سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان کے رہنے والے عبدالستار بروہی، ان کے بھائی عبدالمجید اور ماموں جمعہ خان ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں۔ دو برس پہلے عبدالستار کی والدہ اسی مرض کی پیچیدگیوں سے لڑتے ہوئے وفات پا گئی تھیں جبکہ ان سے پہلے یہ مرض ان کے چار قریبی رشتہ داروں کی جان بھی لے چکا ہے۔
عبدالستار وسی ملوک شاہ کے قریبی گاؤں حبیب فارم کے رہائشی ہیں جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس مہلک مرض میں مبتلا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ آغا خان ہسپتال سمیت متعدد جگہوں سے اپنا علاج کروا چکے ہیں لیکن ہر چھ مہینے یا ایک سال کے بعد یہ مرض لوٹ آتا ہے۔
ڈاکٹروں نے عبدالستار کو بتایا ہے کہ انہیں یہ بیماری آلودہ پانی پینے سے لگی ہے جو اس علاقے میں بہت بڑی آبادی کو بیمار کر رہا ہے۔ حیدر آباد ریجن کے چاروں اضلاع، ٹنڈو محمد خان، سجاول، بدین اور تعلقہ حیدرآباد میں ہر خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد ہیپا ٹائٹس یا پیٹ کے کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہے۔
ان چاروں اضلاع کی 42 لاکھ سے زیادہ آبادی اور لاکھوں مویشیوں اور دیگر زمینی و آبی حیات کا انحصار کوٹری بیراج سے نکلنے والی نہروں کے پانی پر ہے۔ جامشورو کے مقام پر بیراج کے بائیں کنارے سے نکلنے والی کرم واھ، پھلیلی اور پنجاری نہریں حیدرآباد کی شہری آبادی سے گزرتی ہیں اور راستے میں جا بجا شہر بھر کا سیوریج اور فیکٹریوں کا فضلہ لے کر آنے والے نالے انہی نہروں میں گرتے ہیں جس سے ان کا پانی آلودگی کی خطرناک ترین حد سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔
ٹنڈو محمد خان این جی او نیٹ ورک کے کوآرڈینیٹر علی نواز لوند بتاتے ہیں کہ ان کے ادارے نے ضلعے کے 25 مقامات سے ھینڈ پمپ کے پانی کے نمونے ٹنڈو جام ایگریکلچر لیبارٹری سے ٹیسٹ کروائے تو انکشاف ہوا کہ اس پانی میں 600 پی پی ایم سے زیادہ مقدار میں آرسینک (سنکھیا) موجود ہے۔
جس پانی میں اس قدر بڑی مقدار میں آرسینک ہو وہ کسی صورت پینے کے قابل نہیں ہوتا اور اگر گہرائی سے نکالا جانے والا ہینڈ پمپ کا پانی اس قدر خراب ہے تو نہروں میں پائی جانے والی آلودگی اس سے کئی گنا زیادہ ہو گی۔
اس بارے میں جب ٹنڈو محمد خان کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر لچھمن داس سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سیوریج اور فیکٹریوں کے فضلے سے آلودہ پانی پینے کے باعث شہر میں ہیپا ٹائٹس، ٹائیفائیڈ اور ملیریا کے علاوہ جلدی بیماریاں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آلودہ پانی پولیو کے خاتمے کی راہ میں بھی رکاوٹ ہے کیونکہ پولیو کا وائرس عام طور پر پانی کے ذریعے لاحق ہوتا ہے۔
آلودہ پانی سے متعلق شکایات پر کچھ عرصہ پہلے سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں واٹر کمیشن بنایا تھا جس نے اپنے سفارشات میں کہا کہ حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان اور ماتلی سمیت جن شہروں سے نہریں گزرتی ہیں وہاں سیوریج اور فیکٹریوں کے پانی کو پلانٹ میں صاف کر کے نہروں میں چھوڑا جائے۔
یہ بھی پڑھیں
بچوں میں ایڈز کا پھیلاؤ:'میں نہیں جانتی کہ اپنی بیٹی کی جان کیسے بچاؤں'۔
ٹنڈو محمد خان کے ڈپٹی کمشنر یاسر بھٹی کہتے ہیں کہ کمیشن کی سفارشات کے مطابق ٹنڈو محمد خان میں پانی صاف کرنے کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ جب یہ منصوبے مکمل ہو جائیں گے تو شہر کا گندا پانی صاف کر کے نہروں میں ڈالا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور پانی صاف کرنے سے متعلق واٹر کمیشن کی تمام سفارشاشات پر عمل ہو رہا ہے لیکن ان مںصوبوں کو مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔
سندھ کے محکمہ آبپاشی و نکاسی آب کے ترجمان حزب اللہ منگریو کے مطابق حیدر آباد اور گردونواح کے علاقوں میں گندے پانی کی نکاسی اور اسے ایل بی او ڈی میں ڈالنے کا کام جاری ہے۔ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے فیکٹریوں کو پابند کیا ہے کہ وہ آلودہ پانی کی نکاسی کے مقامات پر فلٹر پلانٹ لگائیں جس پر عملدآمد کی صورتحال تسلی بخش ہے۔
تاریخ اشاعت 23 فروری 2023