کوئٹہ شہر کی سڑکوں پر چوہے بلی کا کھیل کون کھیل رہا ہے؟

postImg

شاہ زیب رضا

postImg

کوئٹہ شہر کی سڑکوں پر چوہے بلی کا کھیل کون کھیل رہا ہے؟

شاہ زیب رضا

کوئٹہ کے شہری طویل عرصے سے ایک ایسے مسئلے سے دوچار ہیں جو سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس معاملے کے پیچھے چھپی وجہ ایسی ہے جسے سب جانتے ہیں مگر بے بس ہیں۔

نعمت اللہ کوئٹہ کے رہائشی ہیں جو قندھاری بازار میں اپنی دکان چلاتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ شہر کی کسی بھی سڑک یا بازار میں جائیں راستے بند ملتے ہیں جبکہ قندھاری بازار کا روڈ تو اکثر بند ہی رہتا ہے۔ یہاں لوگوں کے لیے پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ان کا کاروبار شدید متاثر ہو رہا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ایک تو جگہ جگہ موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں غلط پارک کرنے سے ٹریفک جام ہو جاتا ہے، دوسرے جس کا جہاں دل کرتا ہے وہیں 'رسیاں لگا کر پارکنگ' بنا لیتا ہے جس سے ساری ٹریفک پھنس کر رہ جاتی ہے۔

"شہر میں رسی والی پارکنگ برائی کی جڑ ہے جب ہم ان افراد کو یہاں سے پارکنگ ہٹانے کا کہتے ہیں تو یہ بدمعاشی کرتے اور دھمکیاں دیتے ہیں۔ ہمارے سامنے دو غیر قانونی سٹینڈز موجود ہیں جبکہ انتظامیہ کئی بار شکایت کرنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیتی۔"

ان کا کہنا تھا کہ بازاروں میں گاڑیاں کھڑی کرنے کی ناکافی سہولیات کے باعث غیرقانوںی پارکنگ اچھا خاصا کاروبار بن چکا ہے۔

خاص طور پر قندھاری بازار، لیاقت بازار، عبدالستار روڈ، ایئرپورٹ روڈ، شہباز ٹاون، مسجد روڈ، عدالت روڈ ، گلوبل سینٹر، علمدرا روڈ اور شہر کے مختلف مصروف کاورباری علاقوں میں 100 سے زائد غیر قانونی پارکنگ (سٹینڈز) موجود ہیں۔

یہاں تک کہ نادرا آفس سمیت متعدد سرکاری دفاتر کے ساتھ اور نجی اکیڈمیوں کے سامنے درجنوں غیر قانونی سٹینڈ ہیں جو بچوں سے 30 روپے اور کہیں50  روپے اینٹھ لیتے ہیں لیکن اس کی سزا شہر والوں کو ٹریفک جام اور آلودگی میں اضافے کی صورت میں بھگتنا پڑتی ہے۔

بنکاک کی چلالانگ کرن یونیورسٹی اور بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ کے سٹوڈنٹس نے 2021ء میں ایک تحقیق کی تھی جس کا مقصد کوئٹہ میں ٹریفک کے رش کی وجوہات، اثرات اور ممکنہ حل تلاش کرنا تھا۔ یہ رپورٹ 2023ء میں جاری کی گئی تھی۔

اس مطالعہ (سٹڈی) کے دوران سیمپلنگ سروے میں ایمبولینس، موٹر کار، واٹر ٹینکر، ٹیکسی، ڈمپر ٹرک، منی بس، بس، وین، ٹریکٹر، پک اپ، رکشہ اور ٹرک کے 400 ڈرائیوروں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 78.8 فیصد کل وقتی ڈرائیور جبکہ 21.2 فیصد طلبا، بزنس مین اور و دیگر شعبوں کے افراد تھے۔

رپورٹ بتاتی ہے کہ ان ڈرائیوروں میں 68 فیصد افراد نے روزانہ ٹریفک بھیڑ میں پھنسنے کی شکایت کی۔ ان کی تجاویز میں، اس مسئلے کے سدھار کے لیے کاروباری مراکز کی باہر منتقلی، پارکنگ پلازوں کی تعمیر، سٹریٹ پارکنگ اور ڈبل پارکنگ پر پابندی اور تجاوزات کا خاتمہ شامل تھیں۔

سروے میں ان افراد کو مرکزی شاہراہوں سریاب روڈ، جناح روڈ، سبزل روڈ، زرغون روڈ اور بروری روڈ پر سب سے زیادہ رش کی شکایات تھیں۔ بازاروں کی صورت حال اس سے کہیں خراب ہے جہاں غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے پیدل چلنا  بھی دشوار ہے۔

یو این ورلڈ اربن پراسپیکٹس  کے تخمینے کے مطابق کوئٹہ کی آبادی 12لاکھ 21ہزار سے زائد ہے لیکن یہاں کبھی گاڑیوں اور رکشوں اور موٹرسائیکلوں کی درست تعداد معلوم نہیں ہو سکی کیونکہ مبینہ طور پر رجسٹرڈ گاڑیوں سے غیر رجسٹرڈ کی تعداد زیادہ ہے۔

کوئٹہ ٹریفک پولیس کہتی ہے کہ شہر میں لاکھوں گاڑیاں ہیں اور یہاں 13 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ رکشے چلتے ہیں۔

کوئٹہ ٹریفک پولیس جن 12 بڑے مسائل  ( جو آفیشل ویب پر دیکھے جا سکتے ہیں)کا برملا اظہار کرتی ہے ان میں تنگ سڑکوں اور تجاوزات کے علاوہ پارکنگ سہولیات کا فقدان بھی شامل ہے۔ تاہم ایس ایس پی ٹریفک بہرام مندوخیل کا کہنا تھا کہ ٹریفک مسائل سے جلد عوام کی جان چھڑا دی جائے گی۔

کوئٹہ میں 2021ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک چھ منزلہ سرکاری پارکنگ پلازے کا افتتاح کیا تھا جس میں 600 کاریں اور 678 موٹر سائیکل کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔ بارہ سال سے زیادہ عرصے میں مکمل ہونے والے اس پلازے پر ایک ارب روپے سے رقم خرچ ہوئی تھی مگر اس سے بھی پارکنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔

میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر  جبار بلوچ اعتراف کرتے ہیں کہ شہر میں پارکنگ کے مسائل حل نہیں ہو پائے جبکہ جگہ جگہ موٹر سائیکلوں کے غیر قانونی سٹینڈز موجود ہیں جو عوام کو لوٹ رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر ٹریفک کی روانی کے لیے کہیں پارکنگ کے لیے جگہ چاہیے ہو تو بلدیہ ٹینڈرز کے ذریعے پارکنگ فراہم کرتی ہے۔ شہر میں کارپوریشن کی 17 پارکنگ سائٹس ہیں جن میں جناح ٹاؤن، میزان چوک بلدیہ پلازہ سٹی تھانہ وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جناح روڈ پر پانچ مقامات پارکنگ کے لیے طے کیے گئے تھے مگر ٹریفک میں تعطل کے باعث ان کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس روڈ پر بڑی پارکنگ فتح خان مارکیٹ کے سامنے تھی جس کو گلی میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔ مگر انہوں نے گلہ کیا کہ لوگ پھر بھی راستوں اور شاہراہوں پر موٹر سائیکل کھڑی کر دیتے ہیں۔

" کمرشل بلڈنگ بناتے وقت سڑک کے ساتھ 12 فٹ جگہ چھوڑنا ضروری ہوتا ہے مگر لوگ زیادہ تر سامان اور جنریٹر وغیرہ اسی جگہ پر رکھتے ہیں جو تجاوزات ہے۔"

بلوچستان بلڈنگ کنٹرول اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے قواعد  2022 ء کا چیپٹر6 عمارت کی زمین کے استعمال سے متعلق ہے جس کی شق 33 (3 ) میں کمرشل پلازوں کی بیسمنٹ، ریمپ اور انڈر گراؤنڈ پارکنگ کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

اگرچہ کوئٹہ میں انڈر گراؤنڈ پارکنگ بنانے کا رواج بہت کم ہے تاہم یہ پابندی ضرور لگائی گئی ہے کہ انڈر گراؤنڈ پارکنگ کا ریمپ پلاٹ کے اندر سے ہی شروع ہو گا۔

اس چیپٹر کی شق 4 کمرشل عمارتوں (دکانوں وغیرہ)کے لیے عمومی معیارات کا احاطہ کرتی ہے جس کے مطابق کورڈ ایریا کے ہر ہزار مربع فٹ پر ایک کار کی جگہ چھوڑنا ہوگی جبکہ پارکنگ کی 40 فیصد جگہ سائیکل اور موٹر سائیکل کے لیے مختص کی جائے گی۔

اسی طرح بلڈنگ اور سڑک کے درمیان آرکیڈز (پاتھ وے یا خالی جگہ) ڈویژن/ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں 10 فٹ جبکہ محلے کی دکانوں کی صورت میں یہ جگہ پانچ فٹ سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

جبار بلوچ کمرشل بلڈنگز کی تعمیر میں پارکنگ کے لیے جگہ نہ چھوڑنے والوں کے خلاف کارروائی سے صرف نظر کرنے کی تردید کرتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں بلڈنگ مالکان کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے اور جرمانے بھی کیے جاتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس کی کوئی مثال نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

کوئٹہ میں ٹریفک کا دباؤ اور آلودگی کم کرنے کا منصوبہ 35 سال میں مکمل نہ ہو سکا

کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات کہتے ہیں کہ آبادی میں اضافے اور شہر کے پھیلاؤ سے رش بڑھ گیا ہے جس کے مستقل حل کے لیے سخت اقدامات ناگریز ہیں۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور ٹریفک پولیس مل کر حکمت عملی بنا رہے ہیں، جلد بہتری آئے گی۔

کمشنر کے مطابق مسجد روڈ، فروٹ مارکیٹ اور کٹ پیس گلی میں ضلعی انتظامیہ نے تجاوزات کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ اب علمدار روڈ، کندھاری بازار، میزان چوک، سبزی مارکیٹ، شہباز ٹاون اور ایئرپورٹ روڈ کی باری آئے گی۔ تیسرے فیز میں جناح روڈ سے سریاب روڈ تک تجاوزات  ہٹائی جائیں گی۔
تاہم ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ کہتے ہیں کہ غیر قانونی پارکنگ مستقل بنیادوں پر نہیں ہوتی یہ چوہے بلی کے کھیل جیسا ہے۔

"یہ لوگ پارکنگ یا سٹینڈ بناتے ہیں مگر جیسے ہی ہماری ٹیمیں وہاں جاتی ہیں یہ لوگ بھاگ جاتے ہیں۔جو پکڑے جاتے ہیں انہیں جرمانہ کر کے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ لیکن کچھ دن بعد یہ لوگ واپس وہی کام شروع کر دیتے ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ سرکاری زمین پر غیرقانونی سٹینڈ بنانا جرم ہے۔

"ہم پچھلے دنوں مرکزی شاہراہوں سے 15 کے قریب غیر قانونی پارکنگ ختم کرا چکے ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف آئندہ بھی کارروائی ہوگی۔"

تاریخ اشاعت 27 اپریل 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سید شاہ زیب رضا نے شعبہ صحافت میں بلوچستان یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا ہے۔ وہ گزشتہ 2 سالوں سے ملکی و غیر ملکی اداروں کیلئے مختلف موضوعات پر رپورٹ کررہے ہیں۔

چمن: بچے ابھی تک کتابوں کے منتظر ہیں

thumb
سٹوری

شانگلہ کے پہاڑوں میں کان کنی سے آبادی کے لیے کیا خطرات ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

شمالی وزیرستان میں تباہ کیے جانے والے سکول کی کہانی مختلف کیوں ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceکلیم اللہ
thumb
سٹوری

ٹنڈو الہیار میں خسرہ سے ہوئی ہلاکتوں کا ذمہ دار کون ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

آزاد کشمیر: احتجاج ختم ہو گیا مگر! مرنے والوں کو انصاف کون دے گا؟

ملتان، تھری وہیلر پائلٹ پراجیکٹ: بجلی سے چلنے والے 20 رکشوں پر مشتمل ایک کامیاب منصوبہ

thumb
سٹوری

موسموں کے بدلتے تیور کیا رنگ دکھائیں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceزبیر خان

آنکھوں میں بینائی نہیں مگر خواب ضرور ہیں

thumb
سٹوری

گندم کے کھیت مزدوروں کی اجرت میں کٹوتی کس نے کی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceغلام عباس بلوچ

منصوبہ جائے بھاڑ میں، افتتاحی تختی سلامت رہے

مانسہرہ: ہزارہ یونیورسٹی ماحول دوستی میں پہلے نمبر پر

thumb
سٹوری

ٹنڈو محمد خان میں 15 سال سے زیر تعمیر پبلک سکول جس کا کوئی وارث نہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرمضان شورو
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.