نالہ ڈیک میں بھارت سے بہہ کر آنے والی بارودی سرنگیں ظفروال کے دیہات میں جان لیوا خطرہ بن گئیں

postImg

عابد محمود بیگ

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

نالہ ڈیک میں بھارت سے بہہ کر آنے والی بارودی سرنگیں ظفروال کے دیہات میں جان لیوا خطرہ بن گئیں

عابد محمود بیگ

loop

انگریزی میں پڑھیں

محمد ابراہیم کا تعلق نارووال کی تحصیل ظفروال سے ہے اور وہ محنت مزدوری کرتے ہیں۔ مارچ 2020ء میں ایک دن وہ برساتی نالہ ڈیک سے ریت ٹرالیوں میں بھر رہے تھے کہ ان کی نظر ایک گول ڈبے پر پڑی۔ انہوںنے ساتھی مزدوروں کواس بارے میں بتایا تو ان میں سے ایک نے کہا کہ یہ بارودی مواد ہے اور دوسروں کو اس سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فوراً مقامی پولیس اسٹیشن ظفروال کو اطلاع دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس ڈبے کا معائنہ کیا اور ضلعی سول ڈیفنس کے بم ڈسپوزل سکواڈ کو بلوایا جنہوں نے اسے ناکارہ بنا دیا۔ یہ 18 پاؤنڈ وزنی ٹینک شکن بارودی سرنگ تھی۔

یہاں سے قریبی ہی واقع گاؤں دیولی کے سکول ٹیچر محمد فاروق اپنا گھر تعمیر کروا رہے تھے کہ ریت میں سے ایک بارودی سرنگ نکل آئی۔ اطلاع دینے پر ڈسٹرکٹ سول ڈیفنس بم ڈسپوزل سکواڈ نے اسے ناکارہ بنایا۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں ںے تعمیراتی مقاصد کے لیے یہ ریت نالہ ڈیک سے منگوائی گئی تھی۔

بازار حکیماں کے ملک محمد اسلم اشیا خورونوش کے تھوک فروش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ وہ کاروبار کے سلسلے میں نواحی گاؤں سکروڑ میں موجود تھے کہ اچانک زور دار دھماکے کی آواز سنائی دی۔

دھماکہ سن کر لوگ موقع پر پہنچتے تو پتا چلا کہ گاؤں کے بچے نالہ ڈیک میں نہا رہے تھے کہ اس دوران انہیں ایک بارودی سرنگ دکھائی دی جسے وہ کھلونا سمجھ کر کھیلنے لگ گئے تو وہ اچانک پھٹ گئی۔ اس حادثے میں چار بچے جاں بحق اور دو شدید زخمی ہو گئے۔

وہ بتاتے ہیں کہ مقامی لوگ اپنے جانوروں کو نہلانے کے لیے اس برساتی نالے میں لے جاتے ہیں۔ اگر کسی جانور کا پاؤں اینٹی ٹینک مائن یا اینٹی پرسنل مائن پر آ جائے تو وہ پھٹ پڑتی ہے جس سے جانور ہلاک اور مالک کا لاکھوں روپے کا نقصان ہو جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے نالہ ڈیک اور اطراف کے دیہاتوں میں اس طرح کے واقعات تواتر پیش آ رہے ہیں۔

نالہ ڈیک انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے پاکستان کی حدود میں ضلع نارووال کے شمال سے داخل ہوتا ہے۔ یہ پاکستانی علاقوں سکروڑ اور سکروڑی سے ہوتا ہوا دیولی، منگوال ، جنڈیالہ، ٹیڑا اور پھر ظفروال پہنچتا ہے۔ بعدازاں یہ ضلع سیالکوٹ میں داخل ہوتا ہے اور اپنے مخصوص راستے سے گزرتا ہوا دریائے راوی سے جا ملتا ہے۔

ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس نارووال عاصم ریاض واہلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کی نسبت اس برس برساتی نالہ ڈیک میں بارودی مواد کے ملنے کی زیادہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ گزشتہ سال سول ڈیفنس کے  ڈسپوزل سکواڈ نے 29 بارودی اشیا کو ناکارہ بنایا تھا۔ رواں سال جولائی اور اگست کے دوران ہی سول ڈیفنس بم ڈسپوزل سکواڈ نے نالہ ڈیک میں بہہ کر آنے والی 22 بارودی اشیا کو ناکارہ بتایا۔

ان میں گاؤں لہڑی کے قریب آٹھ، گاؤں سکروڑ اور سپوال کے پاس چار اور دیوالی، ٹیڑااور جنڈیالہ میں سے ہر ایک گاؤں کے قریب سے دو بارودی اشیا کو ناکارہ بنا کر اسے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں پرسنل اینٹی مائنز ، اینٹی ٹینک مائنز ، مارٹر شیل و دیگر بارودی اشیا شامل تھیں۔

سول ڈیفنس بم ڈسپوزل سکواڈ کو ملنے والی تمام بارودی اشیا قابل استعمال حالت میں تھیں اور ان کا وزن ایک پونڈ سے 18 پونڈ تک تھا۔ یہ تمام بھارتی ساختہ تھیں۔

برساتی نالہ ڈیک انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے ضلع نارووال کی حدود میں داخل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا: انجانے میں یا غلطی سے پاک-انڈیا سرحد پار کرنے والے نارووال کے باسیوں کی درد بھری داستاں۔

گاؤں جنڈیالہ کے سابق کونسلر چوہدری محمد عامر نے بتایا کہ ہر سال موسم برسات میں وہاں ہونے والی موسلادھار بارشوں سے اس میں پانی کی سطح بلند ہوجاتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس تیز رفتار پانی میں انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز جان بوجھ کر بارودی اشیا یا مواد پھینکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سرنگوں کے پھٹنے سے گزشتہ چند برسوں میں کئی انسانی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے، متعدد جانور ہلاک ہو چکے ہیں اور خاصا مالی نقصانات ہو چکا ہے۔

محمد اشرف ڈپٹی کمشنر نارووال کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ سول ڈیفنس بم ڈسپوزل سکواڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کی مدد سے برساتی نالہ ڈیک اور اس کے اطراف میں سرچ آپریشن کرے گی اور سرچ آپریشن کے دوران ملنے والے بارودی مواد کو ناکارہ بنا کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا جائے گا۔

تاریخ اشاعت 19 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

عابد محمود بیگ 30 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہیں اردو انگلش الیکٹرانک میڈیا کی صحافت اور انویسٹیگیش نیوز سٹوری پر کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

thumb
سٹوری

گناہ بے لذت: گلگت بلتستان میں لوڈشیڈنگ کم کر نے کے لیے ڈیزل جنریٹرز، بجلی تو پھر بھی نہ آئی اور آلودگی بڑھ گئی

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر

برطانیہ کی پنجابی دشمنی ہمارے حکمران لے کر چل رہے ہیں

thumb
سٹوری

'کسان کھڑی فصلوں پہ ہل چلا رہے ہیں، سبزیوں کی اتنی بے قدری کبھی نہیں دیکھی'

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض
thumb
سٹوری

شینا کوہستانی یا انڈس کوہستانی: اصلی 'کوہستانی' زبان کون سی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceزبیر توروالی
thumb
سٹوری

پاکستان میں لسانی شناختوں کی بنتی بگڑتی بساط: مردم شماریوں کے ڈیٹا کی نظر سے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceطاہر مہدی
thumb
سٹوری

'میواتی خود کو اردو کا وارث سمجھتے تھے اور اسے اپنی زبان مانتے رہے': ہجرت کے 76 سال بعد میواتی کو زبان کا درجہ کیسے ملا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceافضل انصاری
thumb
سٹوری

بڑے ڈیمز اور توانائی کے میگا منصوبےکیا واقعی ملک اور معیشت کے لیے ضروری ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان

درخت کاٹو یہاں سے بجلی گزرے گی

خزانے کے لالچ میں بدھ مت کے مجسموں کو خطرہ

thumb
سٹوری

'مادری زبان کے نام پر ہم پہ فارسی نہ تھوپیں، ہزارگی علیحدہ زبان ہے فارسی کا لہجہ نہیں'

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی

راوی کو پانی چاہئیے, روڈا نہیں

ماحولیاتی تبدیلی: پاکستان نے اہداف طے کر لئے ہیں بس دنیا کی طرف سے فنڈز کا انتظار ہے۔…

Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.