لودھراں: سیوریج ملے پانی سے کاشت ہونے والی سبزیاں لوگوں کو جگر اور پیٹ کے امراض میں مبتلا کرنے لگیں

postImg

عرفان ریحان

postImg

لودھراں: سیوریج ملے پانی سے کاشت ہونے والی سبزیاں لوگوں کو جگر اور پیٹ کے امراض میں مبتلا کرنے لگیں

عرفان ریحان

ضلع لودھراں کے سرکاری و نجی ہسپتالوں اور طبی معائنے کرنے والی لیبارٹریوں میں ہر وقت مریضوں کا رش دکھائی دیتا ہے۔ ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہوتی ہے جو جگر اور پیٹ کے امراض میں مبتلا ہیں۔

دن بدن ایسے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بیشتر لوگوں کو یہ بیماریاں سبزیاں کھانے سے لاحق ہوئی ہیں۔

لودھراں اور گردونواح میں بہت بڑے رقبے پر سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں۔ یہ سبزیاں ناصرف لودھراں کی سبزی منڈی میں فروخت ہوتی ہیں بلکہ انہیں بہاولپور ڈویژن اور دیگر علاقوں میں بھی بھیجا جاتا ہے۔

صوبائی محکمہ زراعت کے مطابق 2020ء اور 21ء میں ضلع لودھراں میں سبزیوں کا زیر کاشت رقبہ ساڑھے پانچ ہزار ایکڑ تھا جس میں اس سے پچھلے سال یعنی 2019ء اور 20ء کے مقابلے میں 78 فیصد اضافہ ہوا۔ 2019ء اور 20ء میں یہاں تین ہزار ایکڑ پر سبزیاں اگائی گئی تھیں۔

خاص بات یہ ہے کہ ان میں 70 فیصد سبزیاں سیوریج کے پانی سے تیار ہوتی ہیں۔

لودھراں سٹی کے کاشت کار حبیب الرحمان بتاتے ہیں کہ سیوریج کا پانی ناصرف سستا پڑتا ہے بلکہ اس کی بدولت پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔

''یہ پانی ہمیں 700 روپے فی گھنٹہ کے حساب سے ملتا ہے جبکہ ٹیوب ویل کا پانی 1100 روپے گھنٹہ میں پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں صاف پانی لگانے پر کھاد اور سپرے استعمال کرنا پڑتا ہے جبکہ سیوریج کا پانی اس کی ضرورت محسوس ہونے نہیں دیتا۔ ایک فرق یہ بھی ہے کہ صاف پانی سے فی ایکڑ تقریباً 45 من پیداوار حاصل ہوتی ہے جبکہ گندا پانی 65 من تک فصل دیتا ہے۔''

<p>سیوریج ملے پانی سے تیار ہونے والی سبزیاں صحت کے لیے خطرناک ہوتی ہیں<br></p>

سیوریج ملے پانی سے تیار ہونے والی سبزیاں صحت کے لیے خطرناک ہوتی ہیں

حبیب الرحمان کا کہنا ہے کہ وہ سبزیوں کے علاوہ گھاس، گندم اور کپاس اگانے کے لیے بھی سیوریج کا پانی استعمال کرتے ہیں۔

''اس پانی سے تیار ہونے والی گندم کی نشانی یہ ہے کہ اس کا دانہ اور روٹی سیاہی مائل ہوتی ہے۔ تاہم جب یہ گندم غلہ منڈی میں آنے والی صاف پانی سے تیار گندم کے ساتھ شامل ہو جاتی ہے تو کسی کو اندازہ نہیں ہو سکتا کہ اسے اگانے میں سیوریج کا پانی استعمال ہوا ہے۔''

نیو ڈسٹرکٹ ہسپتال لودھراں کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ممتاز اعوان کہتے ہیں جن سبزیوں کو سیوریج کا پانی دیا جاتا ہے وہ صحت کے لیے بہت خطرناک ہیں۔

''جب کیمیائی مادوں سے آلودہ پانی سبزیوں کو لگتا ہے تو اس کے اثرات فصل میں بھی سرایت کر جاتے ہیں جو انسانی جسم میں جا کر اسے بیمار کر دیتے ہیں۔ اس پانی میں تانبا، نکل، زنک اور سیسہ پایا جاتا ہے۔ جب جسم میں ان مادوں کی مقدار ایک مقررہ حد سے بڑھ جاتی ہے تو یرقان، پیٹ کی بیماریاں، اسہال، اور گردوں کے امراض پیدا ہوتے ہیں۔''

ڈاکٹر ممتاز کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے سیوریج کے پانی سے تیار ہونے والی سبزیوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔

خیبر پختونخوا زرعی یونیورسٹی کے شعبہ سوائل اینڈ انوائرمینٹل سائنسز کے ایک جائزے اور نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق جن سبزیوں میں بھاری دھاتوں جیسے نکل، کیڈمیم، سیسہ اور کرومیم کی بہتات ہو وہ انسانی استعمال کے لیے محفوظ نہیں اور یہ کینسر اور دل جیسی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ ان میں خاص طور پر گاجر، مولی، کھیرا اور بند گوبھی جیسی سبزیاں شامل ہیں جو کچی کھائی جاتی ہیں۔

ضلع لودھراں میں گندے پانی کے پانچ اور اس کی تحصیل کہروڑ پکا اور دنیا پور میں چار چار ڈسپوزل پمپ کام کر رہے ہیں۔

فوڈ اتھارٹی لودھراں کے ترجمان یاسر نے بتایا کہ میونسپل کمیٹی ان پمپوں کا پانی کاشتکاروں کو فروخت کرتی ہے جس کے لیے ٹینڈر بھی جاری کیے جاتے ہیں۔

''گزشتہ برس حکام کے کہنے پر ہم نے سیوریج کے پانی سے تیار کردہ سبزیوں کو تلف کیا تھا۔ لیکن جب تک ہمیں ہدایات نہ دی جائیں اس وقت تک ہم کوئی کارروائی نہیں کر سکتے۔ اگر ہم ایسا کریں بھی تو کاشت کار ہمیں سبزیاں تلف کرنے نہیں دیتے کیونکہ انہوں نے انتظامیہ کو ادائیگی کر کے پانی لیا ہوتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ  جب ضلعی انتظامیہ کو سیوریج کے پانی سے سالانہ لاکھوں کی آمدنی ہوتی ہے تو فوڈ اتھارٹی کی کون سنتا ہے؟

لودھراں کی مرکزی سبزی منڈی کے صدر شیخ سیف الدین کہتے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، محکمہ فوڈ کے اہلکار اور دیگر حکام اپنی نگرانی میں سبزیوں کی بولی کرواتے ہیں لیکن انہوں نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ یہ سبزیاں کون سے پانی سے اگائی گئی ہیں۔

انہوں ںے بتایا کہ عام آدمی گندے اور صاف پانی سے تیار سبزیوں میں فرق نہیں کر سکتا۔ تاہم بعض کاشتکار منڈی کے لوگوں کو ذاتی طور پر بتا دیتے ہیں کہ ان کی کون سی سبزی کون سے پانی سے تیار کی گئی ہے۔

جب ایسی سبزیوں کے بارے میں لودھراں کی مارکیٹ کمیٹی کے سیکرٹری سےبات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف سبزیوں کی نیلامی اور بولی سے متعلق معاملات کو دیکھتے ہیں اور مارکیٹ کمیٹی کے ریٹ کے مطابق ٹیکس وصولی کا کام کرتے ہیں۔ یہ جاننا ان کی ذمہ داری نہیں کہ ان سبزیوں کو اگانے کے لیے کون سا پانی استعمال ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

راوی ریور فرنٹ منصوبہ: لاہور کو سبزیوں، دودھ اور دوسری غذائی اجناس کی فراہمی کے لیے خطرہ۔

فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ بھاری دھاتوں سے آلودہ سبزیاں پکانے کے بعد بھی محفوظ نہیں ہوتیں۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے تجرباتی طور پر مختلف سبزیوں کو 70 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کرنے کے بعد پیس کر ان میں کیمیائی مادے شامل کر کے دوبارہ کئی مرتبہ گرم کیا گیا تو تب بھی ان میں زہریلے مادوں کی مقدار انسانی صحت کے لیے مضر پائی گئی۔

لودھراں کے ڈپٹی کمشنر مشہد رضا کاظمی کا کہنا ہے کہ پورے پنجاب میں سبزیوں کو سیوریج کا پانی دیا جاتا ہے اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔ تاہم جب حکومت کی جانب سے ایسی سبزیوں پر پابندی کے حوالے سے کوئی خصوصی ہدایات آئیں تو وہ اس معاملے پر ضرور غور کریں گے۔

تاریخ اشاعت 3 اپریل 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

عرفان ریحان کا تعلق لودھراں سے ہے۔ پچھلے پندرہ سالوں سے بطور رپورٹر ایک نجی چینل کیلئے ڈسڑکٹ لودھراں میں کام کر رہے ہیں۔

thumb
سٹوری

"اپنی زندگی آگے بڑھانا چاہتی تھی لیکن عدالتی چکروں نے سارے خواب چکنا چور کردیے"

arrow

مزید پڑھیں

یوسف عابد

خیبر پختونخوا: ڈگری والے ناکام ہوتے ہیں تو کوکا "خاندان' یاد آتا ہے

thumb
سٹوری

عمر کوٹ تحصیل میں 'برتھ سرٹیفکیٹ' کے لیے 80 کلومیٹر سفر کیوں کرنا پڑتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceالیاس تھری

سوات: موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں سے گندم چھین لی ہے

سوات: سرکاری دفاتر بناتے ہیں لیکن سرکاری سکول کوئی نہیں بناتا

thumb
سٹوری

صحبت پور: لوگ دیہی علاقوں سے شہروں میں نقل مکانی پر کیوں مجبور ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضوان الزمان منگی
thumb
سٹوری

بارشوں اور لینڈ سلائڈز سے خیبر پختونخوا میں زیادہ جانی نقصان کیوں ہوتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

یہ پُل نہیں موت کا کنواں ہے

thumb
سٹوری

فیصل آباد زیادتی کیس: "شہر کے لوگ جینے نہیں دے رہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
thumb
سٹوری

قانون تو بن گیا مگر ملزموں پر تشدد اور زیرِ حراست افراد کی ہلاکتیں کون روکے گا ؟

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

تھرپارکر: انسانوں کے علاج کے لیے درختوں کا قتل

دریائے سوات: کُنڈی ڈالو تو کچرا نکلتا ہے

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.