رات 8 بجے کے بعد مریض کو دوسرے ہسپتال منتقل کرنے کی سہولت دستیاب نہیں ہے: ریسکیو 1122 وہاڑی

postImg

مبشر مجید

postImg

رات 8 بجے کے بعد مریض کو دوسرے ہسپتال منتقل کرنے کی سہولت دستیاب نہیں ہے: ریسکیو 1122 وہاڑی

مبشر مجید

وہاڑی کے علاقے نو۔گیارہ ڈبلیو بی کی منظوراں بی بی کو عصر کی نماز پڑھتے ہوئے بائیں بازو میں درد محسوس ہوا جس نے کچھ ہی دیر میں شدت اختیار کر لی۔ جب درد ناقابل برداشت ہو گیا تو ان کے اہلخانہ نے 1122 پر ایمبولینس کے لیے کال کی جس نے انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچا دیا۔

منظوراں بی بی کے شوہر ارشاد حسین بتاتے ہیں کہ ہسپتال کی ایمرجنسی میں ابتدائی چیک اپ اور ٹیسٹ کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کو دل کا دورہ پڑا ہے۔ چونکہ منظوراں کی حالت تیزی سے بگڑ رہی تھی اس لیے انہوں ںے ہسپتال کے عملے سے درخواست کی کہ وہ امراض دل کے کسی ماہر ڈاکٹر کو بلوا لیں۔ لیکن انہیں بتایا گیا کہ اگر سپیشلسٹ ڈاکٹر سے علاج کرانا ہے تو ان کے نجی ہسپتال جانا پڑے گا کیونکہ سرکاری ہسپتال میں ان کی ڈیوٹی کا وقت ختم ہو گیا تھا۔

چاروناچار منظوراں کے اہلخانہ انہیں ڈاکٹر کے نجی کلینک میں لے گئے لیکن وہاں پہنچ کر پتا چلا کہ ڈاکٹر ایمرجنسی کے مریضوں کا نجی ہسپتال میں معائنہ نہیں کرتے۔ چنانچہ یہ لوگ دوبارہ ڈی ایچ کیو ہسپتال واپس آ گئے جہاں ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ مریضہ کو ملتان کے نشتر ہسپتال میں ریفر کرنا ہو گا۔

چنانچہ جب انہوں نے ملتان جانے کے لیے ریسکیو 1122 پر ایمبولینس منگوانے کے لیے کال کی تو انہیں بتایا گیا کہ رات آٹھ بجے کے بعد مریضوں کو دوسرے شہروں میں منتقل کرنے کی سروس بند کر دی جاتی ہے اور اس وقت رات کے نو بج چکے تھے۔

ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں تربیت یافتہ عملے اور آکسیجن کی موجودگی کے باعث مریض کو دوران سفر سنبھالنا آسان ہوتا ہے۔ تاہم سہولت دستیاب نہ ہونے کے باعث انہوں نے نجی ایمبولینس تلاش کی جس کا ان سے 12 ہزار روپے کرایہ طلب کیا گیا جو معمول سے کہیں زیادہ تھا لیکن مریضہ کی نازک حالت کے باعث اہلخانہ نے یہ کرایہ دے کر انہیں نشتر ہسپتال پہنچایا جہاں مطلوبہ علاج میسر آنے کے باعث ان کی جان بچ گئی۔

ارشاد حسین شکوہ کرتے ہیں کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر میں اتنی بھی سہولت نہیں ہے کہ رات کے وقت ایمرجنسی کے مریضوں کو بہتر انداز میں ڈیل کیا جا سکے اور ڈاکٹر اس قدر سنگ دل ہو چکے ہیں کہ ہنگامی صورتحال میں بھی مریضوں کو چیک نہیں کرتے۔

<p>ریسکیو افسر کے مطابق رات 8 بجے کے بعد مریضوں کو منتقل کرنے کے لیے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی تحریری اجازت ضروری ہے<br></p>

ریسکیو افسر کے مطابق رات 8 بجے کے بعد مریضوں کو منتقل کرنے کے لیے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی تحریری اجازت ضروری ہے

''رات 8 بجے کے بعد 1122 ایمبولینس کی عدم دستیابی کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ محکمے کے پاس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ اور ضروری سازوسامان بھی موجود ہوتا ہے۔ ایسے میں مریضوں کو منتقل کرنے سے انکار کرنا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔''

ارشاد حسین مطالبہ کرتے ہیں کہ 1122 کی ایمرجنسی سروس 24 گھنٹے کے لیے چلائی جائے تاکہ جن مریضوں کا علاج ڈی ایچ کیو میں ممکن نہ ہو انہیں فوری طور پر بحفاظت ملتان یا بہاولپور شفٹ کیا جا سکے۔

دوسری جانب ریسکیو 1122 کے وہاڑی میں ضلعی ایمرجنسی افسر دانش خلیل کا کہنا ہے کہ رات 8 بجے کے بعد بھی مریضوں کو منتقل کرنے کی سروس چلتی ہے لیکن اس کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے تحریری اطلاع دی جانا ضروری ہے۔

''یہ اصول پورے پنجاب میں رائج ہے کیونکہ رات کے وقت اکثر ایسے مریض بھی دوسرے شہروں کو ریفر کر دیے جاتے ہیں جن کی حالت زیادہ خطرناک نہیں ہوتی اور جن کا ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بھی علاج ہو سکتا ہے۔''

جب ان سے پوچھا گیا کہ ریسکیو 1122 کا آپریٹر مریض کے لواحقین کو یکسر انکار کرنے کے بجائے انہیں ایمبولینس کے حصول کے لیے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے اجازت نامہ لینے کے طریقہ کار کے بارے میں کیوں نہیں بتاتا تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔

جب ان سے گزشتہ چھ ماہ کے دوران رات 8 بجے کے بعد دوسرے شہروں میں شفٹ کیے گئے مریضوں کی تفصیل مانگی گئی تو وہ کوئی معلومات نہ دے سکے۔

ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ ریسکیو 1122 کا عملہ رات 8 بجے کے بعد ریفر کیے جانے والے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی وارڈ میں ڈاکٹر اسی مریض کو ہی دوسرے ہسپتال جانے کو کہتے ہیں جسے بہتر علاج کی ضرورت ہوتی ہے یا جس کی جان کو خطرہ ہوتا ہے۔ اگر ریسکیو 1122 کے عملے کو یہ محسوس ہوکہ کسی مریض کو بلاوجہ ریفر کیا گیا ہے تو انہیں ہمیں اس سے آگاہ کرنا چاہیے۔

<p>ریسکیو سروس میسر نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مہنگی نجی ایمبولینس کے لیے پیسے خرچ کرنا پڑتے ہیں<br></p>

ریسکیو سروس میسر نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مہنگی نجی ایمبولینس کے لیے پیسے خرچ کرنا پڑتے ہیں

ریسکیو 1122 کے میڈیا کوآرڈینیٹر کے مطابق ریفر کیے گئے مریضوں کو شفٹ کرنے کے لیے وہاڑی سٹیشن پر تین گاڑیاں ہیں جو لگاتار سروس فراہم کرتی ہیں اور روزانہ اوسطا 18 مریض شفٹ کیے جاتے ہیں۔

''ہمارا عملہ اس قدر مصروف ہوتا ہے کہ اس کے پاس کھانا کھانے کا وقت بھی نہیں بچتا۔ ایمرجنسی کے ایک مریض کو منتقل کرنے میں چھ گھنٹے لگتے ہیں۔ بعض اوقات ملتان کے ڈاکٹر ہم پر برہم ہوتے ہیں کہ آپ ایسے مریضوں کو لے آتے ہیں جنہیں ہنگامی طبی امداد کی ضرورت نہیں ہوتی۔''

جھنگ سے تعلق رکھنے والے مختار حسین راولپنڈی سے وہاڑی کے درمیان بس چلاتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے وہاڑی کے بس اڈے پر انہیں دل کی تکلیف ہوئی تو ساتھیوں نے انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچایا۔ طبعیت زیادہ خراب ہونے پر ڈاکٹروں نے ان کے اہلخانہ کو بلوایا اور انہیں ملتان کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں لے جانے کو کہا کیونکہ ان کی حالت نازک تھی۔

مختار کے بھانجے تنویر احمد بتاتے ہیں کہ رات ساڑھے دس بجے جب انہوں نے ریسکیو 1122 کو کال کی تو انہیں جواب ملا کہ آٹھ بجے کے بعد سروس نہیں چلتی۔ جب انہیں بتایا گیا کہ مریض کی حالت انتہائی نازک ہے تو فون بند کر دیا گیا۔
ارشاد حسین کی طرح تنویر بھی نجی ایمبولینس کو 13 ہزار روپے دے کر مریض کو ملتان لے گئے جہاں بمشکل ان کی جان بچائی گئی۔

وہاڑی کے سماجی رہنما حافظ عبداللہ ملک کا کہنا ہے کہ رات کے وقت ایمرجنسی وارڈ میں عموماً وہی مریض لائے جاتے ہیں جن کی حالت زیادہ خراب ہوتی ہے۔ ایسے مریض کو دیکھ کر ڈیوٹی پر موجود کوئی کوئی بھی ڈاکٹر یہ اندازہ کر سکتا ہے کہ اسے بہتر علاج کے لیے کسی دوسرے ہسپتال ریفر کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ ایسے میں ایمبولینس کے لیے صرف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے اجازت لینے کی شرط مضحکہ خیز ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

'سیکورٹی خدشات کے وجہ سے رات کو سروس بند کر دی گئی ہے': ریسکیو 1122 ٹانک

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال وہاڑی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احمد فراز  مریضوں کو 1122 کی ایمبولینس میں شفٹ کرنے کے لیے اپنے اجازت نامے کی شرط سے انکار کرتے ہیں۔

''کئی مرتبہ مجھے خود بھی ریسکیو 1122 سروس سے مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی درخواست کرنا پڑی لیکن جواب میں یہی بتایا گیا کہ پالیسی کے مطابق آٹھ بجے کے بعد ریفر ہونے والے مریض شفٹ نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مریضوں کو شفٹ کرنے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کاکوئی کردار نہیں ہے۔''

ہسپتال کی ایمرجنسی میں کنسلٹنٹ کی ڈیوٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہر شعبے کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر روسٹر کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں۔ عام طور پر دن کے وقت انہوں نے آوٹ ڈور مریضوں کو چیک کرنا ہوتا ہے اس لیے ان کی ڈیوٹی دن کے وقت ہوتی ہے لیکن ڈیوٹی روسٹر میں لکھا ہوتا ہے کہ جب ان کی ضرورت ہو گی تو بلانے پر انہیں آنا ہو گا۔

وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ تمام ڈاکٹر رات کو ایمرجنسی مریضوں کا معائنہ کرنے آتے ہیں۔ تاہم اگر کوئی شہر میں موجود نہ ہو یا اس کی کوئی اور اہم مصروفیت ہو تو اسے حاضری سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔

تاریخ اشاعت 6 اپریل 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

مبشر مجید وہاڑی کے رہائشی اور گذشتہ چھ سال سے تحقیقاتی صحافت کر رہے ہیں۔ زراعت، سماجی مسائل اور انسانی حقوق ان کے خاص موضوعات ہیں۔

خیبر پختونخوا: ڈگری والے ناکام ہوتے ہیں تو کوکا "خاندان' یاد آتا ہے

thumb
سٹوری

عمر کوٹ تحصیل میں 'برتھ سرٹیفکیٹ' کے لیے 80 کلومیٹر سفر کیوں کرنا پڑتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceالیاس تھری

سوات: موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں سے گندم چھین لی ہے

سوات: سرکاری دفاتر بناتے ہیں لیکن سرکاری سکول کوئی نہیں بناتا

thumb
سٹوری

صحبت پور: لوگ دیہی علاقوں سے شہروں میں نقل مکانی پر کیوں مجبور ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضوان الزمان منگی
thumb
سٹوری

بارشوں اور لینڈ سلائڈز سے خیبر پختونخوا میں زیادہ جانی نقصان کیوں ہوتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

یہ پُل نہیں موت کا کنواں ہے

thumb
سٹوری

فیصل آباد زیادتی کیس: "شہر کے لوگ جینے نہیں دے رہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
thumb
سٹوری

قانون تو بن گیا مگر ملزموں پر تشدد اور زیرِ حراست افراد کی ہلاکتیں کون روکے گا ؟

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

تھرپارکر: انسانوں کے علاج کے لیے درختوں کا قتل

دریائے سوات: کُنڈی ڈالو تو کچرا نکلتا ہے

thumb
سٹوری

"ہماری عید اس دن ہوتی ہے جب گھر میں کھانا بنتا ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.