تحصیل کبیر والہ کے علاقے نواں شہر میں ڈھائی ایکڑ رقبے پر کاشت کاری کرنے والے محمد ناصر دھنو کے خلاف اپنی فصل کی باقیات جلانے پر حال ہی میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ تھانہ نواں شہر میں اس کا اندراج محکمہ زراعت کے فیلڈ اسسٹنٹ کی درخواست پر ہوا۔ محمد ناصر کہتے ہیں کہ وہ باقیات جلانے سے نجات دلانے والی لاکھوں روپے کی مشینری خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
ملتان کے موضع لاڑ کے کاشت کار اور پاکستان کسان کمیٹی کے صدر ملک اقبال کہتے ہیں کہ محکمہ زراعت نے فصلوں کی باقیات جلانے والے کسانوں کے خلاف مقدمات درج کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، مگر کسان ان مشینوں سے محروم ہیں جن کے استعمال سے باقیات جلانے کی ضرورت نہیں رہتی جبکہ نہ جلانے پر ان کی اگلی فصل کی بیجائی متاثر ہو سکتی ہے۔
ملک اقبال کے مطابق حکومت نے تمام کسانوں کو بلا تخصیص ہیپی سیڈر اور پاک سیڈر 80 تا 50 فیصد رعایتی قیمت پر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر کم از کم ملتان اور جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع میں چھوٹے کاشت کاروں کو یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی۔
2020ء میں محکمہ زراعت پنجاب نے رعایتی نرخوں پر رائس سٹرا شریڈر اور ہیپی سیڈر فراہم کرنے کا محدود پروگرام شروع کیا۔ ان مشینوں کی مدد سے دھان کی باقیات کو جلانے کے بجائے کارآمد بنایا جا سکتا ہے۔
زرعی انجینئرنگ فیلڈ ونگ کے ایک ٹیکنیکل افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس منصوبے کو پنجاب کے چاول اگانے والے اضلاع کے کسانوں کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ ان اضلاع میں گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور، اوکاڑہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، ننکانہ صاحب، بہاولنگر، جھنگ، نارووال، قصور، منڈی بہاالدین، چنیوٹ، گجرات اور لاہور کے اضلاع شامل ہیں۔
بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں شعبہ کیمسٹری کے استاد پروفیسر ڈاکٹر نجم الحق کے مطابق دھان کے مڈھوں اور فصلوں کی باقیات کو وسیع پیمانے پر جلایا جاتا ہے۔ اس سے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین جیسی زہریلی اور مضر صحت گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔
فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ زیادہ ہونے سے سانس کی نالی کے اوپری حصے میں ہلکی جلن، کھانسی، گلے کی سوزش، آشوب چشم، سر درد، چکر آنا، متلی، ناک کی سوزش، سینے کی جکڑن، الٹی اور تھکاوٹ کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ کاربن مونو آکسائیڈ دل کی دھڑکن متاثر کر سکتی ہے جس سے جان بھی جا سکتی ہے۔ جلنے سے خارج ہونے والے ذرات پھیپھڑوں کی گہرائی تک چلے جاتے ہیں جن سے سینے اور سانس کی بیماریوں کے علاوہ الرجی ہو سکتی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف اگریکلچر انفارمیشن پنجاب کے سینئر افسر نوید عصمت کاہلوں کے مطابق دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی سے انسانوں کے علاوہ فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادوں کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔
تحقیقاتی ادارے کنسورشیم فار ڈویلپمنٹ پالیسی ریسرچ کے مطابق 2019ء میں حکومت پنجاب نے ایک پالیسی کے تحت ہر سال اکتوبر میں فصلوں کے جلانے پر مکمل پابندی لگائی۔ اس پالیسی کے تحت ضلعی حکومتوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ محکمہ زراعت کے تعاون سے خلاف ورزی کرنے والوں کو 50 ہزار روپے فی کس جرمانہ کر سکتی ہیں۔ البتہ متبادل کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس پالیسی پر مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا۔ ادارے کے مطابق سستے متبادل تک رسائی کے بغیر فصلیں جلانے کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
ماہرین ٹرانسپورٹ سے پیدا ہونے والے دھویں کو سموگ کا ایک بڑا سبب سمجھتے ہیں۔ پنجاب انوائرمنٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ ملتان کے ڈپٹی ڈائریکٹر مہر شمشاد کہتے ہیں کہ سموگ کے خلاف بھرپور مہم جاری ہے۔
ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ستمبر میں شروع ہونے والی مہم کے دوران ملتان ڈویژن میں ایسی 125 گاڑیوں کی نشان دہی ہوئی جن کا دھواں آلودگی یا سموگ کا باعث بن رہا تھا۔
ان میں سے 29 گاڑیوں کے چالان کیے گئے اور چار گاڑیوں کو تھانوں میں بند کیا گیا۔ دیگر 92 گاڑیوں کو چند ہزار روپے جرمانہ عائد کر کے اور وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔ کسانوں کے برعکس ان گاڑیوں کے مالکان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں
جہاں چاہ وہاں راہ: پنجاب کے ایک کسان نے چاول کی باقیات تلف کرنے کا ماحول دوست طریقہ ڈھونڈ لیا۔
ضلع خانیوال میں ایسی 43 گاڑیوں کی نشان دہی ہوئی جن میں سے آٹھ گاڑیوں کے چالان ہوئے اور چار کو تھانوں میں بند کیا گیا۔ دیگر 31 گاڑیوں پر کل 14500 روپے جرمانہ عائد ہوا۔ ضلع وہاڑی میں ایسی 31 گاڑیوں میں سے تین گاڑیوں کے چالان کیے گئے اور دیگر کو جرمانہ ہوا۔
جاری مہم میں پنجاب انوائرمنٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی ٹیموں نے ملتان ڈویژن میں سموگ کا سبب بننے والے 48 اینٹوں کے بھٹوں میں سے نو کو سیل کیا، تین کو نوٹسز جاری کیے گئے اور دو لاکھ روپے جرمانے کی مد میں وصول کیے۔
انہوں نے ملتان ڈویژن میں نو صنعتی یونٹس کا دورہ کیا۔ ان میں سے پانچ یونٹس کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کیے، ایک صنعتی یونٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ البتہ کسی صنعتی یونٹ پر جرمانہ عائد نہیں کیا گیا۔ ملتان ضلع میں چار صنعتی یونٹس کو نوٹسز جاری کیے گئے، ایک صنعتی یونٹ کو سیل کیا گیا جبکہ ایک صنعتی یونٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ضلع وہاڑی میں ایک صنعتی یونٹ کو نوٹس جاری کیا گیا۔
تاریخ اشاعت 27 اکتوبر 2023