چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک کو پشتو بولنا سکھانے کی جانب ایک پیش رفت؛ پشتو کے اے آئی کی دنیا میں داخلے کے لیے 'پشتو پال' کی کاوشیں

postImg

علی ارقم

postImg

چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک کو پشتو بولنا سکھانے کی جانب ایک پیش رفت؛ پشتو کے اے آئی کی دنیا میں داخلے کے لیے 'پشتو پال' کی کاوشیں

علی ارقم

پشتو زبان اکثر کمپیوٹر پروگراموں میں دستیاب ہے اور ان میں اردو، انگریزی اور پشتو کے باہم ترجمے کی سہولت بھی میسر ہے لیکن یہ تراجم معیاری اور قابل اعتبار نہیں ہوتے۔

"کمپیوٹر نے Influential community elders کا ترجمہ 'بزرگ کے حامل علاقہ مشران' کیا اور Respectable community member کا 'محترم کمیونٹی کے ممبر"۔ یہ بات پشاور کے عبدالماجد خان نے کہی جو ابلاغ اور ڈجیٹل کانٹینٹ کے ماہر ہیں اور سابقہ قبائلی علاقوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک پراجیکٹ میں کام کرتے رہے ہیں۔

عبدالماجد نے لوک سجاگ کو بتایا کہ انہیں اردو اور انگریزی میں دستیاب بہت سی تحریروں کا پشتو میں ترجمہ درکار ہوتا ہے جس کے لیے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی ،گوگل، جیمنائی کے استعمال کا تجربہ کیا۔ "یہ ایک ابتدائی ڈرافٹ تو میسر کر دیتے ہیں لیکن ان میں مفہوم کو اپنے مخصوص سیاق و سباق میں سمجھنے اور مشکل اور نامانوس الفاظ کو عام فہم زبان کے الفاظ سے بدلنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ہے۔یہ ترجمے کے کام میں بہت زیادہ معاون ثابت نہیں ہوتے۔"
تو کیا کمپیوٹر کند ذہن ہے یا پھر کچھ زبانوں کے بارے میں متعصب ہے؟

سہیل عابد اپنا تعارف بطور ٹیکنالوجسٹ اور مصنف کرواتے ہیں ان کے خیال میں مشینی ترجمے کے برے معیار سے یہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔ "اس کی (بری کارکردگی کی( وجہ سمجھنا اہم ہے۔ جو زبان ڈجیٹل سپیس میں جتنی زیادہ استعمال ہو گی، کمپیوٹر کی اس زبان میں مہارت اتنی ہی بہتر ہو گی۔ دراصل اے آئی جیسے پروگرام خود بھی ہمہ وقت سیکھتے ہیں لہذا جو زبان ڈجیٹل سپیس میں کم استعمال ہوگی، ان پروگراموں کے لیے اس میں مہارت حاصل کرنے کے مواقع بھی اتنے ہی محدود ہوں گے۔"

پاکستان اور افغانستان کا پشتون علاقہ گذشتہ نصف صدی سے عالمی طاقتوں کے درمیان میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ یہاں لگ بھگ دس سال سوویت یونین کی اور پھر بیس سال امریکہ کی فوج بنفس نفیس موجود رہی ہے۔ ان طاقتوں نے پشتون سماج کے ہر پہلو پر تحقیق کی اور لا تعداد معاملات پر تحریری، صوتی، تصویری مواد کے ڈھیر پیدا کیے لیکن یہ تمام بھی پشتو زبان کی ڈجیٹل غربت دور کرنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہو رہے۔

مشال ریڈیو سے وابستہ صحافی اور استاد پامیر ساحل کا خیال ہے کہ: "یہ تمام ریسورس ایک مخصوص زاویے سے، مخصوص مفادات کے حصول کے لیے تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ چاہے جتنا بھی ضخیم ہو زبان کی صرف ایک جہت کو سامنے لا سکتا ہے، اس کی وسعت اور گہرائی کا مکمل احاطہ نہیں کر سکتا جو پشتو کو کمپیوٹر میں بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔" 

پشاور کے سماجی و سیاسی حلقوں میں پچھلی دو دہائیوں سے متحرک شفیق گیگیانی پشتو اور ڈجیٹل دنیا کے درمیان اس کمزور کڑی کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ وہ دی این لائٹ لیب کے نام سے ایک ادارہ چلاتے ہیں جو نوجوانوں کی شمولیت اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے سماجی تبدیلیاں لانے کے لیے کوشاں ہے۔

لوک سجاگ سے بات کرتے ہوئے انہون نے تاسف کا اظہار کیا: "پاکستان کی دیگر زبانوں کی طرح پشتو کو بھی تحریری وسائل کی ڈجیٹل صورت میں کم دستیابی کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔ پچھلی دو دہائیوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پشتو کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن ادب اور دیگر علوم میں تحریر کیا جانے والا کام کتابوں کی صورت میں ہے جو اگر آن لائن موجود بھی ہے تو سکین کردہ فائلز کی شکل میں ہے اور اس شکل میں کمپیوٹر اسے نہیں پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح پشتو کے اور بھی کئی ذرائع ہیں جو کمپیوٹر کے لئے بوجہ قابل استعمال نہیں ہیں۔"

شفیق گیگیانی نے ان تمام وسائل کو کمپیوٹر کی دسترس میں لانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے ڈی سنٹرلائزڈ آٹو نامس آرگنائزیشن (ڈاؤ) کے نام سے ایک آن لائن پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کا مقصد پشتو زبان اور اس کی ڈجیٹل ترقی میں حصہ ڈالنے کے خواہشمند ماہرین کو آپس میں ملانا اور ان کے درمیان تعاون کو ممکن بنانا ہے۔

شفیق سولہویں صدی میں پشتون خطے میں جاری روشنیہ تحریک سے متاثر ہیں اور اپنے کام کو اسی کے تسلسل کے طور دیکھنا چاہتے ہیں۔ روشنیہ تحریک کی بنیاد صوفی بزرگ اور مصلح بایزید روشن (بایزید روخان) نے رکھی تھی۔ سماجی اور مذہبی اصلاح کے علاوہ ان کا ایک کارہائے نمایاں پشتو زبان کے لیے رسم الخط مرتب کرنا تھا جس میں انہوں نے عربی اور فارسی کے ساتھ ساتھ پشتو کی منفرد آوازوں کے لیے نئے حروف بھی تشکیل دیے جو کچھ ترمیم و اضافے کے ساتھ آج بھی مستعمل ہیں۔

پشتوڈاؤ کی ویب سائٹ نے ایک بلند نظر روڈ میپ بھی ترتیب دیا ہے جو پشتو کی ڈجیٹل ترقی کے ہر درجے کو ایک ہدف کے طور پر طے کرتا ہے۔

شفیق کہتے ہیں: "ڈاؤ ہی کی چھتری تلے اکیس فروری یعنی مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر ہم پشتو آوازوں سے متعلق ایک نئی کاوش کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔ یہ کوشش اس بات کو بالاخر ممکن بنانے میں معاون ہو گی کہ اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک، گوگل جیمنائی پشتو بول بھی سکیں اور سن کر سمجھ بھی پائیں۔"

اس کاوش کو انہوں نے پشتو پال کا نام دیا ہے۔ گیگیانی اس پراجیکٹ سے بطور لو ریسورس لینگویج پروسیسنگ ایکسپرٹ جڑے ہوئے ہوں۔ ان کے ساتھ برطانیہ میں مقیم حنیف الرحمٰن بھی اس اقدام سے وابستہ ہیں۔ وہ سینیئر ڈویلپر اور کثیر لسانی نیچرل پروسسنگ ماڈلز کے ماہر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

حنیف الرحمٰن پچھلے تین برس سے پشتو کو اے آئی کی زبان بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پشتوپال موزیلا کامن وائس نامی عالمی کاوش کا ایک حصہ ہے۔ اس رضاکارانہ کاوش کا مقصد دنیا بھر کی زبانوں کے صوتی نمونوں کے بھرپور ذخیرے اکٹھے کرنا ہے تاکہ یہ ان تمام ڈیویلپرز کو دستیاب کیے جا سکیں جو کسی بھی زبان کی صوتی کمپیوٹرائیزیشن کی کسی بھی جہت پر کام کر رہے ہوں۔

"ہم ٹیکنالوجی کے میدان کی ہر سرگرمی میں پشتو کو شامل کیے جانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ ہم نے ڈیڑھ سال قبل لگ بھگ چھ ہزار سوالات و جوابات پر مشتمل (پرامپٹ اور کمپلی شن کا) ایک پراجیکٹ مکمل کیا، پھر ہم پشتو اے آئی ماڈل پر کام کر رہے ہیں جو مکمل اور لانچ ہونے والا ہے۔ ساتھ ہی ہم پشتو زبانی گفتگو (آوازوں) سن کر اسے تحریری شکل میں لانے (آٹو میٹک وائس ٹو ٹیکسٹ منتقلی) کا پہلا پراجیکٹ لانچ کرنے جارہے ہیں جس میں اگرچہ کچھ خامیاں ہیں لیکن ہم اسے بتدریج بہتر بنا لیں گے۔"

"یہ تمام سرگرمیاں ہمارے 2023 میں ترتیب دیے گئے پلان کا حصہ ہیں" حنیف الرحمٰن نے اضافہ کیا۔

ان کوششوں کو سراہتے ہوئے صحافی پامیر ساحل کہتے ہیں کہ یہ تمام حوصلہ افزا اور یقیناً قابل ستائش ہیں لیکن افسوس کا پہلو یہ ہے کہ یہ چند حوصلہ مند نوجوانوں کی انفرادی یا چھوٹے گروہوں کی کوششیں ہیں، انہیں پاکستان یا افغانستان میں کسی قسم کی ادارتی یا حکومتی سرپرستی حاصل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

لوک سجاگ جائزہ: خیبر پختونخوا کے سکولوں میں پانچ مادری زبانوں کی تعلیم کا اقدام کتنا موثر ثابت ہوا؟

"خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پشتو اکیڈمی کے نام سے ادارے موجود ہیں، جو کئی دہائیوں سے تحقیق و اشاعت کا کام کررہے ہیں لیکن یہ کام تاریخ، شعر و ادب کے حوالے سے تو ہے لیکن بدقسمتی سے زبان کو درپیش جدید چیلنجز، لسانیات اور اس کے مختلف پہلو جیسے فلالوجی (Philology) پر شاید ہی کوئی کام ہو رہا ہو۔ اس روش کے ساتھ پشتو کو جدید چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے کیسے تیار کیا جاسکتا ہے؟"

شفیق گیگیانی باعزم اور جواں حوصلہ ہیں: "اگر ڈیجیٹل ریسورسز کے ذخیرے (کارپس) کے حوالے سے ڈاؤ کے تحت کی جانے والی ہماری کوششیں کامیاب ہوتی ہیں تو یقیناً ان مشکلات پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔ ہم پشتو اے آئی کے فروغ کے لیے ماہانہ بنیادوں پر بیٹھک اور آن لائن مجالس بھی منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

تاریخ اشاعت 18 فروری 2025

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

علی ارقم صحافی، مصنف اور سماجی کارکن ہیں۔ وہ مختلف موضوعات پر لکھتے ہیں، جن میں سماجی مسائل، سیاست اور ادب شامل ہیں۔ ان کے مضامین اور تحریریں مختلف پلیٹ فارمز اور جرائد میں شائع ہوتی ہیں۔

ساہیوال: پاشی دی یاد وچ 'پاشی رھس میلہ'

thumb
سٹوری

'یہ سندھی بولنے والوں پر ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر اپنی ماں بولی کتنی استعمال کرتے ہیں، کمپنیوں کو تو بس صارفین چاہئیں'

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک کو پشتو بولنا سکھانے کی جانب ایک پیش رفت؛ پشتو کے اے آئی کی دنیا میں داخلے کے لیے 'پشتو پال' کی کاوشیں

arrow

مزید پڑھیں

علی ارقم
thumb
سٹوری

لوک سجاگ جائزہ: خیبر پختونخوا کے سکولوں میں پانچ مادری زبانوں کی تعلیم کا اقدام کتنا موثر ثابت ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی

پیرس معاہدہ: امریکہ 'دی گریٹ' انوائرمنٹ سے نہیں پیسے سے بنے گا

thumb
سٹوری

'ہم نے 71ء میں ملک کے لیے اپنا گاؤں چھوڑا اور اب تک پریشان ہیں' گلگت بلتستان کا سرفہ رنگا داس احتجاج کا میدان کیوں بنا رہتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

ذاکر بلتستانی

کتاب میلہ: کتاب سے تعلق کمزور سہی مگر ابھی باقی ہے

thumb
سٹوری

'تین سال ہوگئے ہیں ہم نے ٹکے کا کام نہیں کیا، نہ اختیارات ہیں، نہ فنڈز': خیبرپختونخوا کا برائے نام بلدیاتی نظام

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان

جبہ ڈیم: پانی دوسرے علاقوں کو ملے گا، مقامی لوگ کرائے پر رہیں گے

چینی بنانے سے پہلے ہی شوگر ملز 25 ارب روپے کما لیتی ہیں

اس کے بال دھاگے کے تھےمگر ماں کے ہاتھ کی بنی گڑیا بیش قیمت تھی

واٹر کانفرنس: سندھ کا پانی دوسرے صوبوں کو ہرگز نہیں دیں گے

Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.