سوال کرتی کئی آنکھیں منتظر ہیں یہاں: جنوبی پنجاب میں علاج کا انتظار کرتے دل کے مریض

postImg

صہیب اقبال

postImg

سوال کرتی کئی آنکھیں منتظر ہیں یہاں: جنوبی پنجاب میں علاج کا انتظار کرتے دل کے مریض

صہیب اقبال

تریسٹھ سالہ محمد رب نواز خان دل کے مریض ہیں جو کوٹ ادو سے ملتان کے چوہدری پرویز الہٰی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں چیک اپ کرانے کے لیے آئے ہیں۔ 2009 میں انہیں پہلی مرتبہ دل کا دورہ پڑا تو ان کا اسی ہسپتال میں علاج کیا گیا تھا۔

 2017 میں دوسرا دورہ پڑنے پر انہیں ہسپتال لایا گیا تو ڈاکٹروں نے ان کے دل کی نالیوں میں سٹنٹ ڈال دیے اور مستقل دوائیں تجویز کیں۔ چیک اپ کرانے اور مفت دوائیں لینے کے لیے انہیں ہر ماہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے سفر کر کے کوٹ ادو سے ملتان آنا پڑتا ہے۔ چونکہ ہسپتال میں روزانہ ہزاروں مریض آتے ہیں اس لیے رب نواز عموماً اپنی باری کے لیے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں جو ان کے لیے آسان نہیں لیکن ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال بہت بڑی تعداد میں مریضوں کو سنبھالنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اگر اس جیسا کوئی اور ہسپتال بنا دیا جائے یا اسی ہسپتال میں گنجائش بڑھا دی جائے تو انہیں اور ان جیسے دیگر مریضوں کو چیک اپ اور دوائیں لینے کے لیے طویل انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے تینتالیس سالہ ملک داد بھی دل کے علاج کے لیے اسی ہسپتال میں آئے ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں بھی دوائیں تجویز کرنے کے بعد ایک ماہ بعد دوبارہ چیک اپ کرانے کو کہا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ جب انہیں دل کی تکلیف ہوئی تو پہلے انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں معائنہ کروایا تھا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں چوہدری پرویز الہٰی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جانے کو کہا۔

چونکہ ڈاکٹروں نے انہیں ہنگامی طور پر معائنہ کرانے کی ہدایت کی تھی اس لیے وہ ایمرجنسی وارڈ میں گئے جہاں مریضوں کا اس قدر رش تھا کہ انہیں باری کے لیے کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ باری آنے پر ان کی دو مرتبہ ای سی جی کی گئی جس کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں ادویات تجویز کر کے ایک ماہ بعد دوبارہ بلایا۔ مریضوں کا رش ہونے کے باعث انہیں ادویات لینے کے لیے بھی انہیں طویل انتظار کرنا پڑا۔

مہینہ پورا ہونے کے بعد وہ دوبارہ اس ہسپتال میں موجودہ ہیں اور چیک اپ کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ان کے اپنے شہر میں بھی ایسا ہی ہسپتال بنا دے تو وہ بیماری کی حالت میں طویل انتظار کی زحمت سے بچ سکتے ہیں۔

<p>گذشتہ سال پانچ لاکھ سے زائد مریض ملتان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی اور آؤٹ ڈور میں علاج معالجے کے لیے آئے<br></p>

گذشتہ سال پانچ لاکھ سے زائد مریض ملتان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی اور آؤٹ ڈور میں علاج معالجے کے لیے آئے

چوہدری پرویز الہٰی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اس وقت 279 بستروں کا ہسپتال ہے جس نے 2005 میں کام شروع کیا تھا جس میں پہلی اوپن ہارٹ سرجری 29 اکتوبر 2007 کو کی گئی تھی۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال تک آسان رسائی کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے علاوہ بالائی سندھ، بلوچستان حتیٰ کہ خیبرپختونخوا سے بھی بہت سے مریض دل کی بیماریوں کے علاج کے لیے آتے ہیں۔

''2022 میں پانچ لاکھ 17 ہزار 562 مریض اس ہسپتال کی ایمرجنسی اور آؤٹ ڈور میں علاج معالجے کے لیے آئے۔ روزانہ یہاں آنے والے مریضوں کی تعداد تقریباً 1800 ہے جنہیں مفت ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔''

2014 میں مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت نے اس ہسپتال کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یکم جنوری 2015 کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے منصوبے کا پی سی ون منظور کیا اور 23 جولائی 2015 کو اس پر کام کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ ہسپتال کی توسیعی عمارت تعمیر کرنے پر ایک ارب 20 کروڑ روپے خرچ ہونا تھا جبکہ مشینری اور دیگر اخراجات کے لیے دو ارب 50 کروڑ رکھے گئے تھے۔ تاہم اس منصوبے کو بروقت مکمل نہیں کیا جا سکا۔

منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے کے بعد اب اس کی عمارت کے اخراجات ایک ارب 80 کروڑ ہو گئے ہیں جبکہ دیگر اخراجات بھی بڑھ کر تین ارب 29 کروڑ تک جا پہنچے ہیں۔

منصوبے میں تاخیر کی بابت استفسار پر محکمہ صحت جنوبی پنجاب کے ترجمان اسد اللہ نے بتایا کہ اس منصوبے کا ٹھیکہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سابق مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی کمپنی انصر اینڈ برادرز کو دیا گیا تھا۔ اس کمپنی نے سست روی سے کام کیا اور لاگت بڑھنے پر حکومت سے مزید رقم کا مطالبہ کیا تاہم تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت نے کمپنی کو بلیک لسٹ کر کے اس سے کام واپس لے لیا اور اب اس مںصوبے کے لیے نئے سرے سے ٹینڈر جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

پنجاب میں انسولین موجود ہونے کے باوجود ملتان کے سرکاری ہسپتالوں میں نایاب

ہسپتال کے توسیعی منصوبے میں تاخیر کے بارے میں جب کمشنر ملتان عامر خٹک سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال کی عمارت کا تعمیری کام 30 جون 2023 تک مکمل ہو گا جس کے بعد اسے مریضوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبائی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت رواں مالی سال کے بجٹ میں اس کے لیے رقم بھی مختص کر دی گئی ہے۔

'' توسیعی منصوبہ مکمل ہونے کے بعد ہسپتال میں بستروں کی تعداد 487 ہو جائے گی۔ یہاں تین سو سے زیادہ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل عملے کے پانچ سو سے زیادہ نئے اہلکار بھی بھرتی کیے جائیں جس کے بعد یہ ملتان میں دل کے مریضوں کا علاج کرنے والا سب سے بڑا ہسپتال بن جائے گا۔''

تاریخ اشاعت 25 مارچ 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

صہیب اقبال عرصہ دس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں مختلف اخبارات میں کالم اور فیچر لکھتے ہیں اور چینلز کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

بلوچستان کی دھوپ اور قیمتی ہوائیں ملک کو کیسے گرین توانائی کا حب بنا سکتی ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان

پاکستان کے پانی کی کہانی

thumb
سٹوری

"ہمارا روزگار، ماحول، زمین سب تباہ کرکے بڑے شہروں کو بجلی دینا کوئی ترقی نہیں۔"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی میں تاخیر: "ہر بار کہتے ہیں فنڈز نہیں آئے، نام اگلی لسٹ میں ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceدانیال بٹ
thumb
سٹوری

پولیس سے چھپتے افغان طلبہ، ڈگری ادھوری رہنے کا خوف، نہ کوئی ہاسٹل نہ جائے پناہ

arrow

مزید پڑھیں

دانیال عزیز
thumb
سٹوری

سوات کی توروالی کمیونٹی ورلڈ بینک سے کیا چاہتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسہیل خان
thumb
سٹوری

"لگتا تھا بجلی، پنکھا ہمارے مقدر میں ہی نہیں، اچھا ہوا کسی کو تو غریبوں کی تکلیف یاد آئی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

دیامر بھاشا اور داسو ڈیم: ترقی کے نام پر بے دخلی اور احتجاج کی نہ ختم ہونے والی کہانی

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

پیاز کی ریکارڈ پیداوار لیکن کسان کے ہاتھ کچھ نہ آیا

thumb
سٹوری

شہدادپور کی تین ہندو بہنوں کی گمشدگی اور قبولِ اسلام کی روداد: کب کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

تھرپاکر میں پانی ملا تو سولر نے زندگی آسان بنادی

thumb
سٹوری

"دنیا میں بچے صبح سکول جاتے ہیں، ہماری لڑکیاں جاگتے ہی پانی کی تلاش میں نکل پڑتی ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceخالدہ نیاز
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.