کیا پیپلز پارٹی بدین میں اس بار مرزا خاندان کو ہرانے میں کامیاب ہو پائے گی؟

postImg

رضا آکاش

postImg

کیا پیپلز پارٹی بدین میں اس بار مرزا خاندان کو ہرانے میں کامیاب ہو پائے گی؟

رضا آکاش

بحیرہ عرب کی ساحلی پٹی پر واقع ضلع بدین میں دو قومی اور پانچ صوبائی نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ جہاں مجموعی انسانی آبادی 19 لاکھ 47 ہزار 81 ہے۔

اس ضلعے میں درج ووٹروں کی کل تعداد نو لاکھ 42 ہزار 176 ہے جن میں پانچ لاکھ چھ ہزار  مرد اور چار لاکھ 36 ہزار 167 خواتین ووٹر ہیں۔

سابق سٹوڈنٹ لیڈر اور سیاسی کارکن اشرف راہو کڑو بتاتے ہیں کہ اس علاقے میں ٹنڈو غلام علی کے میر بندہ علی خان ٹالپر کاخاندان، راجوخانانی کے میر اللہ بخش ٹالپر، گلاب لغاری کے سریوال، ہالیپوٹہ برادران، لنواری کے پیر، راہوکی کے شہید فاضل راہو کا خاندان اور حیدر آباد سے آ کر مورجھر میں آباد ہونے والے مرزا خاندان کا بڑا اثر موجود ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ نظامانی، چانڈیو، پنہور، جمالی، چانگ اور ملاح یہاں کی اکثریتی برادریاں ہیں جبکہ ضلع میں اقلیتی برادری اور بدین کے جنوبی علاقوں میں پنجابی آباد کاروں کا ووٹ بینک بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

اس بار بھی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے روٹھے ہوئے پرانے دوست سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا خاندان پیپلز پارٹی کے لیے ضلع بدین میں سیاسی طور پر سر درد بنا ہوا ہے جو یہاں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پلیٹ فارم سے میدان میں ہے۔

2018ء میں پی پی کے میر غلام علی ٹالپر نے این اے 222 ماتلی تلہار اور ٹنڈو باگو پر جی ڈی اے کے حسام مرزا کو ہرا یا تھا۔ اس بار اس نشست پر پیپلز پارٹی کے میر غلام علی، جی ڈی اے کے میر حسین بخش ٹالپر، آزاد امیدوار کمال چانگ سمیت 15 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں مگر ان میں سے کوئی اقلیتی یا خاتون امیدوار نہیں ہے۔

ماتلی کے صحافی ستار عمرانی بتاتے ہیں کہ اس حلقے میں میر غلام علی ٹالپر اور میر حسین بخش ٹالپر فرنٹ رنر ہیں۔ ان میں سے میر غلام علی کے والد میر بندہ علی خان سندھ کی پہلی صوبائی اسمبلی کے رکن اور وزیر اعلیٰ رہے جبکہ ان کے بھائی میر محمد حسن خاں بھی رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں۔

میر غلام علی کو ماتلی ٹنڈو باگو اور تلہار کا بہت بڑا ووٹ بینک رکھنے والے وڈیروں اور برادریوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ ذوالفقار مرزا کے حمایت یافتہ میر رسول بخش سیاست کے میدان میں نئے کھلاڑی ہیں۔

این اے 223 بدین گولاڑچی پر 2018ء میں جی ڈی اے کی امیدوار سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کڑے مقابلے کے بعد پی پی کے سردار رسول بخش چانڈیو کو ہرایا تھا۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے 94 ہزار 988 ووٹ اور رسول بخش چانڈیو نے 93 ہزار 991 ووٹ لیے تھے یعنی ہار صرف 997 ووٹوں سے ہوئی تھی۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا یہاں سے پانچ مرتبہ مسلسل رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں اور اس بار بھی جی ڈی اے کی امیدوار ہیں جبکہ پی پی کے رسول بخش چانڈیو ، آزاد امیدوار کمال خان چانگ سمیت 14 امیدوار یہاں الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں کوئی بھی اقلیتی امیدوار نہیں ہے۔

بدین کی سیاست کو قریب سے جاننے والے تجزیہ کار امیر مندھرو بتاتے ہیں کہ اس حلقے میں ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ کی بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں جنہوں نے ماضی میں یہاں خوب ترقیاتی کام کرائے اور لوگوں کو سرکاری نوکریاں دلائیں جس کی وجہ سے انہیں خاصی عوامی حمایت حاصل ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ رسول بخش چانڈیو کی الیکشن مہم میں نہ صرف ان کے تین بار ایم پی اے رہنے والے بھائی نواز چانڈیو، سابق ایم پی اے تاج محمد ملاح، سابق وزیر اسماعیل راہو اور پیر آف لنواری شریف کے گدی نشین پیر صادق قریشی شریک ہیں۔ بلکہ چیئرمین بلاول بھٹو اور اس کی بہن آصفہ بھٹو بھی ان کی حمایت میں جلسے کر چکے ہیں۔

لیکن یہاں پی پی کے ناراض رہنما کمال خان چانگ کی بطور آزاد امیدوار موجودگی رسول بخش کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ وہ ماضی میں پی پی کے ضلع ناظم اور رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہو چکے ہیں اور اس حلقے میں ان کے قبیلے کا بڑا ووٹ بینک ہے جو دراصل پی پی کے امیدوار کو جانا تھا۔

 کمال خان چانگ بتاتے ہیں کہ انہوں نے پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست دی تھی لیکن ٹکٹ نہیں ملا۔ وہ کئی برادریوں کی حمایت سے 2002ء سے چناؤ لڑ رہے ہیں اور اس بار الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔

پی ایس 70 ٹنڈو باگو اور نواحی علاقوں پر مشتمل ہے جہاں پچھلی بار ذوالفقار مرزا اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے بڑے صاحبزادے  حسنین مرزا نے جی ڈی اے کے ٹکٹ پر پی پی کے سید علی بخش عرف پپو شاہ کو شکست دی تھی۔

 اس بار اس حلقے میں پیپلز پارٹی نے تھرپارکر کے نواب ارباب لطف اللہ کے بھائی امیر ارباب امان اللہ کو ٹکٹ دیا ہے جن کے مقابلے میں جی ڈی اے کے حسنین مرزا سمیت 21 امیدوار میدان میں موجود ہیں۔

ٹنڈوباگو کے سماجی رہنما اللہ بچایو راھوکڑو کا کہنا ہے کہ اس حلقے میں مرزا خاندان کا ذاتی ووٹ بینک موجود ہے اور یہاں پیرپگارو کے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد بھی حسنین مرزا کی حمایت کر رہی ہے۔

پی پی کے حامی مقامی وڈیرے اندرونی طور پر ارباب امیر امان اللہ کی مخالفت کر رہے ہیں جس کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ارباب خاندان کا تھرپارکر سے ملحقہ علاقوں میں بڑا اثر ہے جس سے یہ مقابلہ دلچسپ ہو گیا ہے۔

پی ایس 71 بدین کی نشست پر 2018ء میں پیپلز پارٹی کے تاج محمد ملاح نے صرف چند سو ووٹوں کے فرق سے جی ڈی اے کی ڈاکٹر فہمیدہ کو شکست دی تھی۔

اب کی بار اس نشست پی پی کے تاج محمد ملاح کا مقابلہ جی ڈی اے کے حسام مرزا ، آزاد امیدوار کمال چانگ، انور ملاح و دیگرامیدواروں سے ہوگا جن میں دو خواتین ساجدہ پروین اور عابدہ سموں بھی شامل ہیں۔ یہاں بھی کوئی اقلیتی امیدوار میدان میں نہیں ہے۔

امیر مندھرو کا کہنا ہے کہ اس حلقے میں حسام مرزا اور تاج محمد ملاح کے درمیان زبردست مقابلہ ہے تاہم کمال خان چانگ یہاں بھی پی پی کے ووٹ توڑ رہے ہیں۔ ایک اور آزاد امیدوار انور ملاح بھی ملاح برادری کا ووٹ تقسیم کریں گے جس کا فائدہ حسام مرزا اور نقصان تاج محمد ملاح کو ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

سرداروں کے گڑھ ضلع گھوٹکی کی سیاست میں 30 برسوں بعد کیا تبدیلی آئی ہے؟

پی ایس 72 گولاڑچی سے پچھلی بار پیپلز پارٹی کے اسماعیل راہو نے جی ڈی اے کے ذوالفقار مرزا کو ہرایا تھا۔ اس بار یہاں پی پی کے اسماعیل راہو اور جی ڈی اے کے نوجوان امیدوار امیر آزاد پنھور میں مقابلہ ہوگا تاہم جے یو آئی کے عطاء اللہ سمیت کئی دیگر امیدوار بھی میدان میں موجود ہیں۔

امیر مندھرو کے مطابق اسماعیل راہو ضلع بدین میں پی پی کے مضبوط ترین امیدوار اور نامور ہاری رہنما شہید فاضل راہو کے صاحبزادے  ہیں جن کا سندھ میں بہت احترام کیا جاتا ہے۔ اسماعیل راہو پہلے ن لیگ اور پھر پی پی سے رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔یہاں پارٹی کے علاوہ ان کا ذاتی ووٹ بینک بھی موجود ہے۔

جی ڈی اے کے امیدوار امیر آزاد غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور سندھ یونائٹڈ پارٹی کے نائب صدر ہیں جن کی انتخابی مہم ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور کچھ نوجوان چلا رہے ہیں۔

اسی طرح پی ایس 69 تلہار میں پی پی کے میر اللہ بخش ٹالپر اور ڈاکٹر عبداللہ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ اشرف راہوکڑو بتاتے ہیں کہ میر اللہ بخش ٹالپر پرانے سیاست دان ہیں اور 1985ء سے مختلف اوقات میں منتخب ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ جبکہ ڈاکٹر عبداللہ سیاست میں نو وارد ہیں اس لیے اس حلقے میں کسی بڑے مقابلے یا اپ سیٹ کا امکان نہیں۔

پی ایس 68 ماتلی پر جی ڈی اے کے منصور نظامانی اور پیپلز پارٹی کے ڈاڈا محمد ہالیپوٹو کے درمیان جوڑ پڑے گا۔ یہ دونوں امیدوار پہلی بار اسمبلی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ستار عمرانی بتاتے ہیں کہ محمد ہالیپوٹو سابق ارکان اسمبلی بشیر ہالیپوٹو اور عبدللہ ہالیپوٹو کے عزیز ہیں جو مدتوں سے اسمبلیوں کے رکن منتخب ہو رہے ہیں۔ منصور نظامانی کا تعلق حر جماعت سے ہے اور وہ پچھلا الیکشن بھی ہار گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نظامانی برادری کے ماتلی تحصیل میں کافی ووٹ ہیں مگر تقسیم ہیں۔ یہاں کی سب سے بڑی کشمیری برادری پیپلز پارٹی کی حمایت میں کھڑی ہے جس سے محمد ہالیپوٹو کا پلڑا بھاری لگ رہا ہے۔

قانون دان اور اقلیتی رہنما رام کولہی کا خیال ہے کہ بدین میں اقلیتی برادری کے لوگ پیپلز پارٹی کو اس لیے ووٹ دیتے ہیں کہ بیشتر زمینداروں کا تعلق پی پی سے ہے۔ یہ لوگ ان کی زمینوں پر کھیتی باڑی کرتے ہیں اور انہوں نے ان کی زمینوں پر ہی گھر بنا رکھے ہیں۔

تاریخ اشاعت 6 فروری 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

رضا آکاش خانانی بدین سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ گذشتہ پندرہ سالوں سے صحافت سے وابستہ ہیں اور ساحلی علاقوں کے مختلف ماحولیاتی، سماجی، انسانی و ثقافتی مسائل پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔

سوات: نادیہ سے نیاز احمد بننے کا سفر آسان نہیں تھا

thumb
سٹوری

الیکٹرک گاڑیاں اپنانے کی راہ میں صارفین کے لیے کیا رکاوٹیں ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

پسنی: پاکستان کا واحد "محفوظ" جزیرہ کیوں غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceملک جان کے ڈی

پنجاب: فصل کسانوں کی قیمت بیوپاریوں کی

چمن: حکومت نے جگاڑ سے راستہ بحال کیا، بارشیں دوبارہ بہا لے گئیں

thumb
سٹوری

بھٹہ مزدور دور جدید کے غلام – انسانی جان کا معاوضہ 5 لاکھ روپے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

ہندؤں کا ہنگلاج ماتا مندر، مسلمانوں کا نانی مندر"

ای رکشے کیوں ضروری ہیں؟

thumb
سٹوری

نارنگ منڈی: نجی سکولوں کے طالب علموں کے نمبر زیادہ کیوں آتے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمعظم نواز

لاہور میں کسان مظاہرین کی گرفتاریاں

thumb
سٹوری

گلگت بلتستان: انس کے سکول کے کمپیوٹر کیسے چلے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنثار علی

خیبر پختونخوا، دعویٰ : تعلیمی ایمرجنسی، حقیقت: کتابوں کے لیے بھی پیسے نہیں

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.