سندھ میں سستے آٹے کے حصول کی راہ میں کون رکاوٹ ہے؟

postImg

اشفاق لغاری

postImg

سندھ میں سستے آٹے کے حصول کی راہ میں کون رکاوٹ ہے؟

اشفاق لغاری

میرپور خاص شہر کی مالہی کالونی کے 48 سالہ مزدور ہرسنگھ کولہی سات جنوری کو اپنے گھر سے صبح سویرے سستا آٹا لینے نکلے تھے۔ دو دن بعد ان کی بیٹی کی ہلدی یا مایوں کی رسم طے تھی۔ مہمانوں نے آنا تھا اور گھر میں آٹا نہیں تھا۔ وہ میرپور خاص کے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے سستے آٹے کے موبائل سٹال پر لوگوں کی قطار میں کھڑے ہو گئے۔ انہیں آٹا خریدنے کی جلدی تھی کیونکہ مزدوری پر بھی جانا تھا۔ دھکم پیل کے باوجود انہیں آٹے کا تھیلا تو مل گیا تاہم وہ سستا آٹا خریدنے والوں کے قدموں تل روندے گئے۔

شہر کی سبزی منڈی میں گدھا ریڑھی چلانے والے ان کے بھائی جیون کولہی کو کسی جاننے والے نے دوپہر تقریبا ایک بجے فون پر یہ بری خبر سنائی۔

جیون جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو ان کے بھائی کی لاش کے ساتھ 10 کلوگرام سستے آٹے کا تھیلا بھی پڑا تھا۔ مشتعل لوگوں نے لاش کو گھیرا ہوا تھا اور حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

جیون کے بقول ان کا بھائی آٹے کا تھیلا خرید کر ٹرک سے اتر رہا تھا کہ جسمانی توازن بگڑنے پر نیچے گر گیا۔ بھیڑ میں کسی کا پاؤں ان کی گردن پر آ گیا اور ان کی سانسیں رک گئیں۔

ہر سنگھ کے نو بچے ہیں۔ سب سے بڑے بیٹے بھورو کی عمر 26 سال ہے جس کے دل کا ایک والو بند ہے، جبکہ سب سے چھوٹے بیٹے روشن کی عمر چھ سال ہے۔ سات بیٹیوں میں سے دو شادی شدہ ہیں اور ایک بیٹی پوجا کی 9 جنوری کو مایوں (ونواہ) کی رسم طے تھی۔

میر پور خاص میں حکومت کے قائم کردہ سٹالوں پر 10 کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 650 روپے (65 روپے فی کلو گرام) ہے جبکہ دکانوں اور چکیوں پر یہی آٹا 145 روپے فی کلو گرام مل رہا ہے۔

یومیہ سات سو روپے کمانے والے ہر سنگھ نے انہیں پیسوں کی بچت کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگادی تھی۔

پورا دن آٹے کا انتظار  

ٹنڈوالہ یار کی پیر کالونی میں ٹنڈو سومرو روڈ کی 40 سالہ صغریٰ بی بی صبح 11 بجے سے دوپہر ایک بجے تک ٹنڈو الہ یار کے پرانے بس سٹاپ (جہاں میرپور خاص اور حیدرآباد کی بسیں اور کوچز کھڑی ہوتی تھی) پر میزان بینک کے سامنے آٹا گاڑی کے انتظار میں بیٹھی رہیں۔ دوپہر ایک بجے گاڑی پہنچی اور 20 منٹ میں خالی ہو گئی۔ صغریٰ خوش قسمت تھیں کہ 10 کلو گرام آٹے کا تھیلا خریدنے میں کامیاب رہیں۔

انہوں نے بتایا کے وہ چار دن سے آٹے والی گاڑی کی منتظر تھیں۔ صغریٰ کے شوہر محمد امین کباڑ اور گھروں سے سوکھی روٹیاں جمع کرنے کا کام کرتے ہیں جس سے ان کا گھر چلتا ہے۔ چار بیٹوں اور دو بیٹیوں کی ماں صغریٰ کے سب سے بڑے بیٹے کی عمر 11 سال ہے۔

ٹنڈو الہ یار میں چمڑ روڈ پر اشفاق ٹاؤن کے رہائشی 33 سالہ راجا کمبھار موٹر سائیکل پر اپنے چھوٹے بھائی علی کمبھار کے ہمراہ آٹا لینے آئے تھے۔ دونوں بھائی 10 کلو کا ایک ایک تھیلا خریدنے میں کامیاب رہے اور بڑی خوشی سے بتانے لگے وہ گزشتہ ہفتے بھی آئے تھے لیکن تب ان کو ایک ہی تھیلا ملا تھا۔ دسمبر میں انہوں نے بمشکل دو تھیلے خریدے جن میں سے ایک وہیں پر ہی چوری ہو گیا تھا۔

ٹنڈو الہ یار میں میرپور خاص اور حیدرآباد کی بسوں کے پرانے بس سٹینڈ میں پھول بیچنے والوں کے ٹھیلوں کے ساتھ 26 سالہ جنید شاہ کی پان چھالیہ کی دکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آٹے والی گاڑی چار دن پہلے یعنی منگل کو آئی تھی پھر ہفتہ سات جنوری کو آئی۔ یہ گاڑی کبھی تین دن تو کبھی ایک ہفتے بعد آتی ہے۔ بعض مرتبہ تو پندرہ دن گذر جاتے ہیں۔

"محکمہ خوراک گندم فراہم نہیں کر رہا"

چمبڑ روڈ پر 52 سالہ عبدالغفار کشمیری گزشتہ 40 سال سے آٹے کی چکی چلا رہے ہیں۔ وہ ٹنڈو الہ یار میں آٹا چکی ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر بھی ہیں۔ عبدالغفار کے مطابق شہر میں آٹے کی کل 209 چکیاں ہیں جن میں سے 104 محکمہ خوراک سندھ کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔

"صوبائی محکمہ خوراک کی جانب سے حیدرآباد ڈویژن میں آٹا چکی کو ماہانہ 10 بوری گندم کا کوٹا فراہم کیا جاتا ہے۔ ایک بوری کا وزن 100 کلو گرام یعنی ڈھائی من ہے۔ سرکار فی بوری پانچ ہزار 825 روپے وصول کرتی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس بوری کی قیمت ساڑھے 12 ہزار روپے کے لگ بھگ ہے"۔

عبدالغفار نے بتایا کہ ٹنڈو الہ یار میں ایک چکی کو ماہانہ 10 بوریاں، حیدرآباد میں 34 اور ضلع ٹنڈو محمد خان کی آٹا چکی کو 25 بوریاں دی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 2021 میں محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے حیدرآباد ڈویژن میں ایک چکی کو گندم کی ماہانہ 62 بوریاں گندم فراہم کی گئی 2022 میں 23 اور اب یہ تعداد کم کر کے ماہانہ 10 بوریاں کر دی گئی ہیں۔ "محکمہ خوراک گندم ہی فراہم نہیں کر رہا تو آٹا سستا کیسے ہوگا؟"

عبدالغفار نے بتایا کے ٹنڈوالہ یار میں تین فلور ملیں ہیں جن میں ٹنڈوالہ یار فلور ملز، توکل فلور ملز اور حمزہ فلور ملز شامل ہیں۔ بقول ان کے، حیدرآباد ڈویژن میں محمکہ خوراک کی جانب سے ہر فلور مل کو  گندم کی ماہانہ آٹھ ہزار 200 بوریاں فراہم کی جاتی ہیں۔

"فلور مل مالکان اور محکمہ خوراک کا گٹھ جوڑ"

محمد ہارون آرائیں کا خاندان گزشتہ 65 سال سے آٹے کی چکی چلا رہا ہے۔ ان کے والد عبدالغفور آرائیں نے حیدرآباد شہر کے قدیمی علاقے حسینی چوک ٹنڈو ٹھوڑھو-پریٹ آباد میں 1960 کی دہائی میں آٹا چکی لگائی تھی جس کے مالک اب 58 سالہ محمد ہارون ہیں جو حیدرآباد میں طویل عرصے تک آٹا چکی ایسوسی ایشن کے سرگرم رہنما بھی رہے ہیں۔

ہارون الزام عائد کرتے ہیں کہ فلور مل مالکان، محکمہ خوراک سے سرکاری قیمت پر گندم خرید کر اوپن مارکیٹ میں بلیک ریٹ یعنی دوگنا قیمت پر بیچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "فلور ملیں سرکاری ریٹ کے مطابق دکانداروں اور چکی مالکان کو 65 روپے فی کلو آٹا فروخت کرنے کی پابند ہیں لیکن وہ 130 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہی ہیں، ایسے میں ہم 65 روپے فی کلو آٹا کیسے بیچیں؟"

ہارون نے بتایا کہ ہر ضلعے میں ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے چکی مالکان کو آٹے کی قیمت مقرر کر کے دی جاتی تھی۔ ڈی سی آفس حیدرآباد نے آخری بار 27 مارچ 2022 کو جو ریٹ لسٹ جاری کی تھی اس میں آٹے کی قیمت 72 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ اس کے بعد ڈپٹی کمشنر آفس نے اب تک آٹے کی ریٹ لسٹ جاری نہیں کی۔

'ضرورت زیادہ، گندم کم'

ٹنڈو الہ یار کے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر(ڈی ایف سی) خادم حسین شر کہتے ہیں کہ ضلعے کی تینوں تحصیلوں ٹنڈوالہ یار شہر، چمبڑ اور جھنڈو مری میں عوام کو سرکاری قیمت پر 10 کلو گرام کا تھیلا 650 روپے میں گاڑیوں کے ذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔ تینوں تحصیلوں میں روزانہ 18 سو سے 22 سو  تھیلے بیچے جاتے ہیں۔ "گندم کم ہے، سیلاب میں سندھ کا بڑا حصہ متاثر ہوا ہے۔ ٹنڈو الہ یار کے گودام میں اس وقت 51 ہزار بوریاں پڑی ہیں جو ضرورت سے کم ہیں"۔

ٹنڈوالہ یار شہر میں ٹرک پر لگائے گئے سٹال کے ڈرائیور نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں تین سے چار روز کے بعد آٹا ملتا ہے اور ایک ٹرک میں آٹے کے زیادہ سے زیادہ 450 تھیلے آ سکتے ہیں۔

دوسری طرف ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالہ یار محمد ابرہیم عالمانی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ محکمہ خوراک کے نظام اور انتظامات میں بڑی گڑ بڑ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "پہلی بات یہ کہ وہ روزانہ سٹال نہیں لگاتے اور اگر لگاتے ہیں تو اس پر آٹے کے تھیلے کم ہوتے ہیں"۔

انہوں نے بتایا کہ ٹنڈوالہ یار میں روزانہ کم از کم 2100 تھیلے تین سٹالوں پر فروخت ہونے چاہئیں مگر لوگوں کو محمکہ خوراک کے سٹالوں پر آٹا نہیں مل رہا اور عوامی شکایات بدستور موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ "میں نے اسسٹنٹ کمشنروں کو ہدایات جاری کی ہیں وہ ہر سٹال کا وزٹ کریں مگر ان دنوں تمام اے سی صاحبان بھی 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے کام میں مصروف ہیں۔ آٹے کی عدم دستیابی کا معاملہ سنگین  ہے مگر کیا کریں ہمیں الیکشن کا کام بھی کرنا ہے"۔

سندھ میں گندم اور آٹے کی صورتحال

محکمہ خوراک سندھ کے مطابق صوبے میں روزانہ 10 ہزار 500 ٹن آٹا درکار ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے سات ہزار 667 ٹن آٹا سستے داموں فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس طرح مزید دو ہزار 833 ٹن آٹے کی ضرورت ہے۔

محکمہ خوراک کا 2022 میں گندم کی خرید کا ہدف 14 لاکھ ٹن تھا جو مکمل نہیں ہوا تھا اور محکمہ صرف نو لاکھ ٹن گندم خریدنے/اکٹھی کرنے میں کامیاب ہوسکا۔ باقی پانچ لاکھ ٹن گندم پاسکو (پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن لمیٹڈ) سے خریدی گئی جس میں ایک لاکھ ٹن ملکی گندم اور چار لاکھ ٹن گندم درآمدہ شدہ تھی۔

<p>فلور ملیں دکانداروں کو آٹا 65 روپے فی کلو کے سرکاری ریٹ کی بجائے 130 روپے فی کلو میں فروخت کر رہی ہیں<br></p>

فلور ملیں دکانداروں کو آٹا 65 روپے فی کلو کے سرکاری ریٹ کی بجائے 130 روپے فی کلو میں فروخت کر رہی ہیں

محکمہ خوراک سندھ کے مطابق اس وقت ان کے پاس چھ لاکھ 82 ہزار ٹن گندم موجود ہے۔ باقی تین لاکھ ٹن گندم پاسکو سے خریدی گئی ہے جس میں سے 63 ہزار ٹن گندم محکمہ خوراک سندھ کو وصول ہو چکی ہے۔ درآمد کی جانے والی گندم کا جہاز بندرگاہ پر موجود ہے جس کی گندم جلد موصول ہو جائے گی۔

عبدالغفار کشمیری کہتے ہیں کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فلور ملز اور آٹا چکی مالکان محکمہ خوراک سے کم قیمت پر گندم خرید کر اوپن مارکیٹ میں مہنگی گندم بیچ رہے ہیں۔ وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ "محکمہ خوراک کے ضلعی افسر، سپروائزر اور فوڈ انسپکٹر فلور ملوں سے رشوت لے کر مقررہ حد سے کم آٹا خریدتے ہیں"۔

ضلعی انتظامیہ اور محکمہ خوراک میں تضاد    

ہرسنگھ کولہی کی موت کے اگلے روز یعنی آٹھ جنوری کو کمشنر حیدرآباد بلال احمد میمن کے دفتر میں ہونے والے ایک اجلاس میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر حیدرآباد فواد غفار سومرو نے سیکرٹری فوڈ راجا خرم شہزاد عمر اور ڈائریکٹر فوڈ سید امداد علی شاہ کو کہا کہ محکمہ خوراک آٹے کے بحران کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں۔

کمشنر نے اجلاس میں کہا کے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے انتظامات چلانے کے لیے محکمہ خوراک نے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر بھی نہیں مقرر کیا بلکہ گریڈ 15 کے ملازم کو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کا اضافی چارج دیا ہوا ہے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ کے عہدے پر بھی اضافی چارج والے افسر کو تعینات کیا گیا ہے۔

محکمہ خوراک کے ڈائریکٹر سید امداد علی شاہ نے سجاگ کو بتایا کے اضافی چارج محکمے کا اندرونی معاملہ ہے۔ "ہم نے اجلاس میں کمشنر کو بتایا ہے کہ محکمہ خوراک ضرورت کے مطابق آٹا مہیا کر رہا ہے۔ ہر فلور مل سے روزانہ آٹے کے 25 ہزار تھیلے تقسیم کیے جارہے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ سستے آٹے تک عوام کی رسائی میں ہماری مدد کرے"۔

ان کا دعویٰ ہے کہ کراچی میں روزانہ آٹے کے دو لاکھ 10 ہزار تھیلے عوام کو سستے داموں دیے جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ "آٹے کی کوئی کمی نہیں مگر اس کی تقسیم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ محکمہ خوراک کے پاس نہ تو پولیس ہے اور نہ ہی مقامی سطح پر کوئی ایسا نظام جس کے تحت شہریوں کو آٹا پہنچایا جاسکے۔" 

یہ بھی پڑھیں

postImg

گندم کی خریداری میں سرگرم ذخیرہ اندوز: ملک کے اندر آٹے کی قیمتوں میں آضافے کا خدشہ۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 240 فلور ملیں ہیں جن میں سے 92 کراچی اور 12 حیدرآباد میں ہیں۔ صوبہ سندھ کی 50 فیصد گندم کراچی کو دی جاتی ہے۔

آٹے کی تقسیم کے حوالے سےسجاگ کے نمائندے نے متعدد سوالات محکمہ خوراک کے صوبائی وزیر مکیش کمار چاولا کو تحریری طور پر بھیجے تھے لیکن ان کا کوئی جواب نہیں ملا۔

ہرسنگھ کے بھائی جیون کہتے ہیں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے ذوالفقار علی شاہ، ڈپٹی کمشنر میرپور خاص زین العابدین میمن، ڈائریکٹر فوڈ سید امداد علی شاہ ان کے گھر پرسا دینے آئے تھے۔ اس موقعے پر ڈپٹی کمشنر متوفی کے اہلخانہ کو 50 ہزار روپے دے کر چلے گئے۔

جیون نے بتایا کہ پوجا کی شادی کی تیاریاں ان کے والد کر رہے تھے وہ اب نہیں رہے۔ جن مہمانوں نے شادی کی رسومات میں شریک ہونا تھا وہ اب بھائی کی میت پر آ رہے ہیں اور وہ گھر جہاں شادی کی خوشیاں منائی جانی تھیں، وہاں اب سوگ منایا جا رہا ہے۔

تاریخ اشاعت 11 جنوری 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

اشفاق لغاری کا تعلق حیدرآباد سندھ سے ہے، وہ انسانی حقوق، پسماندہ طبقوں، ثقافت اور ماحولیات سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

زرعی انکم ٹیکس کیا ہے اور یہ کن کسانوں پر لاگو ہوگا؟

arrow

مزید پڑھیں

عبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، عوام کے تحفظ کا ادارہ یا استحصال کاہتھیار؟

arrow

مزید پڑھیں

سہیل خان
thumb
سٹوری

کھانا بنانے اور پانی گرم کرنے کے لیے بجلی کے چولہے و گیزر کی خریداری کیوں بڑھ رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

پنجاب: حکومتی سکیمیں اور گندم کی کاشت؟

thumb
سٹوری

ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے کاشتکار ہزاروں ایکڑ گندم کاشت نہیں کر پا رہے۔ آخر ہوا کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحمد زعفران میانی

سموگ: ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل

پرانی کیسٹس،ٹیپ ریکارڈ یا فلمی ڈسک ہم سب خرید لیتے ہیں

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.