصیب کبھی نہیں ہوا۔ یہاں کے لوگ نلکوں میں آنے والا کھارا اور مضر صحت پانی پیتے ہیں۔ پچھلے دس سے سننے میں آ رہا ہے کہ شہر میں واٹر سپلائی سکیم بچھائی جا رہی ہے لیکن اس کے مکمل ہونے کا دور دور تک کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔

سمیع کالونی کے رہنے والے صفدر سليم نجی ادارے میں نوکری کرتے ہیں اور سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک تو اس منصوبے پر عملدرآمد میں طویل تاخیر ہوئی اور اب محکمہ پبلک ہیلتھ نے اس سکیم کا ڈیزائن  تبدیل کر دیا ہے جس کا نقصان یہ ہو گا کہ اگر سکیم بن بھی گئی تو بہت سی آبادی اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گی۔

ڈاکٹروں کے مطابق نمکیات زیادہ ہونے کی وجہ سے ڈہرکی کا زیر زمین پانی پینے کے قابل نہیں ہے مگر ہم مجبوری میں وہ استعمال کرتے ہیں۔ ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق اس پانی میں ہارڈنیس 300 کے بجاء 692 ، کیلشیم 75 ہونا چاہیے وہ 674 ہے، میگنیشم 50 کی جگہ پر 766 اور پوٹیشیم 774 جبکہ سوڈیم  774  ملی گرام فی لیٹر موجود ہے جو کسی بھی حالت میں پینے کے قابل نہیں۔

سندھ نے ڈہرکی سٹی کے لئے 2014 میں 19 کروڑ کی لاگت سے پینے کے صاف پانی فراہمی کے لئے میگا پراجیکٹ دیا تھا جس پر کام ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اس منصوبے سے شہر کے  تمام رہائشی علاقوں میں پینے کا صاف پانی فراہم کیا جانا تھا لیکن تاحال ایسا نہیں ہو سکا۔

مین بازار، ظفر بازار، سینما روڈ، گلاب شاہ کالونی، محلہ عبدالسمیع، مسلم کالونی ودیگر علاقوں میں مین پائپ لائین بچھانے کا کام تک مکمل نہیں کیا گیا اور مین سٹیشن کا کام بھی 10 برس  سے ادھورا ہے۔ شہریوں نے سکیم کو مکمل کرنے کے لئے کئی مرتبہ احتجاج کئے معاملہ جوں کا توں رہا۔

ڈہرکی کے جن علاقوں میں پانی کی فراہمی کے لئے پائپ بچھائے گئے ہیں ان میں سے اکثر پانی کا دباؤ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ایک مہینہ پہلے ٹرائل کے طور پر ان پائپوں میں پانی چھوڑا گیا تو بیشتر لیک کرنے لگے جن کی مرمت کا کام ابھی ہو رہا ہے۔

محکمہ پبلک ہیلتھ کے اسسٹنٹ انجینئر ماجد دایو نے بتایا کہ یہ منصوبہ آخری مراحل میں ہے اور چند ہفتوں میں پائپ بچھانے کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کے 12 پوائنٹس پر پائپ ڈال کر پانی پہنچایا جائے گا جن میں چوہان محلہ، سینما روڈ، ڈہر واہ، پولیس اسٹیشن، ناکہ نمبر 5، بشیر کالونی و دیگر شامل ہیں جس کے بعد ٹاؤن انتظامیہ کا کام ہوگا کہ وہ گھروں تک پانی کی لائنیں بچھائے۔

2017 کی مردم شماری کے مطابق ڈہرکی شہر کی آبادی ایک لاکھ تین ہزار تھی۔ اس سکیم کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ صاف پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں۔

شہر میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کی جانب سے واٹر پلانٹ لگایا گیا ہے جہاں سے لوگ پانی بھرتے ہیں لیکن یہ پانی بھی قیمتاً ملتا ہے جو لوگ پیسوں سے پانی نہیں خرید سکتے وہ زیر زمین پانی پی رہے ہیں جو نمکیات سے بھرپور اور مضر صحت ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق نمکیات زیادہ ہونے کی وجہ سےڈہرکی کا زیر زمین پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق اس پانی میں ہارڈنیس 300 کے بجائے 692 ، کیلشیم 75 کے بجائے 674، میگنیشیم 50 کے بجائے 766 اور پوٹاشیم 774 جبکہ سوڈیم  774  ملی گرام فی لیٹر موجود ہے جو کسی بھی صورت میں پینے کے قابل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

'نہ تو فلٹر پلانٹس کی مرمت ہوتی ہے اور نہ ہی ان کی صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام ہے': گجرات میں شہری آلودہ پانی پینے پر مجبور

پولیس سٹیشن محلے کے رہائشی شہزاد ڈاہر نے بتایا کہ شہر میں دس سال سے پائپ ڈالنے کا کام بھی مکمل نہیں ہوا اور ابھی بھی پبلک ہیلتھ والے کہتے ہیں کہ وہ پائپ گھروں تک نہیں بچھائیں گے کیونکہ یہ کام ٹاؤن کمیٹی والوں کا ہے۔ نجانے اب اس منصوبے کی مکمل تکمیل میں کتنے سال لگیں گے۔

ڈہرکی میں حال ہی میں تعینات ہونے والی اسسٹنٹ کمشنر ردا ٹالپر نے شہریوں کی شکایات پر محکمہ پبلک ہیلتھ کے انجینئر میہر داس کو بلا کر واٹر سپلائی منصوبے کا جائزہ لیا اور اسے فوری مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ پوری کوشش کر رہی ہے کہ شہریوں کو مزید انتظار نہ کرنا پڑے اور انہیں صاف پانی کی سہولت جلد از جلد دستیاب ہو۔

تاریخ اشاعت 20 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

برکت اللہ میرانی ضلع میرپور ماتھیلو گھوٹکی سے تعلق رکھتے ہیں، دیہی آبادی اور زراعت کے سماجی معاشی مسائل ان کے دلچسپی کے موضوعات ہیں۔

thumb
سٹوری

آخر ٹماٹر، سیب اور انار سے بھی مہنگے کیوں ہو گئے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحلیم اسد
thumb
سٹوری

کھیت ڈوبے تو منڈیاں اُجڑ گئیں: سیلاب نے سبزی اور پھل اگانے والے کسانوں کو برسوں پیچھے دھکیل دیا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحسن مدثر

"کوئلے نے ہمارے گھڑے اور کنویں چھین کربدلے میں زہر دیا ہے"

thumb
سٹوری

بلوچستان 'ایک نیا افغانستان': افیون کی کاشت میں اچانک بے تحاشا اضافہ کیا گل کھلائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

سجاگ رپورٹ
thumb
سٹوری

بجلی بنانے کا ناقص نظام: صلاحیت 45 فیصد، پیداوار صرف 24 فیصد، نقصان اربوں روپے کا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

باجوڑ کا منی سولر گرڈ، چار سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا، اب پینلز اکھاڑنا پڑیں گے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشاہ خالد
thumb
سٹوری

گوادر کول پاور پلانٹ منصوبہ بدانتظامی اور متضاد حکومتی پالیسی کی مثال بن چکا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

اینٹی ریپ قوانین میں تبدیلیاں مگر حالات جوں کے توں: "تھانے کچہری سے کب کسی کو انصاف ملا ہے جو میں وہاں جاتا؟"

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

'کوئلے کے پانی نے ہمیں تباہ کردیا'

thumb
سٹوری

آئے روز بادلوں کا پھٹنا، جھیلوں کا ٹوٹنا: کیا گلگت بلتستان کا موسمیاتی ڈھانچہ یکسر بدل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر
thumb
سٹوری

بپھرتے موسموں میں پگھلتے مسکن: کیا برفانی چیتوں کی نئی گنتی ان کی بقا کی کوششوں کو سہارا دے پائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشازیہ محبوب
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.