ملتان میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے 389 سکولوں کے اساتذہ تین مہینوں سے تنخواہ کے منتظر

postImg

صہیب اقبال

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ملتان میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے 389 سکولوں کے اساتذہ تین مہینوں سے تنخواہ کے منتظر

صہیب اقبال

loop

انگریزی میں پڑھیں

ملتان کے علاقے بدھلہ سنت میں شہزاد پبلک ہائی سکول کی انتظامیہ کے لیے اپنے 17 اساتذہ کو تنخواہیں دینے میں مشکل درپیش ہے۔ اس سکول میں 520 طلبہ زیرتعلیم ہیں اور یہ ملتان کے ان 389 سکولوں میں شامل ہے جنہیں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی مالی معاونت حاصل ہے۔

سکول کے مالک  شہزاد حسین کا کہنا ہے کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (پیف) نجی سکولوں کو فی طالب علم کے حساب سے فنڈز دیتی ہے جس سے وہ ان سکولوں میں مفت اور معیاری تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ پیف کی جانب سے نرسری، پریپ، پہلی اور دوسری جماعت کے طالب علم کے لیے 550 روپے، تیسری، چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علم کے لیے 600  روپے، چھٹی، ساتویں اور آٹھویں جماعت کے طالب علم  کے لیے 700 روپے دیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ  نہم اور دہم کے آرٹس اور سائنس کے طلبہ کے لیے بالترتیب ایک ہزار اور 1200 روپے جاری کیے جاتے ہیں۔ آرٹس کے ہائر سیکنڈری سکول کے طالب علم کو 1400جبکہ سائنس کے طالب علم کو 1700 روپے دیے جاتے ہیں۔ فاؤندیشن کے فنڈ انہی طلبہ پر خرچ ہوتے ہیں۔

شہزاد حسین نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن فنڈز فراہم نہیں کر رہی جس سے اساتذہ کی تنخواہیں ادا نہیں ہو پا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگست کے بجلی کے بلوں نے تو ہوش اڑا دیے ہیں جس کے باعث سکول کو چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں قائم شیراز پبلک ہائی سکول میں طلبہ کی تعداد 450 ہے اور اس میں 15 اساتذہ پڑھاتے ہیں۔ اس سکول کے مالک راؤ افضل نے بتایا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اس منصوبے سے غریب بچے بھی نجی سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے اور بورڈ کے امتحانات میں اچھے نتائج دینے کے قابل ہوتے  ہیں تاہم گزشتہ تین ماہ سے فنڈز کی عدم فراہمی  سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاؤنڈیشن کا بجٹ پنجاب حکومت ترقیاتی بجٹ کی مد میں شامل کرتی ہے۔ اگر یہی رقم حکومت تنخواہوں کے بجٹ میں رکھے تو فنڈ ہر ماہ بلا تعطل پیف کے سکولوں تک پہنچیں گے۔

نگہت فاطمہ ممتاز آباد ملتان کے ایک پیف سکول میں ٹیچر ہیں۔ انہیں تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ ان کا کہنا ہے کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہ محض 18 ہزار سے 30 ہزار روپے کے درمیان ہوتی ہیں۔ اس کے لیے بھی کئی ماہ انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔

ان سکولوں کی نمائندہ تنظیم "پیف پارٹنر اتحاد پنجاب" کے جنرل سیکرٹری فرید بنگش نے بتایا کہ پیف پارٹنر اپنی جیب سے سکولوں کے کرائے اور بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں اور بعض سکولوں میں اساتذہ کو بھی تنخواہ کا کچھ حصہ فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورت حال میں پیف کی جانب سے فنڈز میں تین ماہ کی تاخیر سب کے لیے پریشان کن ہے۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ریجنل ڈائریکٹر ملتان مظہر عباس خان نے بتایا کہ ادارے کے بنیادی طور پر تین پروگرام ہیں۔ فاسٹ سکول پروگرام  میں پہلے سے موجود سکولوں کو فاؤنڈیشن سے منسلک کر دیا جاتا ہے۔

نیو سکول پروگرام کے تحت مخصوص علاقوں میں، جہاں پیف سکول کی ضرورت ہو، پیف پارٹنر کو نیا سکول بنا کر دیا جاتا ہے جس کی دیکھ بھال اس پارٹنر کے ذمے ہوتی ہے۔

تیسرا "ایوننگ واؤچر سکیم پروگرام" ہے جس میں پرانے اور نئے دونوں سکول شامل کر لیے جاتے ہیں اور ان میں 80 فیصد بچوں کو پیف واؤچر دیا جاتا ہے یعنی ان کی فیس فاؤنڈیشن ادا کرتی ہے البتہ 20 فیصد صاحب استطاعت والدین کے بچے فیس ادا کرتے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت پہلے کلاسز شام میں ہوتی تھیں مگر اب دن میں بھی ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

11 ماہ سے تنخواہ کے منتظر اساتذہ: کیا پنجاب کے انصاف آفٹرنون سکولز کی شام ڈھل چکی ہے؟

مظہر عباس نے مزید بتایا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے جون 2023ء تک تمام سکولوں کے واجبات کی ادائیگی کر دی ہے جبکہ جولائی، اگست اور ستمبر کی ادائیگی کے لیے پیف انتظامیہ نے چھ ارب روپے کے فنڈز کی منظوری کے لیے تیاری مکمل کر لی ہے۔ امید ہے کہ ایک سے دو ہفتوں کے دوران واجبات کی ادائیگی ہو جائے گی۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا "پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا بجٹ ترقیاتی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں نگران حکومت ہونے کے باعث ترقیاتی بجٹ روکنے کا حکم دیا تھا تاہم گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو درخواست کی کہ تعلیم، صحت اور ناگہانی آفات کے لیے رکھا گیا ترقیاتی بجٹ جاری کرنے کی اجازت دی جائے۔ اسے الیکشن کمیشن نے منظور کر لیا ہے۔"

میاں وقاص فرید ماہر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت کی ترجیح میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان سکولوں کے فنڈز جاری نہیں ہو سکے۔ متعدد سکولوں میں اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل سکیں البتہ چند سکولوں کی انتظامیہ نے اپنی جیب سے اساتذہ کو آدھی تنخواہیں ادا کی ہیں۔ راؤ افضل کی تائید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو ترقیاتی کے بجائے سیلری بجٹ میں شامل کر دے تو شاید یہ مسئلہ مستقل طور پر حل ہو جائے۔

تاریخ اشاعت 16 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

صہیب اقبال عرصہ دس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں مختلف اخبارات میں کالم اور فیچر لکھتے ہیں اور چینلز کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

خیبرپختونخوا میں وفاقی حکومت کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کس حال میں ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان
thumb
سٹوری

ملک میں بجلی کی پیداوار میں "اضافہ" مگر لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

سولر توانائی کی صلاحیت: کیا بلوچستان واقعی 'سونے کا اںڈا دینے والی مرغی" ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحبیبہ زلّا رحمٰن
thumb
سٹوری

بلوچستان کے ہنرمند اور محنت کش سولر توانائی سے کس طرح استفادہ کر رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی
thumb
سٹوری

چمن و قلعہ عبداللہ: سیب و انگور کے باغات مالکان آج کل کیوں خوش ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحضرت علی
thumb
سٹوری

دیہی آبادی کے لیے بجلی و گیس کے بھاری بلوں کا متبادل کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعزیز الرحمن صباؤن

اوور بلنگ: اتنا بل نہیں جتنے ٹیکس ہیں

thumb
سٹوری

عبدالرحیم کے بیٹے دبئی چھوڑ کر آواران کیوں آ گئے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی
thumb
سٹوری

"وسائل ہوں تو کاشتکار کے لیے سولر ٹیوب ویل سے بڑی سہولت کوئی نہیں"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

لاہور کے کن علاقوں میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

بلوچستان: بجلی نہ ملی تو لاکھوں کے باغات کوڑیوں میں جائیں گے

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں چھوٹے پن بجلی منصوبوں کے ساتھ کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.