'اب یہاں بچوں کی دلچسپی کا کوئی سامان نہیں ہے': حکومتی لاپرواہی کا خمیازہ بھگتے ملتان کے پبلک پارکس

postImg

صہیب اقبال

postImg

'اب یہاں بچوں کی دلچسپی کا کوئی سامان نہیں ہے': حکومتی لاپرواہی کا خمیازہ بھگتے ملتان کے پبلک پارکس

صہیب اقبال

ملتان کے شہریار خان اپنے اہل خانہ کے ساتھ تفریح کی لیے شاہ شمس پارک آئے ہیں لیکن اس پارک کی خستہ حالی نے انہیں بہت مایوس کیا ہے۔

پارک میں بیٹھنے کے لیے سیمنٹ کے بینچ شکستہ ہو چکے ہیں، ان پر چھاؤں کا مناسب بندوبست نہیں ہے، جھولے خراب ہیں، جاگنگ ٹریک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور جا بجا کوڑا کرکٹ دکھائی دیتا ہے۔

اس پارک میں ایک جھیل بھی بنائی گئی تھی جہاں لوگ  کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے تھے  لیکن یہ پانچ سال بند پڑی ہے اور اس میں بارشوں کے ٹھہرے پانی سے پیدا ہونے والی بدبو پورے پارک کو متعفن کر رہی ہے۔

شہریار کا کہنا ہے کہ پارک میں داخلہ تو مفت ہے لیکن اس میں آنے والوں کے لیے سہولتیں نہیں ہیں۔ پارک کے مرکزی دروازے کے سامنے زیرتعمیر سڑک کا کام کئی مہینوں سے ادھورا ہے جس کے باعث یہاں تک آنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔

ملتان میں قاسم پارک اور جناح پارک کا شمار بھی شہر کے بڑے تفریحی مقامات میں ہوتا ہے لیکن وہاں بھی یہی حالات دیکھنے کو ملتے ہیں۔

جناح پارک میں سیر کے لیے آئے محمد جاوید پارکس اینڈ ہارٹیکلچر انتظامیہ (پی ایچ اے) کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ تین چار سال پہلے جناح پارک کا شمار نا صرف ملتان بلکہ جنوبی پنجاب کے بہترین پارکوں میں ہوتا تھا جہاں سکولوں کے طلبا بھی تفریحی دوروں پر آتے تھے۔ لیکن اب یہاں بچوں کی دلچسپی کا کوئی سامان نہیں ہے۔

<p>شمس پارک کی جھیل پانچ سال سے بند پڑی ہے<br></p>

شمس پارک کی جھیل پانچ سال سے بند پڑی ہے

اس پارک میں جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی واٹر سلائیڈ اور سوئمنگ پول بھی تھا جو چھ سال  سے بند پڑا ہے۔ اس عرصے میں پارک کی  گھاس بھی ختم ہوچکی ہے۔ پہلے جب لوگ چہل قدمی کے لیے پارک میں آتے تھے تو انہیں چلنے کے لیے بہترین ٹریک ملتا تھا لیکن اب یہاں خستہ حال راستے پر پیدل چلنا بھی مشکل ہے۔

قاسم پارک کی سیر کو آئے 14سالہ محمد ذیشان نے لوک سجاگ کو بتایا کہ ان کے گھر کے قریب کوئی بڑا پارک نہیں ہے۔ وہ تفریح کے لیے قاسم پارک آتے ہیں لیکن یہاں بھی ویرانی کا راج ہے۔ چار سال پہلے پارک میں چند جھولے موجود تھے لیکن اب وہ بھی ختم ہو گئے ہیں۔

ذیشان کہتے ہیں کہ ملتان جیسے بڑے شہر میں نہ تو کوئی چڑیا گھر ہے اور نہ مناسب سہولیات سے آراستہ کوئی پارک ہے جس کی وجہ سے بچوں کو بیرون خانہ تفریح کے مواقع بھی میسر نہیں آتے۔

پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کے ترجمان جلال الدین دعویٰ کرتے ہیں کہ شہر میں چھوٹے بڑے 65 پارکوں میں سے صرف چھ ایسے ہیں جہاں سہولیات درکار ہیں اور اس پر کام بھی ہو رہا ہے۔

''شاہ شمس پارک میں جھولوں کو مرمت کیا جا رہا ہے اور نئے جھولوں کی تنصیب کے لیے ایک نجی کمپنی سے بات چیت جاری ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ جناح پارک، شاہ شمس پارک اور قاسم پارک سمیت تمام بڑے پارکوں کی حالت کو بہتر کر کے ان کی رونقیں بحال کر دی جائیں۔''

اتھارٹی کے سابق چیئرمین اعجاز حسین جنجوعہ کا کہنا ہے کہ 2018میں ملتان میں پارکوں کی تعداد 50 سے کم تھی۔ 2022کے آخر تک یہ تعداد 70 سے تجاوز کر گئی اور ان کی حالت بھی بہتر ہو گئی تھی لیکن موجودہ انتظامیہ کی لاپروائی کے باعث پارک ایک بار پھر ویران ہو گئے ہیں۔

اس کے جواب میں جلال الدین کہتے ہیں کہ پنجاب میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹینڈرز پر پابندی کے باعث ترقیاتی منصوبے رک گئے ہیں جس کی وجہ سے پارکوں کی تزئین اور مرمت کا کام سست ہے۔ لیکن ان کا محکمہ ان تفریحی جگہوں کو لوگوں کے لیے پرکشش بنانے کی غرض سے دن رات کام کر رہا ہے۔

<p>جناح پارک کی واٹر سلائیڈ اور سوئمنگ پول چھ سال  سے بند پڑا ہے<br></p>

جناح پارک کی واٹر سلائیڈ اور سوئمنگ پول چھ سال  سے بند پڑا ہے

پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کی سالانہ آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ تشہیری بل بورڈ ہیں جن سے 19کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل ہوتے ہیں جبکہ شہر کے مختلف پارکوں کے ٹھیکوں سے ایک کروڑ اور پارکنگ سٹینڈز سے 20 لاکھ روپے اتھارٹی کے پاس آتے ہیں۔

شاہ شمس پارک میں جھولوں کا انتظام کرنے کی ذمہ داری ملک وحید نامی ٹھیکیدار کے پاس ہے جنہوں ںے یہ ٹھیکہ 2011 میں بیس سال کے لیے لیا تھا۔ پارک میں تمام جھولے بھی انہی کی کمپنے نے نصب کیے اور انہیں چلانے اور ان کی دیکھ بھال بھی ٹھیکے دار کی ذمہ داری ہے۔ لیکن جھولوں کی ٹکٹیں پی ایچ اے فروخت کرتی ہے جس میں سے طے شدہ معاہدے کے تحت ٹھیکیدار کو اپنا حصہ ملتا ہے۔

ملک وحید بتاتے ہیں کہ پی ایچ اے کے ساتھ معاہدے کے تحت ٹھیکے کے پہلے پانچ سال ٹکٹوں روزانہ آمدنی میں سے 20 فیصد حصہ پی ایچ اے اور باقی 80 فیصد کمپنی کو جاتا تھا۔ اس سے اگلے پانچ سال میں ٹکٹوں کی 40 فیصد آمدنی پی ایچ اے اور 60 فیصد کمپنی کو ملتی تھی جبکہ تیسرے پانچ سالہ دور میں ان کمپنی کا حصہ 49 فیصد اور پی ایچ اے کا حصہ 51 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

وسے تہ تھر نہ تہ بر: محکمہ سیاحت کی توجہ کے طالب تھر پارکر کے آٹھ تاریخی مقامات

''پی ایچ اے کو جھولوں سے جتنی آمدنی ہوتی ہے اس کے مقابلے میں پارک پر اس کی توجہ بہت کم ہے۔ پارک کی صفائی ستھرائی، واش رومز کی حالت کو بہتر بنانا، جاگنگ ٹریک کو درست رکھنا، داخلی خارجی راستوں کو بہتر بنانا اور گھاس اور پودوں کی دیکھا بھال پی ایچ اے کی ذمہ داری ہے۔ اگر پارکس اینڈ پارٹیکلچر اتھارٹی ان جگہوں پر سہولیات فراہم کرے تو نجی کمپنیاں ان پارکوں میں جھولے لگانے اور چلانے میں زیادہ دلچسپی لیں گی جس سے ملتان کے شہریوں کو سیرو تفریح کے بہتر مواقع میسر آئیں گے۔''

پارکوں کی حالت زار کے بارے میں جنوبی پنجاب کے سیکرٹری ہاؤسنگ قیصر سلیم سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں ںے متعلقہ حکام کو پارکوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔ جن پارکوں میں بچوں کے لیے تفریحی سہولتیں نہیں ہیں وہاں نجی کمپنیوں سے معاہدے کر کے ان کا انتظام کر دیا جائے گا۔

تاریخ اشاعت 22 اپریل 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

صہیب اقبال عرصہ دس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں مختلف اخبارات میں کالم اور فیچر لکھتے ہیں اور چینلز کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

بپھرتے موسموں میں پگھلتے مسکن: کیا برفانی چیتوں کی نئی گنتی ان کی بقا کی کوششوں کو سہارا دے پائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

شازیہ محبوب
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سولر کچرے کی تلفی: نیا ماحولیاتی مسئلہ یا نئے کاروبار کا سنہری موقع؟

arrow

مزید پڑھیں

لائبہ علی
thumb
سٹوری

پاکستان میں تیزی سے پھیلتی سولر توانائی غریب اور امیر کے فرق کو مزید بڑھا رہی ہے

arrow

مزید پڑھیں

فرقان علی
thumb
سٹوری

پرانی پٹرول گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی: کیا ریٹروفٹنگ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی کو ٹاپ گیئر میں ڈال دے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفرحین العاص

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

thumb
سٹوری

انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں کا برا حال آخر نوجوان انجنیئر کیوں نہیں بننا چاہتے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.