"یہاں ایمرجنسی میں صرف درد کا انجکشن ملتا ہے"، ٹانک کے شہری واحد سرکاری ہسپتال میں سہولتوں کے فقدان پر نالاں

postImg

محمد زعفران میانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

"یہاں ایمرجنسی میں صرف درد کا انجکشن ملتا ہے"، ٹانک کے شہری واحد سرکاری ہسپتال میں سہولتوں کے فقدان پر نالاں

محمد زعفران میانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

ٹانک کو ضلع بنے 30 سال ہو گئے ہیں لیکن اب بھی یہاں کے لوگ عام بیماریوں کا علاج کرانے کے لیے دوسرے شہروں میں جاتے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں جنوبی وزیرستان، لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان واقع ٹانک کی آبادی تقریباً پانچ لاکھ ہے اور یہ صوبے کے پسماندہ اضلاع میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں پانی، بجل، مواصلات اور خاص طور پر صحت کے شعبے میں اب تک کوئی ترقی نہیں ہوئی۔

ضلعے میں تحصیل سطح کا ایک واحد ہسپتال (ٹائپ سی) واقع ہے جس میں ناصرف ٹانک اور گردونواح بلکہ جنوبی وزیرستان کے لوگوں کا بھی رش رہتا ہے۔ لیکن اس ہسپتال میں علاج معالجے کی خاطرخواہ سہولیات موجود نہیں ہیں۔

ٹانک کے سیاسی رہنما اور ناظمین اتحاد کے صدر فضل کریم تتور بتاتے ہیں کہ ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں درد کے انجکشن کے علاوہ کوئی سہولت نہیں ہے۔

"پہلے یہاں آنے والے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں بھیج دیا جاتا تھا لیکن اب مالی وسائل کی کمی کے باعث ریسکیو 1122نے بھی زخمیوں کے علاوہ دیگر مریضوں کو دوسرے شہروں کو منتقل کرنا بند کر دیا ہے اور لوگوں کو بھاری کرائے پر ایمبولینس حاصل کرنا پڑتی ہے"۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضلع بننے کے بعد ہسپتال کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا۔ اسی لیے موجودہ عمارت مستقبل میں ہسپتال کا درجہ بڑھنے کی صورت میں ناکافی ثابت ہو گی۔ اس طرح عملے اور ڈاکٹروں کی تعداد تو بڑھ جائے گی لیکن ان کی رہائش کا بندوبست نہیں ہوگا جس کی وجہ سے وہ اپنی کام اچھے طریقے سے نہیں کر پائیں گے۔

ہسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ غزالہ ہدایت کہتی ہیں کہ ہسپتال میں علاج معالجے کے معیار سے متعلق کیے جانے والے منفی دعوے حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔ "اگرچہ وسائل کی کممی ہے اور ہسپتال پر بوجھ بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود دستیاب وسائل میں اچھا علاج معالجہ فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے"۔

 انہوں نے ہسپتال کی کارکردگی سے متعلق گزشتہ مہینے کی رپورٹ دکھاتے ہوئے بتایا کہ جون میں یہاں 15 ہزار سے زیادہ مریضوں کا معائنہ کیا گیا جبکہ ایمرجنسی وارڈ میں پانچ ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج ہوا۔

"گزشتہ مہینے ہسپتال میں 32 عام آپریشن ہوئے، ڈلیوری کے  200 سے زیادہ مریضوں کو نمٹایا گیا جن میں 31 آپریشن بھی شامل ہیں اور آنکھوں کے 16، آرتھوپیڈک کے سات اور یورالوجی کے دو آپریشن ہوئے"۔

ٹانک کے سماجی رہنما اور سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر طاہر جاوید آرائیں فضل کریم کی باتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ موجود عمارت میں ہسپتال کی اپگریڈیشن ممکن نہیں ہے۔

وہ تجویز دیتے ہیں کہ ہسپتال کی موجودہ عمارت کو ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال میں تبدیل کر کے ڈیرہ اسماعیل خان روڈ پرڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے لئے نئی عمارت بنائی جائے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبر پختوانخوا میں سرکاری و نجی شراکت سے چلنے والے ہسپتالوں کے بہتر نتائج آئے ہیں اس لئے ٹانک کے سرکاری ہسپتال کو بھی کسی غیر سرکاری تنظیم کے اشتراک سے چلایا جائے تاکہ اس کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔

"چونکہ موجودہ فنڈ سے ٹانک اور جنوبی وزیرستان دونوں اضلاع کے مریضوں کو سہولیات دینا ممکن نہیں اس لیے صوبائی حکومت ہسپتال کے لیے سالانہ بنیادوں پرخصوصی گرانٹ دے جو ایک کمیٹی کے ذریعے استعمال کی جائے"۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

پورے ضلع صحبت پور میں ایک لیڈی ڈاکٹر: 'ایسا نہ ہوتا تو بیٹی کے سر پر ماں کا سایہ سلامت ہوتا'

تاہم فضل کریم سرکاری و نجی شعبے کی شراکت میں ہسپتال چلانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک سال قبل ہسپتال کی سکیورٹی اور صفائی کے لئے ایک غیر سرکاری تنظیم نے چند ملازمین کو بھرتی کیا تھا جنہیں تاحال تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔

"اگر ہسپتال کا انتظام نجی شعبے یاغیر سرکاری اداروں کو دیا گیا تو مسائل میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے"۔

وہ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کو ہی اس مسئلے کا واحد ممکن حل سمجھتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ ہسپتال کا درجہ بلند ہو جانے سے اس میں مریضوں کے لیے گنجائش اور علاج معالجے کی سہولیات بڑھ جائیں گے اور نئے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعیناتی سے علاقے کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

ڈاکٹر غزالہ ہدایت انکشاف کرتی ہیں کہ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے حوالے کاغذی کاروائی مکمل کر کے صوبائی ہیڈکوارٹر بھیج دی گئی ہے اور امید ہے کہ اس معاملے پر حکومت جلد کارروائی شروع کر دے گی۔

تاریخ اشاعت 19 جولائی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

محمد زعفران میانی کا تعلق جنوبی ضلع ٹانک سے ہے۔ وہ حالات حاضرہ اور اپنے آبائی شہر کے مقامی مسائل پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

سولر کچرے کی تلفی: نیا ماحولیاتی مسئلہ یا نئے کاروبار کا سنہری موقع؟

arrow

مزید پڑھیں

لائبہ علی
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

پاکستان میں تیزی سے پھیلتی سولر توانائی غریب اور امیر کے فرق کو مزید بڑھا رہی ہے

arrow

مزید پڑھیں

فرقان علی
thumb
سٹوری

پرانی پٹرول گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی: کیا ریٹروفٹنگ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی کو ٹاپ گیئر میں ڈال دے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفرحین العاص

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

thumb
سٹوری

انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں کا برا حال آخر نوجوان انجنیئر کیوں نہیں بننا چاہتے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

سولر سسٹم اور لیتھیم بیٹری: یک نہ شد دو شد

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.