سولر توانائی کی صلاحیت: کیا بلوچستان واقعی 'سونے کا اںڈا دینے والی مرغی" ہے؟

postImg

حبیبہ زلّا رحمٰن

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

سولر توانائی کی صلاحیت: کیا بلوچستان واقعی 'سونے کا اںڈا دینے والی مرغی" ہے؟

حبیبہ زلّا رحمٰن

loop

انگریزی میں پڑھیں

اٹھائیس سالہ نور محمد كوئٹہ کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے تقریباً چھ لاکھ روپے خرچ کر کے اپنے گھر میں چھ پینلز، انورٹر اور دو بیٹریوں پر مشتمل سولر سسٹم لگایا ہے جو لگ بھگ تین کلوواٹ بجلی پیدا کررہا ہے اور یہ ان کے گھر کے لیےکافی ہے۔

نور محمد طب کے شعبے سے وابستہ ہیں اور تین كمروں کے گھر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک تو بجلی کے نرخ اب مہینوں کے بجائے دنوں میں بڑھ جاتے ہیں اوپر سے شدید گرمی میں بھی آٹھ سے دس گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔
 
" آخرکار ہم نے مل کر ون ٹائم انویسٹمنٹ سے بجلی کے بھاری بلوں اور لوڈ شیڈنگ کے جھنجٹ سےجان چھڑا لی ہے۔"

سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے ایک سال کے دوران گھروں میں سولر پینل کے استعمال میں اتنا اضافہ ہوا جتنا پچھلے دس سال میں نہیں دیکھا گیا تھا۔

"مارچ 2023ء تک پاکستان میں کل 863 میگاواٹ  سولر بجلی سے پیدا کی جارہی تھی جو مارچ 2024ء تک نیٹ میٹرنگ کی بنیاد پر  ایک ہزار 822 میگا واٹ ہو چکی تھی۔"

ویب سائٹ 'الفا سولر' بتاتی  ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی پیداوار دو ہزار میگا واٹ ہو گئی ہے۔ تخمینہ لگایا جا رہا ہے کہ 2030ء تک سولر توانائی کی پیداوا دس ہزار میگا واٹ ہو جائے گی۔

اسداللہ کوئٹہ کے سورج گنج بازار میں سولر پینلز کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے ایک سال میں جتنا سولر پینلز فروخت کیے ہیں اتنے وہ چار سال میں بھی نہیں بیچ پائے تھے۔

"پہلے پورا دن ایک بھی گاہک نہیں آتا تھا لیکن پچھلے سال سے دن میں پانچ پانچ گاہک آ کر خریداری کرتے ہیں۔ اب تو جیسے ٹرینڈ ہی بن گیا ہے کہ ہر کوئی سولر خرید رہا ہے۔"

یونیورسٹی آف بلوچستان میں شعبہ جیالوجی کے پروفیسر ریحان گل بتاتے ہیں کہ شمسی توانائی کی پیداوار کے اعتبار سے بلوچستان ملک بھر میں سب سے موزوں خطہ ہے جس کی وجہ یہاں کا موسم، سورج کی شعاعوں کی شدت، کم بارشیں اور ہوائیں ہیں۔

بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (BUITEMS) کی تحقیق  بتاتی ہے کہ صوبے کے کچھ علاقوں (عالمی بینک کے مطابق 40 فیصد) میں سورج کی براہ راست شعاعیں پڑتی ہیں جن میں بجلی بنانے کی صلاحیت 5.9 سے 6.2 کلو واٹ آور فی مربع میٹر ہے جو ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

بلوچستان کے علاقوں میں پورے سال کے دوران سورج کی تیز روشنی کا اوسط دورانیہ تقریباً آٹھ سے ساڑھے آٹھ گھنٹے ہوتا ہے۔

غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  کی ایک تحقیق  بتاتی ہے کی بلوچستان میں فی مربع میٹر رقبے کے لحاظ سے شمسی شعاع ریزی (solar irradiance) زیادہ ہونے کے باعث سولر توانائی کی پیداواراری صلاحیت بھی سب سے زیادہ ہے۔ لاہور، اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ میں شمسی شعاع ریزی بالترتیب 1806، 2135، 2168 اور 2287 ہے۔

ویب سائٹ 'ایکو سپارک' کے مطابق  سولر توانائی کی زیادہ پیداوار کا انحصار تیز دھوپ کے اوقات پر ہوتا ہے۔ پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں روزانہ تیز دھوپ اوسطاً پانچ گھنٹے رہتی ہے تاہم اسلام آباد میں اس کا دورانیہ اوسطاً پانچ سے چھ گھنٹے ہوتا ہے جس سے پانچ کلو واٹ کا ایک سولر سسٹم روزانہ 25 سے 30 یونٹ یعنی ماہانہ 750 سے 900 یونٹ بجلی فراہم کر سکتا ہے۔

"پنجاب اور سندھ میں تیز دھوپ کا دورانیہ چھ سے سات گھنٹے اور خیبر پختونخوا میں پانچ سے چھ گھنٹے ہوتا ہے جبکہ بلوچستان میں تیز دھوپ سات سے آٹھ گھنٹے دستیاب ہوتی ہے جو ملک بھر میں سب سے زیادہ دورانیہ ہے۔"

تحقیق کار  کہتے ہیں کہ بلوچستان کے کئی علاقے کرہ ارض کے اس مقام پر واقع ہیں جہاں پڑنے والی سورج کی تیز شعاعیں زیادہ سے زیادہ توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔جبکہ یہاں سورج کی تیز روشنی کا دورانیہ بھی سالانہ 2300 سے 2700 گھنٹے پر مشتمل ہوتا ہے جو زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کا حامل ہے۔

بلوچستان میں بیشتر اوقات دن میں دھوپ تیز اور بادل کم ہوتے ہے جبکہ نمی کی مقدار بھی نہایت کم رہتی ہے۔

'ویدر اینڈ کلائمیٹ' کے مطابق  بلوچستان کا سالانہ درجہ حرارت 77.61 فارن ہائیٹ رہتا ہے جو ملک کے اوسط درجہ حرارت سے 4.45 فیصد زیادہ ہے۔ شمسی توانائی کے ماہرین کہتے ہیں کہ 77 درجے فارن ہائیٹ  کے ارد گرد سولر پینل کی کارکردگی بہترین رہتی ہے۔

بلوچستان، مذکورہ عوامل کے باعث شمشی توانائی کی پیداوار کے لیے آئیڈیل صوبہ ہے مگر اس قدرتی نعمت کو سستی و آلودگی سے پاک بجلی کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکا۔

کیسکو کے ترجمان محمد فضل اعتراف کرتے ہیں کہ مختلف وجوہ کے باعث بلوچستان میں بجلی کی اوسط فراہمی 400 سے 600 میگا واٹ ہے جبکہ ضرورت ایک ہزار600 میگا واٹ سے زیادہ ہے۔ نیٹ ورک نہ ہونے اور دیگر مجبوریوں کے باعث صوبے کے 85 فیصد سے زائد رہائشی بجلی سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

خاران: بجلی بحران میں شمسی توانائی کیا رنگ دکھا رہی ہے؟

ماہر ماحولیات ساجدہ خالد بتاتی ہیں کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بادلوں اور گرد کی وجہ سے شمسی توانائی کی پیداوار متاثر ہوتی ہے مگر میدانی یا خشک علاقے اس کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ تاہم ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کے لیے آف گرڈ شمسی توانائی مناسب ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ اگر دور دراز علاقوں میں سولر پینلز بڑھائے جائیں تو یہاں نہ صرف روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے بلکہ بہت سی زمینیں زیر کاشت آئیں گی اور لوگوں کا معیار ندگی بھی بہتر ہوگا۔

"اگرچہ پچھلے سالوں میں کچھ سولر پلانٹ لگائے گئے ہیں تاہم یہ ناکافی ہیں۔ شمسی توانائی ایک طرف تو تمام آبادی کو سستی بجلی مہیا کر سکتی ہےجس سے ملک پر مالیاتی بوجھ بھی کم پڑے گا۔ دوسری طرف ماحول دوست ذریعہ استعمال کرنے سے کاربن فٹ پرنٹ میں بھی کمی آئے گی۔

ورلڈ بینک  کے ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں اتنا سولر پوٹینشل ہے کہ صرف 0.071 فیصد رقبے کو سولر کے لیے استعمال کرنے سے بجلی کی تمام ملکی ضرورت پوری کی جا سکتی ہے جبکہ سولر اور ونڈ انرجی کی پیداوار کے لیے بلوچستان " سونے کا انڈا دینے والی مرغی" ہے۔

تاریخ اشاعت 25 جولائی 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

حبیبہ زلّا رحمٰن کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ وہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں انڈر گریجویٹ ہیں۔ ماحولیات، صحت اور صنفی مساوات ان کے پسندیدہ موضوعات ہے۔

لیپ آف فیتھ: اقلیتی رہنماؤں کے ساتھ پوڈ کاسٹ سیریز- رومانہ بشیر

آنند کارج شادی ایکٹ: کیا سکھ برادری کے بنیادی حقوق کو تحفظ مل جائے گا؟

پنجاب: سکھ میرج ایکٹ، آغاز سے نفاذ تک

thumb
سٹوری

"ستھرا پنجاب" کے ورکروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا ذمہ دار کون ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceکلیم اللہ

سندھ: 'سب کچھ ثابت کر سکتے مگر اپنی بیوی کا شوہر ہونا ثابت نہیں کر سکے'

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں یا ہائبرڈ بیج؟ دھان کی اگیتی کاشت سے کسانوں کو نقصان کیوں ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض

نمائندے ووٹ لے کر اسمبلی پہنچ جاتے ہیں، اقلیت راہ دیکھتی رہتی ہے

سندھ: ہندو میرج ایکٹ تو پاس ہو گیا مگر پنڈتوں کی رجسٹریشن کب ہو گی؟ نکاح نامہ کب تیار ہو گا؟

thumb
سٹوری

آٹو میٹک مشینوں کے اس جدید دور میں درجنوں سیورمین کیوں مارے جا رہے ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 4، وسیم نذیر

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 3، طلحہ سعید

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 2، میاں سلطان محمود

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.