سوات میں جی ٹی روڈ سے نویکلے جانے والی تختہ بند روڈ پر کلا ڈھیرہ میں برساتی نالے کے پل کی تعمیر میں تاخیر پر علاقے کی آبادی سخت مشکل میں ہے۔ اس پل کی تعمیر دسمبر 2022 میں شروع ہوئی تھی جسے چھ ماہ میں مکمل ہونا تھا لیکن سال ہونے کو آیا ہے اور پل تیار ہونے کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔
برساتی نالے خوڈ پر اس پل کا مقصد سوات اور دیگر قریبی شہروں کے مابین سبزیوں، پھلوں اور دیگر سازوسامان لانے اور لے جانے والی گاڑیوں کو مینگورہ شہر کے وسط سے گزارنے کے بجائے متبادل راستہ دینا ہے۔
اس پل کی تعمیر پہلی مرتبہ نہیں ہو رہی بلکہ یہ تقریباً ڈیڑھ دہائی سے موجود ہے۔ جب سوات میں بدامنی اور دہشت گردی کی لہر جاری تھی تو ایک بم دھماکے میں اس پل کو شدید نقصان پہنچا اور 2009 میں اسے پوری طرح ناکارہ قرار دے دیا گیا تھا۔
اس وقت کی حکومت نے فوج کی مدد سے نالے پر سٹیل کا ایک پل بنا دیا لیکن اس میں 40 ٹن سے زیادہ وزن برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں تھی۔ سامان سے بھرے ٹرک گزرنے کی وجہ سے وقتاً فوقتاً اس کی پلیٹیں تبدیل کرنا پڑتی تھیں۔ یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا اور بالآخر اس کی سکت جواب دے گئی۔
جب یہ پل ناکارہ ہو گیا تو انتظامیہ نے اس کی جگہ نئے پختہ پل کی تعمیر کی ہدایات جاری کیں اور 2022 کے آخری مہینے میں اس پر باقاعدہ کام شروع کر دیا گیا۔ اس دوران لوگوں کی سہولت کی خاطر چھوٹی گاڑیوں کے لیے نالے کے اوپر ایک عارضی کچا راستہ بنایا گیا جو اس وقت سامان بردار ٹرکوں سمیت ہر طرح کی گاڑیوں کی گزرگاہ ہے۔ چونکہ یہ راستہ کچا ہے اس لیے بارشوں یا نمی کے باعث وقتاً فوقتاً بیٹھ جاتا ہے اور اس موقر پر دوطرفہ ٹریفک بند کرنا پڑتی ہے۔
اسلام آباد سے اپنی فیملی کے ساتھ آنے والے سیاح خرم شہزاد کہتے ہیں کہ کچے راستے پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے اس جگہ کم از کم 25 منٹ کی تاخیر ہوتی ہے اور جو لوگ اہلخانہ اور بچوں کے ساتھ سیاحت کی غرض سے آتے ہیں انہیں سخت مشکل اور پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔
اس پل کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے یہاں سکول، کالجوں، اور مدارس کے طلبہ بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ تختہ بند روڈ پر واقع مینگورہ ڈگری کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر خان بہادر کہتے ہیں کہ پل کی غیر موجودگی میں کالج کے طلبہ کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔
"یہ صوبے کے بہترین کالجز میں سے ایک ہے اس لئے ہم ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے، اس وقت ہمارے پاس تقریباً 3000 کے قریب طلبہ زیر تعلیم ہیں، ان میں تقریباً چالیس فیصد کو روز اسی راستے سےگزرنا پڑتا ہے۔ جب بھی بارش ہوتی ہے تو تختہ بند روڈ بند ہونے کی وجہ سے بچوں کو متبادل راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے جو کافی دور بھی پڑتا ہے اور بہت زیادہ ٹریفک کی وجہ سے بچے پھنس جاتے ہیں اور بروقت کالج نہیں پہنچ پاتے۔"
اس کالج میں طالبات کی بھی بڑی تعداد زیرتعلیم ہے جو عام طور پر رکشوں پر کالج آتی ہے۔ پل نہ ہونے سے ان طالبات کو متبادل راستے سے آنے پر زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
اسی روڈ پر تبلیغی مرکز بجہ واقع ہے جہاں جمعرات کی شب (شب جمعہ) بہت بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں جنہیں کچے راستے پر ٹریفک جام ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تختہ بند روڈ پر پل کی تعمیر میں تاخیر سے دوسروں کی طرح کاروباری لوگ بھی بہت پریشان ہیں۔ پل کے دوسری جانب ماربل کی فیکٹریاں ہیں جن کے مالکان کو شکایت ہے کہ راستہ خراب نہ ہونے سے انہیں مالی بحران کا سامنا ہے۔
ایک فیکٹری مالک کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس پل کی تعمیر کے لیے چھ مہینے کا وقت دیا تھا، لیکن ابھی تک دو ستون بھی نہیں بنا سکے، اگر یہ کام اس رفتار سے چلتا رہا تو یہ پل آئندہ پانچ سال میں بھی تعمیر نہیں ہوسکتا۔"
یہ بھی پڑھیں
'حکومت سڑکیں اور پل بنا دے، ہم چیئر لفٹ پر سفر کرنا چھوڑ دیں گے'
پل پر جاری کام کے حوالے سے سائٹ پر موجود متعلقہ کنسٹرکشن کمپنی کے انجینئر عماد خان کا کہنا ہے کہ عام لوگ سمجھتے ہیں جیسے پل پر کام بند ہے یا ٹھیکے دار کا انتظامیہ کے ساتھ کوئی قضیہ چل رہا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں۔ پل پر کام جاری ہے اور اس میں وقت لگتا ہے۔ علاوہ ازیں اس وقت نگرانی حکومت چل رہی ہے اور کبھی فنڈ رک جاتا ہے تو کام بھی عارضی طور پر تھم جاتا ہے۔
پل پر تعمیراتی کام شروع کرنے سے پہلے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر جنید خان کے صدارت میں کمشنر ہاؤس سیدو شریف میں جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا تھا جس میں اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی، ایگزیکیٹو انجنئیر سی اینڈ ڈبلیو، سوات اور متعلقہ ٹھیکیدار نے شرکت کی تھی۔ اس اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ مکمل فنڈ فراہمی پر پُل کی تعمیر 30 جون 2023 تک مکمل کی جاسکے گی۔
ضلعی حکام کے مطابق اس پل کا خرچہ تقریباً 100 ملین ہے جس میں 50 ملین کا کام ہوچکا ہے اور ان کی پوری کوشش ہے کہ اس پل کی تعمیر جلد از جلد مکمل ہو۔
تاریخ اشاعت 24 اکتوبر 2023