توانائی کے حصول کے قابل تجدید ذرائع سے کام لینے کے لیے ایک سال پہلے پنجاب حکومت نے صوبے کے طول و عرض میں مزاروں پر شمسی توانائی سے بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ابتداً ملتان میں دربار حضرت شاہ رکن عالم، دربار حضرت غوث بہاءالدین ذکریا ملتانی اور دربار حضرت شاہ شمس کا انتخاب کیا گیا۔ لیکن اب تک یہ منصوبہ فعال نہیں ہو سکا اور اس کے لیے لگائے جانے والے سولر پینل خراب ہونے لگے ہیں۔
اس منصوبے کے لئے ساڑھے چھ کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے جس کے تحت ان تینوں مزاروں کے درمیان قلعہ کہنہ قاسم باغ میں پانچ کنال جگہ پر سولر پینل لگانے کا فیصلہ کیا گیا اور نومبر 2021 میں 900 سے زیادہ پینل نصب کر دیے گئے۔
پورے جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر سے ان مزاروں پر آنے والے زائرین اس جگہ کو بیٹھنے اور سستانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اسی لیے درگاہ بہاء الدین ذکریا ملتانی کے سجادہ نشین شاہ محمود قریشی نے اس جگہ سولر پینل نصب کرنے کی مخالفت کی۔ والڈ سٹی پراجیکٹ کے ڈائریکٹر نجم ثاقب بھی اس منصوبے کے حق میں نہیں تھے کیونکہ ان کی رائے میں اس سے تاریخی قلعے کی خوبصورتی ماند پڑنے کا خدشہ تھا۔
اس منصوبے کے تحت دربار حضرت شاہ شمس پر 45، محکمہ اوقاف کے دفاتر کی چھت پر 65، حاجی کیمپ میں 170 اور دربار حضرت شاہ رکن عالم کے سامنے 620 سولر پینل نصب کر دیے گئے۔
متبادل توانائی کے اس منصوبے سے درگاہ حضرت بہاءالدین ذکریا کو 180.39 کلو واٹ، درگاہ حضرت شاہ رکن عالم کو 338 کلو واٹ اور درگاہ حضرت شاہ شمس کو 42 کلو واٹ شمسی توانائی فراہم کی جانا تھی۔ لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اس منصوبے سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔
سولر سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) گرین میٹر نصب کرتی ہے جو سولر پینل سے حاصل ہونے والی توانائی صارف سے میپکو کر فراہم کرتا ہے۔ رات کے اوقات میں جب پینل سے توانائی نہیں ملتی تو یہ میٹر میپکو سے بجلی لے کر صارف کو دیتا ہے۔ ایک ماہ بعد شمسی توانائی اور میپکو سے لی گئی بجلی کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے اور اس کے بعد صارف یا میپکو میں سے جس کے ذمے جتنے بقایا جات ہوتے وہ ایک دوسرے کو ادا کر دیے جاتے ہیں۔ اس عمل کو نیٹ میٹرنگ کا نام دیا جاتا ہے۔
ملتان میں شمسی توانائی کا یہ منصوبہ 2021 میں شروع کیا گیا تھا
ملتان میں مزاروں کو شمسی توانائی فراہم کرنے کے نظام کی نیٹ میٹرنگ کے لیے گرین میٹر تاحال مہیا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے سولر سسٹم نہیں چل رہا۔
محکمہ اوقاف سرکل 2 کے مینیجر سید ایاز الحق گیلانی کے مطابق آٹھ دسمبر 2022ء کو انہوں نے سولر سسٹم کی اپ گریڈیشن کے لیے میپکو کے حکام سے ملاقاتیں کیں جس میں کمپنی کا کہنا تھا کہ محکمہ اوقاف کے ذمے اس کے 31 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ 27 دسمبر 2022ء کو محکمہ اوقاف نے بقایا جات کی مد میں میپکو کو نصف رقم یعنی ساڑھے 15 لاکھ روپے دے دیے اور باقی پیسے بھی جلد ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
محکمہ اوقاف نے سول کورٹ میں ایک کیس بھی دائر کر رکھا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ میپکو کی جانب سے 31 لاکھ روپے کا دعویٰ درست نہیں۔ دوسری جانب میپکو افسروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے محکمے کو کمپنی کے خلاف اپنا کیس واپس لینا ہو گا۔
اسی دوران سولر سسٹم کے قریب پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کی جانب سے لگائی گئی چھتری زمین میں دھنسنے سے کئی پینل ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں۔
اس منصوبے کے فعال ہونے میں تاخیر کی بابت جب صوبائی وزارت توانائی کے نمائندے انجینئر وقاص سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ سولر پینل مقررہ وقت پر نصب کیے جا چکے ہیں اور اب یہ معاملہ محکمہ اوقاف ملتان زون اور میپکو کے کے تنازعے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔
اس معاملے میں سپیشل برانچ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دربار حضرت شاہ رکن عالم اور دربار حضرت غوث بہاء الدین ذکریا کے درمیان جس پانچ کنال اراضی پر یہ پینل لگائے گئے ہیں وہاں گھنے درخت ہیں جن کا سایہ سورج کی روشنی کو پینل تک پہنچنے سے روکتا ہے اس لیے یہ جگہ اس مقصد کے لیے مناسب نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں
بینکوں کے مہنگے قرضے اور افسر شاہی کے تاخیری حربے کس طرح شمسی توانائی کے فروغ کو روک رہے ہیں۔
ایازالحق گیلانی بتاتے ہیں کہ قلعہ کہنہ قاسم باغ کی مٹی بھربھری ہے جہاں سولر پینل کھڑے کرنے کے لیے بنایا گیا ڈھانچہ زیادہ عرصہ قائم نہیں رہ سکتا۔ اگر اس جگہ پر شیڈ لگا کر ان پر سولر پینل نصب کیے جاتے تو دہرا فائدہ ہوتا۔ اس طرح ناصرف زائرین کو بیٹھنے کے لیے سایہ دار جگہ مل جاتی بلکہ سورج کی روشنی بھی سولر پینل تک باآسانی پہنچ جاتی۔
وزارت توانائی نے صوبے بھر میں ساڑھے 26 کروڑ روپے کی لاگت ان تینوں درگاہوں کے علاوہ داتا دربار لاہور، بلھے شاہ دربار قصور، دربار سلطان باہو شور کوٹ، دربار بابا فرید الدین پاکپتن، دربار حضرت سخی سرور اور بادشاہی مسجد لاہور میں بھی سولر پینل نصب کرنا تھے لیکن یہ منصوبہ کسی بھی جگہ مکمل نہیں ہو سکا۔
ملتان کے مزاروں پر آئے زائرین نے لوک سجاگ کو بتایا کہ اب جس جگہ سولر پینل نصب کر دیے گئے ہیں وہاں پہلے سبھی زائرین مل بیٹھتے، آرام کرتے اور لنگر تقسیم کرتے تھے۔ اب یہ جگہ اس مقصد کے لیے استعمال نہیں ہو سکتی جبکہ دربار کے اندر لنگر لے جانا منع ہے۔ ان حالات میں زائرین سڑکوں کے کنارے بیٹھنے اور وہیں لنگر بانٹنے پر مجبور ہیں۔
تاریخ اشاعت 27 اپریل 2023