دریا کے کنارے پیاسا شہر: اول تو پانی ملتا نہیں اور ملتا ہے تو گندا ہوتا ہے

postImg

خالد بانبھن

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

دریا کے کنارے پیاسا شہر: اول تو پانی ملتا نہیں اور ملتا ہے تو گندا ہوتا ہے

خالد بانبھن

loop

انگریزی میں پڑھیں

پچاس سالہ غلام رسول شر سکھر میں گدھا گاڑی پر پانی بیچتے ہیں۔ وہ پچھلے بیس سال سے اسلام کالونی، گلشن اقبال، شر چوک اور آغا بدرالدین کالونی میں پانی سپلائی کر رہے ہیں۔ وہ روزانہ دور دراز جگہوں سے صاف پانی بھرتے ہیں اور پھر اسے ان علاقوں میں 30 تا 50 روپے فی گیلن میں فروخت کرتے ہیں۔

غلام رسول جن لوگوں کو پانی بیچتے ہیں انہیں اپنے گھروں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہوتا۔ تاہم یہ صورتحال صرف انہی جگہوں تک محدود نہیں بلکہ شہر کی بیشتر آبادیوں کے مکینوں کو اسی مسئلےکا سامنا ہے جنہیں روزانہ پینے کا پانی خریدنا پڑتا ہے۔

چونا بھٹہ کے پچپن سالہ محمد عمر بتاتے ہیں کہ وہ چالیس سال سے اس علاقے میں رہ رہے ہیں۔ اس تمام عرصہ میں وہ پینے کا پانی یا تو دور دراز جگہوں سے بھر کر لاتے رہے ہیں یا انہوں ںے اسے پانی سپلائی کرنے والوں سے خریدا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی نہ ملنے کے باعث بہت سے لوگ اس جگہ سے نقل مکانی کر گئے ہیں۔

"اہل علاقہ نے صاف پانی کی فراہمی کے لئے کئی مرتبہ انتظامیہ سے مطالبے کئے اور احتجاج کا راستہ بھی اپنایا لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوئی"۔

سکھر شہر کی آبادی ساڑھے پانچ لاکھ ہے جسے دریائے سندھ سے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ کئی دہائیاں پہلے شہر کو اس پانی کی فراہمی ٹینکیوں کے ذریعے ہوتی تھی۔ آبادی بڑھ گئی تو یہ ٹینکیاں ناکافی ثابت ہوئیں اس لیے 2020ء میں واٹر ورکس ٹیوب ویل سسٹم لگایا گیا۔

شہر کو سپلائی کیا جانے والا یہ پانی کھارا ہوتا ہے جس میں سنکھیا (آرسینک)کی حد سے زیادہ مقدار پائی جاتی ہے اس پانی کو صاف کرنے کے لئے میونسپل کارپوریشن اور پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے 30 فلٹریشن پلانٹ لگا رکھے ہیں جن میں سے 20 غیرفعال ہیں۔

اس وجہ سے یہاں کے لوگ گردوں اور جلد کی بیماریوں، ہیپا ٹائٹس اور دیگر امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

2017ء میں سپریم کورٹ نے شہر میں پانی کی صورتحال پر جسٹس (ریٹائرڈ) امیر ہانی مسلم کی سربراہ میں ایک انکوائری کمیشن قائم کیا تھا۔ اس کمیشن نے 30 میں سے 25 مقامات پر پانی کو مضر صحت پایا۔ اسی طرح شہر کے مختلف ہسپتالوں میں استعمال ہونے والا پانی بھی آلودہ ہے جس کے چار میں سے تین سیمپل کمیشن نے مضر صحت قرار دیے۔

گردوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر ادیب رضوی تصدیق کرتے ہیں کہ شہریوں کو آلودہ پانی کی وجہ سے گردوں کی بیماریوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اگر صاف پانی میسر آئے تو ان بیماریوں میں 70 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔

سکھر میں امراض گردہ کے ہسپتال 'ایس آئی یو ٹی' کے انچارج ڈاکٹر عبدالصبور سومرو نے لوک سجاگ کو بتایا ہے کہ 22-2021ء میں یہاں ایک لاکھ 31 ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں فراہم کیا جانے والا پانی پوری طرح صاف نہیں ہوتا اور اس میں گرد اور اضافی نمکیات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے گردوں کی پتھری اور دیگر بیماریاں بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہیں۔

میونسپل انتظامیہ سکھر میں واٹر سپلائی کے انچارچ آغا جاوید نے لوک سجاگ کو بتایا کہ دریائے سندھ کے پانی کو سپلائی کرنے سے پہلے تالابوں میں جمع کر کے مخصوص پلانٹ پر پھٹکڑی کے ذریعے صاف کیا جاتا ہے۔ شہر میں ایسے چار پلانٹ کام کر رہے ہیں جو مجموعی طور پر 17.5 ملین گیلن پانی فراہم کرتے ہیں جبکہ شہر کی موجودہ آبادی کے لحاظ سے پانی کی طلب 32 ملین گیلن ہے۔

شہر کو پانی کی فراہمی کے لئے بندر روڈ پر قائم واٹر پمپ سٹیشن کے آپریٹر غلام رسول اور سید سجاد شاہ کہتے ہیں کہ  گرمی کے موسم میں پانی کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کے باعث تقریباً 25 من تک پھٹکری استعمال ہوجاتی ہے۔

"اس مرتبہ ایک ماہ میں پھٹکڑی کی 400 بوریاں استعمال ہوئی ہیں اور اس کے باوجود پانی صحیح طریقے سے صاف نہیں ہوسکا کیونکہ اس کی طلب بڑھ گئی ہے"۔

سماجی تنظیم الرٹ سٹیزن کے چیئرمین سردار الہٰی بخش کا کہنا ہے کہ شہر بھر سے اکٹھا ہونے والا سیوریج کا پانی پہلے دریا میں چھوڑا جاتا ہے پھر وہی پانی شہریوں کو پینے لئے سپلائی کیا جاتا ہے۔ شہر میں پانی فراہم کرنے والی سب سے بڑی ٹینکی 1941ء میں بنائی گئی تھی جسے اب 82 برس ہو چکے ہیں لیکن اس کی شاید ہی کبھی صفائی اور مرمت ہوئی ہو گی۔

سابق تعلقہ ناظم اور یونین کونسل چونا بھٹہ کے چیئرمین غلام مرتضیٰ گھانگھرو کہتے ہیں کہ سکھر میں بھینسوں کے بہت سے غیرقانونی باڑے ہیں۔ ان باڑوں کے مالکان واٹر سپلائی لائن میں جگہ جگہ غیرقانونی کنکشن لگا کر پانی لیتے ہیں جس سے مین لائن لیک ہو جاتی ہے اور پانی ضائع ہوتا رہتا ہے اور بہت سی جگہوں پر اس میں سیوریج کا پانی بھی مکس ہو جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شہر کو پانی کی کمی کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ سکھر کی ارضی ساخت یہاں پانی کی کمی کا ایک اہم سبب ہے۔ یہاں چند علاقے اونچے اور بعض نیچے ہیں جس کی وجہ سے ہر جگہ پانی کی یکساں مقدار اور رفتار سے سپلائی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

آٹھ یونین کونسلوں مشتمل نیو پنڈ کی آبادی ڈھائی لاکھ ہے جو سال بھر پانی کی قلت سے پریشان رہتی ہے۔ یہاں پانی کی فراہمی کے لئے پائپ ساٹھ سال پہلے بچھائے گئے تھے جو اب جگہ جگہ سے پھٹ چکے ہیں۔

 نیو پنڈ کے سماجی و سیاسی کارکن جمال نوناری بتاتے ہیں کہ ایم این اے نعمان اسلام شیخ، سابقہ ایم پی اے ڈاکٹر نصراللہ بلوچ اور سابقہ ایم پی اے انوار خان مہر نے نیوپنڈ گراؤنڈ کےقریب پانی سپلائی کرنے والی ایک بڑی ٹینکی کا افتتاح کیا تھا جو کہ 12 سال گزرنے کے باوجود غیرفعال ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

جعفر آباد: سیلاب کے بعد گنداخہ واٹر پلانٹ بحال نہ ہو سکا، لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہو گئے

پانی کی قلت اور آلودگی کے مسئلے پر سکھر شہر کے میر بیرسٹر ارسلان اسلام الدین شیخ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔ نیابلدیاتی سیٹ اپ بننے کے بعد پانی کے مسائل حل کرنے کے لئے فنڈجاری ہو جائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جلد تمام فلٹر پلانٹس کو مرمت کے بعد دوبارہ قابل استعمال بنا دیا جائے گا۔

سکھر بیراج پر کنٹرول روم انچارج عبدالعزیز سومرو کے مطابق ان دنوں پانی کی قلت بیراج اور اس سے نکلنے والی نہروں کی صفائی اور مرمت کی وجہ سے ہے۔ایسے موقع پر بیراج کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور نہروں کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے پانی کی سپلائی معطل ہوجاتی ہے۔

واٹر سپلائی انچارج سید سجاد شاہ نے لوک سجاگ کو بتایا کہ شہر میں ہسپتالوں اور رہائشی فلیٹس کی تعداد بڑھ جانے کے باعث پانی کی طلب میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ محکمہ واٹر سپلائی کے پاس دو گاڑیاں ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر پانچ سے دس علاقوں میں پانی فراہم کرتی ہیں۔

آغاجاوید کا کہنا ہے کہ شہر میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت جلد حل ہو جائے گا کیونکہ پانی کی قلت دور کرنے کے لئے واٹر سپلائی فیز ون بند روڈ پر 25 ہارس پاور کے دو ہیوی ڈیوٹی موٹرپمپ نصب کئے جا رہے ہیں جو چوبیس گھنٹے چلیں گے اور ان سے شہر کو سپلائی ہونے والی پانی کی مقدار میں 10 ہزار 771 گیلن کا اضافہ ہو جائے گا۔

تاریخ اشاعت 14 جولائی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

خالد بھانبھن، سکھر سندھ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بطور رپورٹر صحافی ،انسانی حقوق ،ماحولیات، جیوپولیٹیکل موضوعات پر رپوٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، عوام کے تحفظ کا ادارہ یا استحصال کاہتھیار؟

arrow

مزید پڑھیں

سہیل خان
thumb
سٹوری

کھانا بنانے اور پانی گرم کرنے کے لیے بجلی کے چولہے و گیزر کی خریداری کیوں بڑھ رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

پنجاب: حکومتی سکیمیں اور گندم کی کاشت؟

thumb
سٹوری

ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے کاشتکار ہزاروں ایکڑ گندم کاشت نہیں کر پا رہے۔ آخر ہوا کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحمد زعفران میانی

سموگ: ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل

پرانی کیسٹس،ٹیپ ریکارڈ یا فلمی ڈسک ہم سب خرید لیتے ہیں

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.