لاہور کے کن علاقوں میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے؟

postImg

آصف محمود

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

لاہور کے کن علاقوں میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے؟

آصف محمود

loop

انگریزی میں پڑھیں

محمد رفیق رحمانی، باغبانپورہ لاہور کے رہائشی ہیں جنہیں لیسکو نے جون کی بجلی کا بل 73 ہزار روپے سے زائد بھیج دیا ہے۔ اس سے قبل انہیں 18 ہزار روپے سے زیادہ بل کبھی نہیں آیا لیکن اس بار کئی گنا اضافی بل آیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ان کے میٹر پر موجود ریڈنگ اور بل پر درج ریڈنگ میں بھی بہت زیادہ فرق ہے۔ وہ تصحیع کے لیے سب ڈویژن آفس میں بار بار چکر لگارہے ہیں لیکن عملہ بل درست کرنے کی بجائے قسطیں کرنے پر اصرار کر رہا ہے۔

" لیسکو کے اہل کار کہتے ہیں کہ میرے اضافی یونٹ آئندہ بلوں میں ایڈجسٹ کر دیے جائیں گے۔ لیکن اضافی یونٹوں کے باعث سلیب اور ٹیرف میں فرق آنے سے مجھے ہزاروں روپے اضافی ادا کرنا پڑ رہے ہیں اس کا کیا ہو گا؟"

صرف محمد رفیق رحمانی ہی نہیں، بھاری بلوں سے پریشان ہزاروں شہری روزانہ شکایات لیے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے دفاتر پہنچ رہے ہیں۔ اکثریت کا کہنا ہےکہ ان کے بل میں ریڈنگ سے زیادہ یونٹ شامل کئے گئے ہیں۔

"ڈسکوز اپنے لائن لاسز کا بوجھ ہم پر ڈال دیتی ہیں۔ بجلی چوری کا خمیازہ بھی ہم ہی  بھگت رہے ہیں جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔"

وزیراعظم  نے اگرچہ اووربلنگ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن بیشتر صارفین کو اس کا کوئی فائدہ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جاری کردہ رپورٹ  کے مطابق پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کو سال 23-2022ءکے دوران مجموعی طور پر 16 فیصد سے زیادہ لائن لاسز کا سامنا کرنا پڑا۔

 نیپرا نے کمپنیوں کو بجلی کی تقسیم کی مد میں 12.21 فیصد تک لائن لاسز کی اجازت دے رکھی تھی لیکن 4.17 فیصد زیادہ نقصان ہوا جس کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے۔

پنجاب میں بجلی چوری کی شرح دوسرے صوبوں کی نسبت کم دکھائی دیتی ہے۔ لیسکو میں لائن لاسز 11.30 فیصد رپورٹ ہوئے جبکہ آٹھ فیصد کی اجازت تھی۔ گیپکو کو 8.61 فیصد، فیسکو کو 8.84 فیصد اور میپکو کو 14 فیصد لائن لاسز کا سامنے رہا۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ایک لاکھ 33 ہزار 144میگا کلو واٹ سے زائد بجلی خریدی گئی جس میں سے پانچ ہزار 523 میگا کلو واٹ کا نقصان ہو ا جس کی مالیت 166 ارب 36 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔

لیسکو  نے860 میگا کلو واٹ سے زیادہ کا نقصان کیا جس کی مالیت لگ بھگ 23 ارب سے زیادہ ہے۔

 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بل ریکوری کے ہدف میں بھی کمی کاسامنا کرنا پڑا جو مجموعی طور پر تقریباً 86 فیصد ریکوری کرسکیں۔ لیسکو نے لگ بھگ 94 فیصد ریکوری کی اور تقریباً چھ فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ڈسکوز لائن لاسز کا بوجھ صارفین پر ڈالنے کا الزام تسلیم نہیں کرتیں البتہ ان کے بقول "میٹر ریڈنگ میں تھوڑی بہت غلطی" کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔

لیسکو ترجمان کہتےہیں کہ میٹر ریڈر مختلف علاقوں میں مختلف تاریخوں کو ریڈنگ لیتے ہیں جو مجموعی پر 30 دنوں کی ہوتی ہے۔ جب سے بجلی بل پر ریڈنگ کی تصویر پرنٹ کی جارہی ہے اضافی یونٹ ڈالنے کی شکایات میں کمی آئی ہے۔

"بعض اوقات میٹر ریڈر، سرکاری تعطیلات یا کسی ایمرجنسی کی وجہ سے مقررہ تاریخ کو ریڈنگ نہیں لے پاتا اور پہلے یا بعد میں ریڈنگ لیتا ہے تو باقی دنوں کی ریڈنگ کے تناسب سے اضافہ یا کمی کرکے 30 دن کے یونٹ بنائے جاتے ہیں۔ اس طریقہ کار کو 'پرو ریٹا' کا نام دیا گیا ہے۔"

مگر بہت سے لوگ زائد بلوں کی بڑی وجہ پروریٹا سسٹم کو ہی قرار دیتے ہیں۔

برسوں سے توانائی کے شعبے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافی شاہد سپرا بتاتے ہیں کہ ماضی میں بجلی کے بلوں میں ایک ایوریج کا کالم ہوتا تھا جس میں میٹرریڈر بجلی کے استعمال کا پچھلے ریکارڈ سامنے رکھ کر صارف پر اوسط ریڈنگ ڈال دیتا تھا۔

"لیکن جب نیپرا نے میٹر ریڈنگ کے لیے سخت قوانین اپنائے تو یہ طریقہ کار ختم کردیا گیا اور بجلی کے بل کا دورانیہ 30 دن کر دیا گیا۔ ساتھ ہی یہ بھی لازم قرار دیا گیا کہ تقسیم کار کمپنیاں میٹر ریڈنگ کی تصویر بھی بل پر پرنٹ کریں گی۔"

وہ کہتے ہیں کہ ڈسکوز کے لیے تمام صارفین کی 30 دن کی ریڈنگ لینا بعض اوقات مشکل ہوجاتا ہے جس کا حل پرو ریٹا سسٹم کے ذریعے نکالا گیا ہے۔

" اگر کسی علاقہ میں میٹر ریڈنگ کی تاریخ 20 مقرر ہے لیکن ریڈنگ مقررہ تاریخ سے دو دن پہلے یا بعد میں لی جاتی ہے تو پروریٹا سسٹم دو دنوں کے اوسط یونٹ نکالے گا جن کا بل میں اضافہ یا کمی کردی جائےگی۔ لیکن بل پر ریڈنگ کی تصویر کے باعث لوگ اووربلنگ کی شکایت کرتے ہیں۔"

بعض صارفین کو اعتراض ہے کہ پروریٹا سسٹم کی وجہ سے ان کے یونٹ زیادہ ہوئے جس سے ان کا پروٹیکٹڈ صارف کا سٹیٹس ختم ہوگیا بلکہ سلیب تبدیل ہونے سے بجلی کا ٹیرف بھی بڑھ گیا ہے۔
چوبرجی کے رہائشی نعیم احمد بتاتے ہیں کہ ان کے گھر میں بجلی کے دو میٹر ہیں، ایک ان کے اپنے اور دوسرا ان کے والد کے نام پر لگا ہوا ہے۔ یہ دونوں میٹر گھر کے الگ الگ حصوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

"ہمارے ایک میٹر کا 201 یونٹ اور دوسرے کا 213 یونٹ کا بل بھیجا گیا جبکہ دونوں بلوں پر پرنٹ تصاویر میں بھی استعمال شدہ یونٹ 200 سے کم ہیں۔ اس پروریٹا سسٹم کی وجہ سے ہم پروٹیکٹد کیٹیگری سے ہی نکل گئے ہیں۔"

دوسری طرف بجلی مہنگی ہونے کے ساتھ اس کی چوری بھی بڑھ رہی ہے۔ لیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ 12 جولائی کو آپریشن کے دوران 451 افراد بجلی چوری کرتے پکڑے گئے جن میں سے 126 کے خلاف مقدمات درج ہوئے جبکہ 20 کو گرفتار کیا گیا۔

بجلی چوری میں 11کمرشل، 17 زرعی اور423 گھریلو صارفین ملوث پائے گئے جن پر چار لاکھ 25 ہزار 377 یونٹ کے ڈٹیکشن بل چارج کئے گئے ہیں۔ ان ڈٹیکشن بلوں کی مالیت ایک کروڑ 43 لاکھ 15 ہزار 613 روپے بنتی ہے۔

ترجمان کے مطابق سات ستمبر 2023ء سے 12 جولائی 2024ءکے دوران ایک لاکھ تین ہزار 441 ملزمان بجلی چوری میں ملوث پائے گئے جن میں سے 34 ہزار 276 کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس عرصے کے دوران بجلی چوری کی مد میں چار ارب 14کروڑ 56 لاکھ 55 ہزار 771 روپے ڈیٹکشن بل (جرمانہ) وصول کیا گیا۔
تقریباً ایک سال کے دوران بجلی چوری میں معاونت کرنے پر آٹھ لیسکو افسر و اہل کار گرفتار اور 97 معطل ہوئے۔

لیسکو رپورٹس کے مطابق بجلی چوری میں سنٹرل لاہور سرکل ہی کے سب سے زیادہ افراد (تقریباً 21 ہزار ) ملوث پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

بےقابو لائن لاسز یا بجلی چوری کی سزا بل ادا کرنے والے کیوں بھگت رہے ہیں؟

شہر کے گنجان اور مضافاتی علاقوں میں بجلی چوری کی شکایات زیادہ ہیں۔ بارڈر ایریا کے کئی دیہات ایسے ہیں جہاں کھلے عام کنڈے لگے نظر آتے ہیں جہاں کنکشن کاٹ دیے جاتے ہیں لیکن بجلی چوری کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا۔

لیسکو ذرائع کے مطابق کئی سرکاری دفاتر اور اندرون شہر کے بعض پلازوں میں بھی بجلی چوری کی جاتی ہے جو لیسکو ملازمین کی ملی بھگت اور بااثر سیاسی شخصیات کی پشت پناہی سے ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر توانائی اعتراف کرتے ہیں کہ سالانہ تقریباً 600 ارب روپے کی بجلی چوری کی جارہی ہے جس کا بوجھ بیچارے ان صارفین پر پڑتا ہے جو ہرماہ بل ادا کرتے ہیں۔ بجلی چوروں کے خلاف کارروائی پر لوگ جمع ہوجاتے ہیں اور عملے پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پیسکو اور قبائلی علاقوں میں سالانہ 137 ارب، سندھ میں 51 ارب، پنجاب میں 133 ارب اور بلوچستان میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے جسے روکنا ہماری سب سے پہلی ترجیح ہے۔

سابق سینیٹر مشتاق احمد کہتے ہیں کی بجلی چوری روکنے کے لیے بجلی سستی کرنا ہو گی، جب لوگوں کو سستی بجلی ملے گی تو وہ کیوں چوری کریں گے۔

"سرکاری ملازمین، ججوں، فوجی افسروں کو مفت یا سبسڈی پر بجلی کی فراہمی فوراً ختم کی جائے۔ مارکیٹیں صبح 8 بجے کھولی اور رات جلدی بند کی جائیں، بجلی پر تمام اضافی ٹیکس اور آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کیے جائیں۔ ان اقدامات سے پاور سیکٹر کا خسارہ ختم ہو جائے گا۔"

ان کا خیال ہے کہ لائن لاسز کی رقم صارفین سے لینے کی بجائے اس کی ریکوری اگر متعلقہ سب ڈویژن کے ایکسیئن اور ایس ڈی او پر ڈال دی جائے تو دوماہ میں بجلی چوری ختم ہو جائے گی۔

تاریخ اشاعت 20 جولائی 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

آصف محمودکا تعلق لاہور سے ہے۔ گزشتہ 20 سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ غیرمسلم اقلیتوں، ٹرانس جینڈرکمیونٹی، موسمیاتی تبدیلیوں، جنگلات، جنگلی حیات اور آثار قدیمہ سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل

پرانی کیسٹس،ٹیپ ریکارڈ یا فلمی ڈسک ہم سب خرید لیتے ہیں

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

خیبر پختونخوا، 14 سال گزر گئے مگر حکومت سے سکول تعمیر نہیں ہو سکا

thumb
سٹوری

فصائی آلودگی میں کمی کے لیے گرین لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کون بھگت رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.