این ایل سی کے پلانٹ کی آلودگی: راولپنڈی کی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مکین عدالت کیوں نہیں جاتے؟

postImg

سید اولاد الدین شاہ

postImg

این ایل سی کے پلانٹ کی آلودگی: راولپنڈی کی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مکین عدالت کیوں نہیں جاتے؟

سید اولاد الدین شاہ

راولپنڈی میں جی ٹی روڈ پر واقع گولڈن جوبلی ہاؤسنگ سوسائٹی 300 کنال کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ بحریہ ٹاؤن سے متصل اس ہاؤسنگ سوسائٹی کے نسبتاً محفوظ محل وقوع کے باعث یہاں زیادہ تر گلگت بلتستان اور چترال کے لوگ رہتے ہیں۔
1988ء میں قائم ہونے والی اس سوسائٹی میں بسنے والے لگ بھگ 500 خاندانوں کی صحت کو نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کے قائم کردہ پلانٹ سے خطرات لاحق ہیں۔یہ پلانٹ کالونی کے ساتھ واقع ہے۔

این ایل سی کے اس پلانٹ سے سڑک کی تعمیر میں استعمال ہونے والا مواد تیار ہوتا ہے۔ اس کی تیاری کا عمل نہ صرف ماحول کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ آس پاس کے رہائشیوں کی صحت کو متاثر کر رہا ہے۔

 این ایل سی کے اہلکار کہتے ہیں کہ یہ پلانٹ عارضی ہے۔

شکراللہ بیگ 2018ء سے اس کالونی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے لوک سجاگ کو بتایا کہ  تب یہاں ایک پلانٹ پہلے سے چل رہا تھا۔ تقریباً ایک سال قبل اس میں توسیع کرتے ہوئے ایک اور پلانٹ کا اضافہ کر دیا گیا۔ اب شور بھی دوگنا ہے اور آلودگی اور بدبو بھی۔

سوسائٹی کے ایک رہائشی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہاں مختلف حجم کی بجریاں گاڑیوں میں بھر کر لائی جاتی ہیں اور ان کو تار کول کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔

اس مقصد کے لیے پہلے تار کول کو گرم کیا جاتا ہے۔ بجری اور تارکول کو ملانے کے بعد گاڑیوں میں ڈالا جاتا۔ اس کے بعد وہ مطلوبہ مقام پر روانہ ہو جاتی ہیں۔

"تارکول کو جلانے یا گرم کرنے سے ناگوار بدبو گھروں کے اندر تک آ جاتی ہے۔ اس سے سانس لینے میں دشواری بھی ہوتی ہے"۔

ان کے مطابق چونکہ ہاؤسنگ سوسائٹی پلانٹ سے زیادہ بلند مقام پر ہے اس لیے یہاں دھواں اور بدبو باآسانی پھیل جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق تار کول کو جلانے یا گرم کرنے سے سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسی مضر گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔

اس عمل میں فضائی آلودگی کا بہت بڑا سبب بننے والی گیسیں نائٹرک آکسائیڈ اور نائٹروجن آکسائیڈ بھی خارج ہوتی ہیں۔ تارکول کو جلانے کے عمل میں راکھ کی صورت باریک ذرات فضا میں پھیل جاتے ہیں۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے فرقان علی گولڈن جوبلی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گزشتہ چھ برسوں سے  رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پلانٹ پر زیادہ تر رات اور صبح ہوجانے کے بعد تک کام ہوتا ہے۔ 

"ہماری سوسائٹی کے علاوہ بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ پلانٹ کے اندر این ایل سی کی اپنی کالونی پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اس سوسائٹی میں مقیم نوشین کاشف کی صحت بظاہر متاثر ہے۔نوشین کاشف فری لانسر ہیں اور سوسائٹی میں دو سال سے مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں منتقل ہونے کے بعد سے وہ دمے میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے وہ بالکل صحت مند تھیں۔

سلفر ڈائی آکسائیڈ کا شمار فضا آلودہ کرنے والی گیسوں میں ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اس گیس کی فضا میں مسلسل موجودگی سے حاملہ عورتوں کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔بے رنگ اور بے بو کاربن مونوآکسائیڈ زہریلی اور مہلک گیس ہے۔ سانس کے ذریعے معتدل مقدار میں انسانی جسم میں داخل ہونے کی صورت میں اس سے مستقل سردرد، تھکاوٹ اور غنودگی کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ بند عمارت یا کمرے میں بھر جانے کی صورت میں یہ گیس انسانی جان بھی لے سکتی ہے۔

اہل علاقہ مختلف فورمز پر پلانٹ سے پیدا ہونے والی آلودگی کی شکایت درج کراچکے ہیں۔

لوک سجاگ کو دستیاب ریکارڈ کے مطابق گولڈن جوبلی ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کو ایک خط بھی لکھا گیا جس میں اس پلانٹ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی اور متعلقہ مسائل سے محکمہ ماحولیات کو آگاہ کیا گیا۔

ای پی اے کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ان کی جانب سے چلتے ہوئے پلانٹ کا دورہ کیا گیا تھا۔ "ابتدا میں این ایل سی کے اہلکاروں کی جانب سے اس پلانٹ کو اپنانے ہی سے انکار کیا گیا لیکن جب میں نے خود جا کر معائنہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پلانٹ عارضی ہے، مستقل نہیں ہے"۔

اس ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہنے والوں نے سٹیزن پورٹل پر بھی شکایت درج کی مگر اسے یہ کہہ کر خارج کر دیا گیا کہ یہ پلانٹ عارضی ہے، جلد ہی ختم کردیا جائے گا۔

مگر کب یہ کسی کو معلوم نہیں۔

ای پی اے کے اہلکار کا کہنا ہے کہ شکایت کا خارج ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ اخراج کسی غلطی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ "کیونکہ کسی نے ہم سے کوئی رائے نہیں لی۔ ہم اس کی پلانٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہماری تحقیقات جاری ہے"۔

این او سی کے حوالے سے ای پی اے کے اہلکار کا کہنا ہے کہ این ایل سی نے اس پلانٹ کا کوئی این او سی نہیں لیا اور نہ ہی پلانٹ کے بارے میں انہیں پہلے کوئی علم تھا۔

ماہر قانوں  بیرسٹر اسدالملک بتاتے ہیں کہ ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات (ای پی اے) فیکٹریوں اور پلانٹس کو این او سی جاری کرتی ہے۔ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے کی شکایت ای پی اے میں ہو سکتی ہے۔ ان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ ماحولیاتی نقطہ نظر سے فلاں فیکٹری  یا پلانٹ کی جانچ پڑتال ہو چکی ہے یا نہیں؟

یہ بھی پڑھیں

postImg

'ماحولیاتی آلودگی میں اضافے سے لاہور کے ہر شہری کی اوسط عمر ساڑھے چھ سال کم ہو رہی ہے'۔

"معائنہ کرنا  ای پی اے کی ذمہ داری ہے۔ اگر فیکٹری سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو رہی ہے تو اس کے پاس جرمانہ کرنے یا فیکٹری بند کرنے کا اختیار موجود ہے"۔

اسدالملک کہتے ہیں اگر ای پی اے کارروائی نہیں کرتا یا شکایت کنندہ کو محسوس ہوتا ہے کہ فیکٹری انتظامیہ اور ای پی اے میں گٹھ جوڑ ہے تو اس کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی جا سکتی ہیں۔

شکراللہ، نوشین اور سوسائٹی کے دیگر مکین ایک طاقتور ادارے کے آمنے سامنے نہیں ہونا چاہتے۔

جن لوگوں کے اپنے گھر ہیں وہ پلانٹ کی 'عارضی مدت' ختم ہونے کے انتظار میں ہیں جبکہ کرائے دار نئے گھروں کی تلاش میں وقت کاٹ رہے ہیں۔

تاریخ اشاعت 15 مئی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

سید اولاد الدین شاہ کا تعلق چترال سے ہے۔ وہ مختلف قومی و مقامی اخبارات اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے چترال اور گلگت بلتستان سے انسانی حقوق، چائیلڈ پروٹیکشن، ثقافت، ماحولیات اور کھیل سے متعلق رپورٹنگ کر تے ہیں۔

thumb
سٹوری

سولر کچرے کی تلفی: نیا ماحولیاتی مسئلہ یا نئے کاروبار کا سنہری موقع؟

arrow

مزید پڑھیں

لائبہ علی
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

پاکستان میں تیزی سے پھیلتی سولر توانائی غریب اور امیر کے فرق کو مزید بڑھا رہی ہے

arrow

مزید پڑھیں

فرقان علی
thumb
سٹوری

پرانی پٹرول گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی: کیا ریٹروفٹنگ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی کو ٹاپ گیئر میں ڈال دے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفرحین العاص

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

thumb
سٹوری

انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں کا برا حال آخر نوجوان انجنیئر کیوں نہیں بننا چاہتے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

سولر سسٹم اور لیتھیم بیٹری: یک نہ شد دو شد

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.